دنیا بھر میں رہنے والے پاکستانیوں کے لیے خوشخبری، پاسپورٹ کا حصول آسان ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
دنیا بھر میں رہنے والے پاکستانیوں کے لیے پاسپورٹ کا حصول اب مزید آسان ہوگیا ہے، شہری اب موبائل فون ایپ کے ذریعے ای پاسپورٹ حاصل کرسکتے ہیں، فیس آن لائن جمع ہوگی جبکہ پاسپورٹ بن کر گھر آجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کے کمزرو ترین پاسپورٹس میں پاکستان کہاں کھڑا ہے؟
ڈی جی پاسپورٹ مصطفی جمال قاضی کے مطابق موبائل ایپ میں نئے سیکیورٹی فیچرز بھی ہوں گے، جن میں 10 انگلیوں کے نشانات اور چہرے کی شناخت بھی شامل ہوگی، شہری دنیا میں کہیں سے بھی بیٹھ کر پاسپورٹ پراسیس کروا سکتے ہیں، پاسپورٹ بن کر ان کے گھروں میں پہنچ جائے گا، یہ موبائل ایپ آئندہ 2 مہینوں میں عوام کو دستیاب ہوگی، ویب ایپلی کیش پہلے ہی عوام کو دستیاب ہے۔
مصطفی جمال قاضی کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے چارج سنبھالا تو 16 لاکھ پاسپورٹ زیر التوا تھے اور ایک بڑا بحران تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: میگا سینٹر ناظم آباد پاسپورٹ آفس کا افتتاح، 24 گھنٹے کام کرے گا
’ لیمینیشن پیپر نہیں تھا، اس میں سیکیورٹی سیاہی نہیں تھی، مشینری بہت پرانی تھی، وزیراعظم شہباز شریف نے بہت ساتھ دیا، وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی معاملات ہینڈل کیے، اس سے بڑھ کے سیکریٹری خزانہ اور وزیرخزانہ نے ہمارے لیے معاملات مزید آسان کردیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کی عمارت کو کریٹیکل انفراسٹریکچر کا اسٹیٹس دے دیا گیا ہے تاکہ کوئی غیر متعلقہ شخص یہاں داخل نہ ہوسکے، یہاں پر کام کرنے والے ملازمین پر بھی متعلقہ شعبے کے علاوہ دوسرے حصوں پر جانے پر پابندی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امیگریشن پاسپورٹ پاکستان مصطفی جمال قاضی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امیگریشن پاسپورٹ پاکستان مصطفی جمال قاضی
پڑھیں:
رنویر الہ آبادیا کیس کی تحقیقات مکمل، پاسپورٹ واپسی کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
بھارتی سپریم کورٹ نے یوٹیوبر اور پوڈکاسٹر رنویر الہ آبادیا المعروف "بیئر بائسیپس" کے خلاف جاری تحقیقات کے مکمل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر سماعت 28 اپریل کو کی جائے گی۔
رنویر الہ آبادیا پر ان کے یوٹیوب شو "انڈیا از گاٹ لیٹنٹ" میں والدین اور جنسی موضوعات سے متعلق نازیبا تبصروں کے باعث متعدد ایف آئی آرز درج ہوئیں۔ ان کیسز کے بعد 18 فروری کو سپریم کورٹ نے انہیں گرفتاری سے عبوری تحفظ دیا اور ان کا پاسپورٹ تھانے سائبر پولیس کے پاس جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
جسٹس سریاکانت اور جسٹس این کوتیسور سنگھ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے واضح کیا ہے کہ چونکہ تفتیش مکمل ہو چکی ہے، اس لیے اب عدالت رنویر کی درخواست پر باقاعدہ غور کرے گی۔
یاد رہے کہ 3 مارچ کو عدالت نے رنویر کو ان کا پوڈکاسٹ "دی رنویر شو" دوبارہ شروع کرنے کی مشروط اجازت دی تھی اس شرط کے ساتھ کہ وہ اخلاقیات اور شائستگی کے دائرے میں رہتے ہوئے ایسا مواد تخلیق کریں جو ہر عمر کے ناظرین کے لیے موزوں ہو۔
رنویر الہ آبادیا کے علاوہ اس کیس میں کامیڈین سمیہ رائنا، آشش چنچلانی، جسپریت سنگھ اور اپوروا مکھیجا کے نام بھی شامل ہیں، جن پر اسی شو سے متعلق مواد کے باعث قانونی کارروائی جاری ہے۔