پی آئی اے 21 سال کے بعد نفع بخش ادارہ بن گئی، وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ شہباز شریف کی قیادت میں چاروں طرف سے اچھی خبریں آرہی ہیں، 21 سال کے بعد بالآخر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن نے 26 ارب روپے کا خالص منافع حاصل کیا ہے۔
وزیردفاع خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ ایکس’ پر ایک بیان میں کہا کہ پی آئی اے بورڈ نے آج مالی سال 2024 کے اکاؤنٹس کی منظوری دے دی ہے، اور 21 سالوں کے بعد، اس نے 9 ارب 30 کروڑ روپے کا آپریٹنگ منافع اور (ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے بعد) 26 ارب 20 کروڑ روپے کا خالص منافع حاصل کیا ہے۔
وزیردفاع نے پی آئی اے کے حوالے سے مزید لکھا کہ پاکستان کے لوگ شاید ’ایک بار قوم کا فخر‘ پر امید کھو چکے تھے، لیکن حکومت کے سخت اقدامات کے ساتھ، بیلنس شیٹ کی تنظیم نو کے ساتھ لاگت اور افرادی قوت کی معقولیت، راستوں کی اصلاح اور مالیاتی نظم و ضبط پر مشتمل جامع اصلاحات کو نافذ کرتے ہوئے، پی آئی اے نجکاری کے عمل کے ذریعے مالیاتی کارکردگی سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ سالہا سال سے قومی ایئرلائن خسارے کا شکار ملکی اداروں میں شامل چلی آرہی ہے، وزارت خزانہ کی مالی سال 24-2023 کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس سال پی آئی اے کو 73 ارب 50 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا تھا۔
مسلسل خسارے میں جانے کی وجہ سے حکومت پی آئی اے کی نجکاری کی کوششیں کررہی تھی، نجکاری کی پہلی کوشش گزشتہ سال اکتوبر میں اس وقت ناکام ہوگئی تھی جب واحد بولی دہندگان نے 10 ارب روپے کی پیشکش کی تھی، جو نجکاری کمیشن کی جانب سے مقرر کردہ کم از کم 85 ارب روپے کی توقعات سے بہت کم تھی۔
گذشتہ ماہ وفاقی وزیر برائے نجکاری عبدالعلیم خان نے کہا تھا کہ حکومت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے تمام اقدامات آئندہ 3 ماہ میں مکمل کرلے گی۔
پشاور: میٹرک امتحانات میں طالبعلم کے نقل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی ا ئی اے روپے کا کے بعد
پڑھیں:
پی ٹی آئی حکومت میں 6 ارب 23 کروڑ کہاں گئے؟ محکمہ صحت کا حیران کن انکشاف
پی ٹی آئی حکومت میں 6 ارب 23 کروڑ کہاں گئے؟ محکمہ صحت کا حیران کن انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس) پنجاب کے محکمہ صحت میں 6 ارب 23 کروڑ روپے کی خطیر رقم کے اخراجات کا ریکارڈ غائب ہو گیا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں محکمہ صحت نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کے پاس ان اخراجات کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے دور حکومت میں مالی سال 2020-21 کے دوران یہ رقم خرچ کی گئی، تاہم آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی بارہا کوششوں کے باوجود اس کا کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا سکا۔ محکمہ صحت کے افسران نے کمیٹی کو بتایا کہ ”ہمارے پاس ریکارڈ نہیں، سی اینڈ ڈبلیو سے معلوم کریں“۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹو کے چیئرمین علی حیدر گیلانی نے اس معاملے کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
مزید انکشاف یہ ہوا کہ کورونا کے دوران غیر ملکی دوست ممالک کی جانب سے دیے گئے وینٹیلیٹرز بھی استعمال نہ کیے جا سکے اور خراب پڑے رہے۔ کمیٹی نے محکمہ صحت کو ہدایت کی ہے کہ خراب وینٹیلیٹرز کو فوری طور پر مرمت کروایا جائے تاکہ عوام کو بروقت طبی سہولیات میسر آ سکیں۔