سنیتا آہوجا نے طلاق کی خبروں پر خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار گووندا کی اہلیہ سنیتا آہوجا نے طلاق کے حوالے سے زیرِ گردش خبروں پر خاموشی توڑ دی۔
گووندا تقریباً 4 دہائیوں سے سنیتا آہوجا کے ساتھ رشتۂ ازدواج میں منسلک ہیں، مگر گزشتہ چند ماہ سے ان کی طلاق سے متعلق خبریں زیرِ گردش ہیں۔
اب ان گردش کرنے والی خبروں پر سنیتا آہوجا نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔
بھارتی میڈٰیا کی رپورٹس کے مطابق سنیتا آہوجا نے مداحوں کو مشورہ دیا ہے کہ کسی بھی بات پر اس وقت تک یقین نہ کریں جب تک کہ میں یا گووندا خود کچھ نہ کہیں کیونکہ لوگ کچھ بھی بولتے ہیں۔
خیال رہے کہ رواں سال فروری سے خبریں سامنے آ رہی ہیں تھیں کہ گووندا اور سنیتا آہوجا نے شادی کے 38 سال بعد طلاق کے لیے درخواست دائر کی ہے۔
گووندا کے وکیل للت بندل نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ سنیتا آہوجا نے طلاق کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
بعد ازاں انہوں نے کہا تھا کہ گووندا اور سنیتا اب دوبارہ ایک ساتھ ہیں۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سنیتا ا ہوجا نے
پڑھیں:
خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا
لاہور (نیوزڈیسک) جن خواتین نے خلع لیا ہے وہ بھی حق مہر کی حقدار ہیں۔لاہور ہائی کورٹ نے خلع لینے والی خواتین کو حق مہر کا حقدار قرار دے دیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ صرف خلع لینے کی بنیاد پر عورت کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ حق مہر کی رقم عورت کے لیے تحفظ سمجھی جاتی ہے، اگر شوہر کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حقدار ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، جس میں خلع کی بنیاد پر حق مہر کی ڈگری اور رقم دینے کو چیلنج کیا گیا تھا۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ بیٹی کو حق مہر دینا ہمارے معاشرے میں جڑ پکڑ چکا ہے اور والدین کو اپنی بیٹی کو اتنا ہی حق مہر دینا چاہیے جتنا وہ برداشت کر سکتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا مطالبہ کرنے کا حق کھو دیتا ہے۔عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ طلاق کی صورت میں سورہ نساء شوہر کو بیوی کی طرف سے دی گئی جائیداد اور تحائف واپس مانگنے سے بھی منع کرتی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت عدالت شوہر کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر طلاق کے بعد مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ محض طلاق لینے کی بنیاد پر عورت کو مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا، مہر کی رقم کو عورت کے لیے تحفظ تصور کیا جاتا ہے۔ اگر شوہر کا رویہ عورت کو طلاق دینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ مہر کی رقم وصول کرنے کی مکمل حقدار ہے۔
مزید پڑھیں :اگر کسی نے اسرائیل سے دوستی بڑھانے کی کوشش کی تو انسانوں کو سمندر اسے لے ڈوبے گا، حافظ نعیم الرحمن