سٹاک ایکسچینج میں معمولی ریکوری کے بعد دوبارہ مندی کا رجحان
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اپریل ۔2025 )امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ بڑھنے کے خدشات کچھ کم ہونے کے باعث انڈیکس میں کچھ ریکوری کے ایک روز بعد ہی انڈیکس میں ایک بار پھر 2 ہزار 600 سے زائد پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی. بدھ کے روز کاروبار کے دوران بینچ مارک ”کے ایس ای 100“ انڈیکس صبح 10 بجکر 49 منٹ پر 2 ہزار 641 پوائنٹس یا 2.
(جاری ہے)
اے کے ڈی سیکیورٹیز کے ریسرچ ڈائریکٹر اویس اشرف نے کہا کہ چین پر امریکی ٹیرف میں 104 فیصد تک اضافے نے عالمی ترقی میں سست روی کی وجہ سے کساد بازاری کے خطرات کو بڑھا دیا ہے جس سے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے جذبات متاثر ہوئے . تاہم ان کا کہنا تھا کہ اشیا خاص طور پر تیل کی کم ہوتی قیمتیں اور نئے ٹیرف سے ممکنہ مسابقتی فائدہ ہمارے بیرونی اکاﺅنٹ پر مثبت اثر ڈال سکتا ہے انسائٹ سیکیورٹیز کے سیلز کے سربراہ علی نجیب نے گزشتہ روز 9 اپریل کے بعد جب عالمی تجارتی محصولات لاگو ہوں گے اور متاثرہ ممالک پر ان کے اثرات کا جائزہ لینے کے بعد مارکیٹ کے رویے کا مشاہدہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا . انہوں نے کہا تھا کہ باہمی محصولات مارکیٹ میں اتار چڑھاﺅکو متحرک کر سکتے ہیں جبکہ سرمایہ کار محتاط رویہ اختیار کر سکتے ہیں برآمدات سے چلنے والے اسٹاکس میں کمی آسکتی ہے جبکہ سونے جیسے محفوظ اثاثے بڑھ سکتے ہیں بڑے تجارتی حجم والے ممالک کے ساتھ تجارتی تناﺅ انتقامی کارروائیوں کو جنم دے سکتا ہے جس سے عالمی سپلائی چینز اور آمدنی کے نقطہ نظر متاثر ہو سکتے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سکتے ہیں کے بعد
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گوادر فری زونز کو فارن ایکسچینج پالیسی فریم ورک سے مستثنیٰ قرار دے دیا
ایک اہم اور غیر معمولی پیشرفت میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گوادر فری زونز کو فارن ایکسچینج پالیسی فریم ورک سے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد گوادر سائوتھ فری زون اور گوادر نارتھ فری زون میں کام کرنے والی تمام کمپنیوں کو یہ سہولت حاصل ہو گئی ہے کہ وہ چینی کرنسی کو براہ راست پاکستانی روپے میں تبدیل کر سکیں گی جس سے ڈالر کا کردار مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔اس سے قبل گوادر فری زونز کے 2023 میں فعال ہونے کے بعد سے وہاں کام کرنے والی کمپنیوں کو چینی کرنسی اکائونٹ چلانے اور چینی کرنسی رکھنے کی اجازت حاصل نہیں تھی۔ سابقہ قواعد کے تحت کمپنیوں کو پہلے چینی کمپنیوں کو ڈالر اور پھر ڈالر کو پاکستانی روپے میں تبدیل کرنا پڑتا تھا اور اس دوہری تبدیلی کے باعث کرنسی ایکسچینج ریٹ میں کٹوتیوں کی وجہ سے کمپنیوں کو مالی نقصان اٹھانا پڑرہا تھا۔ رپورٹ کے مطابق 11 دسمبر کو وزارتِ بحری امور کے ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میں ہونے والے ایک اعلی سطحی فالو اپ اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکم کے تحت گوادر کے دونوں فری زونز میں کام کرنے والی چینی اور دیگر غیر ملکی کمپنیاں اب فارن ایکسچینج پالیسی فریم ورک سے مستثنیٰہوں گی۔ اس فیصلے کے تحت یہ کمپنیاں خصوصی فارن کرنسی اکائونٹس برقرار رکھ سکیں گی اور اپنی آمدنی کا 50 فیصد غیر ملکی کرنسی میں تجارتی ادائیگیوں اور ترسیلات کے لیے محفوظ رکھ سکیں گی۔اجلاس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان، فیڈرل بورڈ آف ریونیو ، چائنہ اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی، گوادر پورٹ اتھارٹی اور وزارتِ خزانہ کے سینئر نمائندوں نے شرکت کی۔اس سے قبل رواں سال جون میں وفاقی حکومت نے گوادر فری زون کمپنی کو یہ تجویز دی تھی کہ خصوصی فارن کرنسی اکائونٹس میں 50 فیصد آمدنی برقرار رکھنے کی اجازت دی جائے اورگوادر فری زون کمپنی نے اس تجویز کو قلیل مدتی حل کے طور پر قبول کر لیا تھا۔ اس پالیسی کو 50 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد تک لے جانے کے لیے مختلف طریقوںپر بھی غور کیا گیا تھاتاکہ اسے ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اور اسپیشل اکنامک زونز کے برابر لایا جا سکے۔ کمیٹی نے یہ بھی تجویز دی کہ گوادر فری زون کے لیے ایک جامع قانون مرتب کیا جائے جس میں تمام ضوابط، مراعات اور استثنیٰشامل ہوں اور اسے ایس ای زی ایکٹ 2012 کے مطابق بنایا جائے۔