کیا آئی سی سی اپنا موبائل کرکٹ گیم متعارف کرانے کی خواہش پوری کرسکے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
مستقبل کے نشریاتی حقوق کی قدر میں ممکنہ سست روی کی خدشے کے پیش نظر اپنی آمدن کو متنوع رکھنے کی غرض سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل یعنی آئی سی سی اپنا پہلا موبائل کرکٹ گیم شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اگرچہ کرکٹ گیمنگ کی تاریخ کئی دہائیوں پر محیط ہے، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب اس کھیل کی گورننگ باڈی اپنے موبائل کھیل کو تیار کرکے ایک منافع بخش اور تیزی سے ترقی کرنے والی مارکیٹ میں اپنا حصہ لینے کا دعویٰ کرے گی۔
آئی سی سی کی ڈیجیٹل ٹیم آج سے ہرارے میں شروع ہونے والی آئی سی سی کی بورڈ میٹنگز میں چیف ایگزیکٹوز کمیٹی (سی ای سی) کو اپنے منصوبوں پر ایک پریزنٹیشن دے گی، اس منصوبے پر گزشتہ اجلاسوں میں بھی تبادلہ خیال کیا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آئی سی سی ون ڈے رینکنگ جاری، کون سرفہرست ہے؟
لیکن آئی سی سی اب مستقل ممبر ممالک سے ’گرین لائٹ‘ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ گیم ڈویلپرز کو ایک ایسے کرکٹ گیم کی تیاری کا ٹینڈر جاری کیا جا سکے، جو کم از کم ابتدائی طور پر موبائل پر متعارف کرایا جاسکے۔
زیادہ تر شائقین کرکٹ کو گیمز کنسولز پر ای اے اسپورٹس کی کرکٹ سیریز، یا کوڈ ماسٹر کی برائن لارا کرکٹ یاد ہوگی، اور 1980 کی دہائی تک بہت سے دوسرے گیمز بھی موجود تھے، حالیہ برسوں میں محدود تعداد میں موبائل کرکٹ گیمز نے کامیابی کا مزہ چکھا ہے۔
اس منظر نامے میں آئی سی سی کے پاس گیم کی پیشکش ایک اہم لمحہ ہو سکتا ہے،گولڈ اسٹینڈرڈ پہلے گیمز کنسولز پر اور پھر موبائلز پر ہی موقوف رہا ہے، فیفا کی گیمز ڈویلپر ای اے اسپورٹس کے ساتھ 30 سالہ کامیاب شراکت داری ابھی 2023 میں ختم ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں:آئی سی سی ایلیٹ پینل میں شامل 2 نئے امپائرز کون ہیں؟
تاہم کرکٹ کے موبائل گیم کے حوالے سے بہت کچھ اس بات پر منحصر ہوگا کہ آئی سی سی کھلاڑیوں کے نام، تصویر اور مشابہت کے حقوق کے لیے کس طرح پیچیدہ منظر نامے پر بات چیت کرتا ہے۔
ای اے اسپورٹس کی جانب سے 2007 میں اپنی کرکٹ سیریز ختم کرنے کی ایک وجہ یہ تھی کہ کھلاڑیوں کے ناموں کے لیے لائسنسنگ کے حقوق حاصل کرنا ایک خوفناک خواب تھا، آخری ایڈیشن میں کچھ ٹیموں کے مشہور کھلاڑیوں کے حقوق حاصل کیے گئے تھے لیکن باقی سب فرضی نام رکھے گئے، جو بھارت سمیت دیگر ممالک کے کھلاڑیوں کے حقیقی ناموں سے مشابہت رکھتے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی سی سی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کرکٹ موبائل گیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کرکٹ موبائل گیم کھلاڑیوں کے کرکٹ گیم
پڑھیں:
سعودی عرب اور ایران کے مضبوط ہوتے تعلقات پوری امت کے لیے خیر اور اطمینان کا پیغام ہیں، لیاقت بلوچ
جماعت اسلامی کے نائب امیر نے کہا ہے کہ 20 اپریل کو اسلام آباد میں اسرائیلی صیہونی مظالم کے خلاف اور مظلوم بہادر فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے تاریخ ساز، فقیدالمثال غزہ مارچ ہوگا۔حکومتِ پاکستان فلسطین کے مسئلہ پر بزدلی، بے حِسی اور مجرمانہ غفلت ترک کرے اور سفارتی، اقتصادی، عسکری محاذوں پر فعالیت کے لیے اہم ترین مسلم ممالک سے مِل کر لائحہ عمل بنانے کی سرگرمی پیدا کرے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال کی کال پر ملک بھر کی تاجر برادری سے اتفاقِ رائے ہوگیا ہے کہ 26 اپریل کو پورے ملک میں ایک دِن ملک گیر شٹرڈان ہڑتال ہوگی۔ 20 اپریل کو اسلام آباد میں اسرائیلی صیہونی مظالم کے خلاف اور مظلوم بہادر فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے تاریخ ساز، فقیدالمثال غزہ مارچ ہوگا۔ حکومتِ پاکستان فلسطین کے مسئلہ پر بزدلی، بے حِسی اور مجرمانہ غفلت ترک کرے اور سفارتی، اقتصادی، عسکری محاذوں پر فعالیت کے لیے اہم ترین مسلم ممالک سے مِل کر لائحہ عمل بنانے کی سرگرمی پیدا کرے، وگرنہ پاکستان کے عوام غزہ مارچ، ملک گیر ہڑتال، فلسطین مارچ کے بعد حکومت کی بیحِسی اور بزدلی کے خلاف فیصلہ کن اقدام کریں گے۔
لیاقت بلوچ نے لاہور میں مِلی یکجہتی کونسل کے مرکزی رہنما پیر ہارون گیلانی سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے مضبوط ہوتے تعلقات پوری امت کے لیے خیر اور اطمینان کا پیغام ہیں۔ اِسی طرح پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی خوش آئند ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش دو قالب یک جان ہیں۔ اِس موقع پر اتفاق رائے پایا گیا کہ ہدیۃ الہادی کی میزبانی میں 21 اپریل کو درگاہ میاں میر پر قومی قیادت سے رابطوں کا لائحہ عمل بنایا جائے گا۔ لیاقت بلوچ نے لاہور میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال پر پوری قوم کو تشویش ہے۔ حالات کی خرابی کے بیشمار اسباب ہیں لیکن اعتماد کی بحالی کے لیے لاپتہ افراد کی بازیابی، بلوچستان کی قید خواتین کی رہائی اور بلوچستان کے مسائل کا عسکری نہیں سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا۔