وزیراعظم شہباز شریف سے حافظ نعیم الرحمن کی ملاقات، غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت اور توانائی شعبے میں اصلاحات پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) وزیراعظم محمد شہباز شریف سے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں تین رکنی وفد کی ملاقات، جس میں دونوں رہنماؤں نے غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کی بلا اشتعال بمباری اور ظلم و ستم پر بین الاقوامی قوتوں کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کیا۔ وزیرِ اعظم نے غزہ کے نہتے فلسطینیوں پر جاری صہیونی ظلم و جبر کے خلاف ہر بین الاقوامی فورم پر آواز اٹھانے اور پاکستان کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف فلسطینیوں کی حمایت میں واضح ہے۔
ملاقات میں امیر جماعت اسلامی نے بجلی کی قیمتوں میں حالیہ کمی پر وزیرِ اعظم کا شکریہ ادا کیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت توانائی کے شعبے میں طویل مدتی اصلاحات لانے کے لیے دن رات محنت کر رہی ہے اور عوامی ریلیف کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔
وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات عوام کی زندگی میں آسانی کے لیے کی جا رہی ہیں اور یہ مشن جاری رکھیں گے۔ انہوں نے انشاء اللہ پاکستان کی ترقی کے سفر کے تسلسل کا عزم بھی ظاہر کیا۔
ملاقات میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، جماعت اسلامی کے راہنما لیاقت بلوچ، اور آصف لقمان قاضی بھی شریک تھے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان میں کون اتنا طاقتور ہے جو صحافیوں کو اسرائیل بھیج رہا ہے:حافظ نعیم الرحمن
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے غزہ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حکمرانوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آج کے ملین مارچ نے ثابت کر دیا ہے کہ حکمران سوئے ہوئے ہیں جبکہ عوام جاگ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں کی حمایت میں یہ مارچ حکمرانوں کی مسلمانوں کو سلانے کی کوششوں کو ناکام بنانے کی واضح علامت ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے حکومت پاکستان اور افواج پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے مسلمانوں کی آواز سنیں اور اس مسئلے پر فوراً اقدام کریں۔انہوں نے کہا کہ پوری امت مسلمہ ایک طرف اور صرف پاکستان ایک طرف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت اسے امت مسلمہ میں ممتاز بناتی ہے، اور اس کا کردار عالمی سطح پر بے حد اہم ہے.انہوں نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے بیانات یاد دلاتے ہوئے کہا کہ بانی پاکستان نے اسرائیل کو برطانیہ کی ناجائز اولاد قرار دیا تھا اور لیاقت علی خان نے اسرائیل کو کبھی تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔حافظ نعیم الرحمن نے پاکستان کے حکمرانوں سے سوال کیا کہ پاکستان میں کون اتنا طاقتور ہے جو صحافیوں کو اسرائیل بھیج رہا ہے؟انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اپنی آزادی کے لیے لڑنا حماس کا حق ہے۔حافظ نعیم نے حکومت اور اپوزیشن کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں فلسطین کے مسئلے پر خاموش ہیں اور دونوں امریکہ کے غلام ہیں۔انہوں نے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں سے فلسطین اور کشمیر پر متحد ہونے کی اپیل کی اور کہا کہ فلسطین ہمارے لیے سیاسی ایمان کا مسئلہ ہے۔انہوں نے غزہ کے حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کا ڈھیر بنادیا گیا ہے اور آج فلسطینی بچوں کو دفنانے کے لیے بھی جگہ نہیں مل رہی۔حافظ نعیم الرحمن نے حماس کی جرات مندی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے دنیا کو بتا دیا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں ہے۔انہوں نے 26 اپریل کو غزہ کے لیے عالمی ہڑتال کی کال دیتے ہوئے کہا کہ 26 اپریل کو پورے ملک میں ہڑتال ہوگی اور فلسطینی مظلوموں کے لیے آواز بلند کی جائے گی۔آخر میں حافظ نعیم الرحمن نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف غزہ پر ساری سیاسی جماعتوں کو لائحہ عمل طے کرنے کے لیے بلائیں۔