پاک امریکہ تعلقات کا مستقبل امید افزا نہیں، مائیکل کوگل مین
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
تجزیہ کار کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کا دوطرفہ تعلقات کا نقطہ نظر اور خاص انداز پاکستان کی اس اسٹریٹجک اہمیت کے بارے میں دیرینہ دعووں کو بھی نظر انداز کرنے کا سبب بنے گا، جو پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی تھنک ٹینک ولسن سینٹر کے جنوبی ایشیا شعبہ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے اپنے تجزیئے میں کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کا مستقبل بہت زیادہ روشن نہیں کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ کے چند اہم عہدیدار پاکستان کے سخت نقاد ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ کا دوطرفہ تعلقات کا نقطہ نظر اور خاص انداز پاکستان کی اس اسٹریٹجک اہمیت کے بارے میں دیرینہ دعووں کو بھی نظر انداز کرنے کا سبب بنے گا، جو پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر وائٹ ہاؤس اپنی توجہ دیگر مسائل اور خطوں پر مرکوز کر دے گا۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اسلام آباد کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کوگل مین نے کہا کہ یہ کوششیں مکمل نتائج حاصل نہیں کر پائیں گی کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف مکمل شراکت داری قائم کرنے کی کوشش نہیں کرے گی، اس کی ایک وجہ اسلام آباد کے مقابلے میں ٹرمپ انتظامیہ کا امریکہ کو درپیش خطرات کے بارے میں تصور فرق کرتا ہے۔
واضح رہے حالیہ دنوں میں امریکہ میں جنوبی اور وسطی ایشیائی امور بیورو کے سینئر عہدیدار ایرک میئر نے انٹرایجنسی وفد کے ساتھ اسلام آباد کا سفر کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ اس دورے کا مقصد "پاکستان مائننگ انویسٹمنٹ کانفرنس" میں شرکت اور معدنیات کے شعبے میں امریکی مفادات کو آگے بڑھانا ہے۔ سینئر پاکستانی حکام کیطرف سے مائر سے ملاقاتوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دوطرفہ تعاون اہم موضوع قرار دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کے تعلقات کا
پڑھیں:
امریکا، سپریم کورٹ نے وینزویلا کے تارکین وطن کو بیدخل کرنے سے روک دیا
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن گینگ کے اراکین ہیں اور عدالتی فیصلے کیخلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس ہی کی ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے سے تا حکم ثانی روک دیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے یہ حکم وینزویلا کے تارکین وطن کی جانب سے دائر مداخلت کی استدعا پر جاری کیا گیا تھا۔ درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن گینگ کے اراکین ہیں اور عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس ہی کی ہوگی۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے یہ نہیں کہا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عمل نہیں کرے گی۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتطامیہ مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کر ہی ہے۔ اس سے پہلے بھی وینزویلا کے دو سو سے زائد تارکین وطن اور کلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو السلواڈور کی جیلوں میں بھیجا جا چکا ہے۔