طالبان کی بگرام ایئر بیس پر امریکی قبضے کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
طالبان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد نے زیرِ گردش میڈیا رپورٹس کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اڈے پر مکمل کنٹرول رکھتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ طالبان نے افغانستان کا بگرام ایئر بیس امریکا کے حوالے کرنے سے متعلق تمام زیرِ گردش خبروں کی تردید کر دی۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان میں بگرام ایئر بیس امریکا کے حوالے کرنے کی خبریں گردش کرنے لگیں، تاہم طالبان نے ان خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دے دیا۔ طالبان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد نے زیرِ گردش میڈیا رپورٹس کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اڈے پر مکمل کنٹرول رکھتی ہے۔ انہوں نے امریکی اڈے پر قبضے کو ناممکن قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ اس وقت افغانستان میں کسی غیر ملکی فوجی موجودگی کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی امارتِ اسلامیہ افغانستان ایسی کارروائی کی اجازت دے گی۔ واضح رہے کہ ایک غیر معروف ویب سائٹ بلغارین ملٹری ڈاٹ کام نے افغان خبر رساں ادارے کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان نے مبینہ طور پر بگرام ایئر بیس کا کنٹرول امریکا کے حوالے کر دیا ہے۔ ویب سائٹ کا کہنا تھا کہ امریکی فوجی طیارہ، بشمول ایک C-17، مبینہ طور پر فوجی ساز و سامان اور سی آئی اے کے نائب سربراہ مائیکل ایلس سمیت اعلیٰ امریکی انٹیلی جنس حکام کو لے کر بگرام پہنچا ہے۔ بگرام ایئر بیس 2 دہائیوں تک امریکا اور نیٹو افواج کا اہم فوجی مرکز رہا ہے، اگست 2021ء میں امریکی انخلا کے بعد یہ طالبان کے کنٹرول میں آ گیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بگرام ایئر بیس کے حوالے
پڑھیں:
سینئر امریکی عہدیدار کی امریکا، ایران جوہری مذاکرات میں 'بہت مثبت پیش رفت' کی تصدیق
ایک سینئر امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر بات چیت کے دوسرے دور میں بہت اچھی پیش رفت" ہوئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سینئر امریکی عہدیدار نے ایران کے اس بیان کی تصدیق کرتے ہوئے کہ دونوں فریقین نے آئندہ ہفتے دوبارہ میٹنگ کرنے پر اتفاق کیا۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز روم میں مذاکرات کا دوسرا دور چار گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہا، اس میں ہم نے اپنی براہ راست اور بالواسطہ بات چیت میں بہت اچھی پیش رفت کی ہے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن اور ایک سینئر امریکی اہلکار نے بتایا کہ روم میں عمان کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت تقریباً چار گھنٹے تک جاری رہی، تہران کے اعلیٰ سفارت کار نے اسے ایک "اچھی میٹنگ" قرار دیا جس میں پیش رفت ہوئی۔
انہوں نے ایران کے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ اس بار ہم اصول اور اہداف کے سلسلے میں بہتر افہام و تفہیم تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
سینئر امریکی عہدیدار نے ایک بیان میں کہا روم میں چار گھنٹے سے زیادہ کی ہماری بات چیت کے دوسرے دور میں ہم نے اپنی براہ راست اور بالواسطہ بات چیت میں بہت اچھی پیش رفت کی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ فریقین نے اگلے چند روز میں تکنیکی سطح پر بالواسطہ بات چیت دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا اور اس کے بعد بات چیت اگلے ہفتہ 2 سینئر مذاکرات کاروں کی سطح پر جاری رکھیں گے۔
امریکی اہلکار نے اگلے ہفتے ایک اور ملاقات کی تصدیق کی لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ میٹنگ کب اور کہاں ہوگی۔