“پی ایس ایل میں نسیم شاہ کو جلد بیٹنگ کیلئے بھیج سکتے ہیں”
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان کا کہنا ہے کہ دفاعی چیمپئین ہونے کا خاص دباؤ نہیں تاہم مسلسل دوسرا ٹائٹل جیتنے پر نگاہیں مرکوز ہیں۔
خصوصی انٹرویو میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان نے کہا کہ دفاعی چیمپئین ہونے کا کوئی دباؤ نہیں ہے، ظاہر ہے جب آپ کسی بھی ٹورنامنٹ میں حصہ لیتے ہیں تو ذہن میں یہی ہوتا ہے کہ فاتح بننا ہے، ہم نے گزشتہ برس ٹرافی جیتی لیکن اب ایک سال میں بہت سی چیزیں بدل چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے باقاعدہ تیاریوں کا آغاز کردیا ہے، اگلے 5 سے 6 دن خاصے اہم ہوں گے، ماضی میں پہلے اچھا یا بُرا پرفارم کیا اسے پیچھے چھوڑنا پڑتا ہے، جب کھلاڑی اچھا کھیلنے لگیں تو ٹیم خود بخود بہتر ہو جاتی ہے۔
شاداب خان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل میں شریک تمام ٹیمیں کافی متوازن ہیں، کسی میں کوئی خاص کمی نہیں لگتی لیکن جب ٹورنامنٹ شروع ہو تو چیزیں کھل کر سامنے آتی ہیں، اگر آپ ذاتی طور پر پوچھیں تو مجھے لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا کمبینیشن بہتر لگتا ہے۔
لاہور قلندرز کے خلاف پہلے میچ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ گزشتہ 2،3 برس سے قلندرز کےخلاف ہمارا ریکارڈ اتنا اچھا نہیں رہا، اب ہم کوشش کریں گے کہ اچھے انداز میں ٹورنامنٹ کا آغاز کریں، ابھی مکمل پلاننگ شروع نہیں کی تھوڑا وقت ہے لیکن تیاریاں جاری ہیں۔
ضرورت پڑی تو نسیم کو اوپر کے نمبرز پر بیٹنگ کیلیے بھیجا جا سکتا ہے
شاداب خان نے کہا کہ بلاشبہ نسیم شاہ ورلڈ کلاس بولر ہیں، پچھلے سال جب ہم جیتے تو تمام کھلاڑیوں نے جیت میں اپنا کردار ادا کیا تھا، نسیم نے ہمیں پاور پلے میں جلدی وکٹیں دلوائیں، اختتامی اوورز میں رنز روکے، سب سے بڑھ کر فائنل میں بیٹنگ کے ذریعے بھی کام آئے، ان کے بھائی حنین شاہ بھی باصلاحیت بولر ہیں، گزشتہ سال انھیں زیادہ مواقع نہیں ملے لیکن اس سال ہم ان پر زیادہ اعتماد کررہے ہیں، دونوں بھائی ٹیم کے لیے قیمتی اثاثہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نسیم شاہ کی بیٹنگ میں خاصی بہتری آئی ہے، البتہ ابھی انھیں ابتدائی نمبرز پر بیٹنگ کروانے کے حوالے سے ہم نے کوئی خاص پلاننگ نہیں کی، البتہ ٹورنامنٹ کے دوران حالات بدلتے رہتے ہیں، کبھی ضرورت پڑی تو نسیم کو اوپر کے نمبرز پر بھی بھیجا جا سکتا ہے لیکن ابھی کچھ طے نہیں کیا۔
روٹی گروپ نہیں ٹوٹا، حسن کے بعداب فہیم کی کمی محسوس ہوگی
شاداب خان نے کہا کہ روٹی گروپ نہیں ٹوٹا، البتہ ہمیں حسن علی کے بعداب ہمیں فہیم اشرف کی کمی محسوس ہو گی کیونکہ وہ 7،8 سال ہماری ٹیم کے ساتھ رہے اور شاندار کارکردگی دکھائی، پچھلے سال بھی انھوں نے ٹیم کے لیے اہم کردار ادا کیا لیکن اس برس انھیں اچھی آفر آئی لہذا ہم نے جانے دیا۔
امید ہے کہ اگلی پی ایس ایل میں نئی ٹیمیں آئیں گی اور ہمیں موقع ملا تو فہیم کو واپس لے آئیں گے۔
کارکردگی بہتر بنا کر ناراض شائقین کو منانے کی کوشش کریں گے
شاداب خان نے کہا کہ قومی ٹیم کی حالیہ کارکردگی کا پی ایس ایل میں اثر پڑنے کا امکان نہیں لگتا، بطور ٹیم ہماری حالیہ کارکردگی خاص نہیں اور شائقین کا ناراض ہونا جائز ہے، یہ تمام کھلاڑیوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ اچھی کرکٹ کھیل کر مداحوں کی توجہ حاصل کریں، ویسے جب تک قومی ٹیم نہیں جیتتی آپ لیگز وغیرہ میں جتنا بھی پرفارم کریں وہ بات نہیں آتی، پاکستان کیلیے پرفارم کرنے کا مزہ ہی الگ ہے، ہم اپنی کارکردگی بہتر بنا کر ناراض شائقین کو منانے کی کوشش کریں گے۔
ثقلین کے ساتھ تعلق کو بار بار دہرایا جائے تو دکھ ہوتا ہے
پی سی بی سے بطور مینٹور منسلک ثقلین مشتاق کا داماد ہونے کی وجہ سے کم بیک کے الزام پر شاداب خان نے کہا کہ میں گزشتہ 6،7 سال سے قومی ٹیم کے لیے کھیل رہا ہوں ،اس میں میری کافی اچھی کارکردگی رہی تھی، شادی کو تو 2 سال ہوئے ہیں، مگر اب ثقلین مشتاق کے ساتھ تعلق کو بار بار دہرایا جائے تو دکھ ہوتا ہے، سب سے زیادہ افسوس تب ہوتا ہے جب ہمارے اپنے سابق کھلاڑی ایسی باتیں کرتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ایک پلیئر کس مرحلے سے گزر رہا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے کہا کہ بہت سے کام پردے کے پیچھے ہورہے ہیں جو دکھائی نہیں دیتے لیکن ہمارے ملک میں نتائج ہی سب سے اہم ہوتے ہیں، ہم ان کے لیے محنت کر رہے ہیں، ثقلین مشتاق میری بولنگ میں بہتری لانے کے لیے ساتھ محنت کر رہے ہیں، امید ہے اچھے نتائج سامنے آئیں گے اور تسلسل کے ساتھ ایسا ہوگا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شاداب خان نے کہا کہ پی ایس ایل میں ہوتا ہے کے ساتھ ٹیم کے کے لیے
پڑھیں:
فیکٹ چیک: کیا سابق چینی وزیر اعظم نے واقعی سزائے موت کی تجویز دی؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) بیشتر لاطینی امریکی ممالک میں سزائے موت تو ختم کر دی گئی ہے لیکن آج بھی وہاں اس موضوع پر کبھی کبھی عوامی سطح پر بحث کی جاتی ہے۔ اور اکثر اس بحث میں غلط معلومات یا مس انفارمیشن کا عنصر بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔
مثلاﹰ اس حوالے سے یہ دعویٰ سامنے آیا: ''چین نے ترقی کے حصول کے لیے پیرو اور لاطینی امریکی ممالک کو سزائے موت (نافذ کرنے) کی تجویز دی۔
‘‘لیکن کیا ایسا واقعی ہوا؟ یہ جاننے کے لیے ڈی ڈبلیو کی فیکٹ چیک ٹیم نے اس پر تحقیق کی۔
دعویٰ کہاں سامنے آیا؟یہ دعویٰ ایک فیس بک پوسٹ میں کیا گیا، جسے تقریباﹰ 35,000 صارفین نے شیئر کیا۔
اس پوسٹ میں کہا گیا تھا، ''سابق چینی وزیر اعظم ون جیاباؤ نے کولمبیا، وینیزویلا، ایکواڈور، پیرو اور بولیویا سمیت لاطینی امریکی اور وسطی امریکی ممالک کو وہاں سلامتی سے متعلق بحران کے حل اور اس سے بھی بڑھ کر ترقی کے حصول کے لیے سزائے موت کے نفاذ کی تجویز دی ہے۔
(جاری ہے)
‘‘اس پوسٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ ون جیاباؤ نے بدعنوان سیاستدانوں کو سزائے موت دینے اور ان کی تنخواہوں میں کمی کی حمایت کی۔
فیس بک کے علاوہ یہ پوسٹس ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی گردش کرتی رہیں۔
فیکٹ چیک ٹیم کی تحقیق کا نتیجہڈی ڈبلیو کی فیکٹ چیک ٹیم کی جانب سے تحقیق کے بعد اس دعوے کے مستند ہونے کے کوئی ثبوت و شواہد نہیں ملے۔
تو اس طرح یہ دعویٰ غیر مصدقہ ہی رہا۔تحقیق کے دوران ایسے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے جو اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوں کہ ون جیاباؤ نے کبھی بھی کوئی ایسا بیان دیا ہو جس میں انہوں نے سزائے موت کو ترقی سے منسلک کیا ہو۔ اس حوالے سے ہسپانوی اور چینی دونوں زبانوں میں متعلقہ کی ورڈز کی سرچ بھی کی گئی، لیکن اس دعوے کو ثابت کرتی کوئی مستند خبر یا سرکاری ریکارڈز نہیں ملے۔
اور چینی وزارت خارجہ کی آفیشل ویب سائٹ پر بھی یہ بیان موجود نہیں ہے۔چینی میڈیا کے مطابق ون جیاباؤ نے سزائے موت کے موضوع پر 14 مارچ 2005ء کو ایک پریس کانفرنس کے دوران بات کی تھی۔ ایک جرمن صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا: ''موجودہ ملکی صورتحال کے پیش نظر چین سزائے موت ختم نہیں کر سکتا لیکن ایک نظام کے تحت یہ یقینی بنایا جائے گا کہ سزائے موت منصفانہ طریقے سے دی جائے اور اس میں احتیاط برتی جائے۔
‘‘اس موضوع پر ون جیاباؤ کا عوامی سطح پر دیا گیا یہ واحد بیان ہے جو ریکارڈ کا حصہ ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس بیان میں وہ صرف چین کے حوالے سے بات کر رہے تھے اور انہوں نے لاطینی امریکی ممالک کا کوئی ذکر نہیں کیا، نہ ہی کسی اور ملک کو کوئی تجویز دی۔
پھر بھی دیگر ممالک کو سزائے موت کی تجویز دینے کا بیان ان سے کئی برسوں سے منسلک کیا جاتا رہا ہے۔
اسے 2015ء سے کئی ویب سائٹس نے شائع کیا ہے، تاہم قابل اعتبار ذرائع کا حوالہ دیے بغیر۔تو یہاں یہ بات بھی اہم ہو جاتی ہے کہ ون جیاباؤ صرف 2012ء تک ہی چین کے وزیر اعظم رہے تھے۔ ایسے میں اس بات کا امکان بہت کم ہے انہوں نے 2015ء یا اس کے بعد ایسا کوئی بیان دیا ہو گا۔
کیا تصویر میں واقعی ون جیاباؤ ہی ہیں؟اس پوسٹ میں مبینہ طور پر ون جیاباؤ کی تصویر بھی لگائی گئی ہے، تاہم سوال یہ ہے کہ کیا واقعی تصویر میں موجود شخص ون جیاباؤ ہی ہیں۔
اس تصویر میں وہ اپنی دیگر تصویروں سے کچھ مختلف نظر آ رہے ہیں۔ سال 2012 سے پہلے لی گئی تصویروں میں ون جیاباؤ کے بال کم تھے۔ یہ کمی بالخصوص ان کی پیشانی کے پاس یعنی ہیئر لائن میں واضح تھی۔ تاہم اس تصویر میں ان کی ہیئر لائن قدرے گھنی نظر آتی ہے۔
اسی طرح ان کی دیگر تصاویر کے مقابلے میں اس فوٹو میں ان کی ناک، کان اور ہونٹ بھی کچھ مختلف لگ رہے ہیں۔
علاوہ ازیں، کہا جاتا ہے کہ کئی تصاویر میں ون جیاباؤ کے چہرے پر کچھ داغ نمایاں رہے ہیں، لیکن اس تصویر میں ایسا نہیں ہے۔
چناچہ ڈی ڈبلیو کی فیکٹ چیک ٹیم نے اس فیس بک پوسٹ میں استعمال کی گئی تصویر کی ریروس امیج سرچ کی، لیکن اس میں موجود شخص کی شناخت کے حوالے سے کوئی حتمی ثبوت نہیں مل سکا۔
(مونیر قائدی، ہواوہ سمیلا محمد، ہوان ہو) م ا / ر ب