نادرا نے عالمی شہرت یافتہ ارشد چائے والا کی پاکستانی شہریت معطل کردی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
نادرا نے عالمی شہرت یافتہ ارشد چائے والا کی پاکستانی شہریت معطل کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 9 April, 2025 سب نیوز
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے سوشل میڈیا پر چائے والا کے نام سے شہرت حاصل کرنے والے ارشد خان کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے پر وفاقی حکومت اور دیگر مدعا علیہان کو نوٹسز جاری کردیے۔
مردان سے تعلق رکھنے والے ارشد خان کو 2016 میں اس وقت شہرت ملی تھی جب ایک فوٹوگرافر نے ان کی چائے ڈالتے ہوئے تصویر انسٹاگرام پر شیئر کی تھی جو وائرل ہوگئی تھی۔
درخواست گزار نے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی کے توسط سے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت عدالت سے رجوع کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ نادرا اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کی جانب سے ان کی شناختی دستاویزات بلاک کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔
سماعت کے دوران بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے موقف اختیار کیا کہ ارشد خان پاکستانی خواب کی علامت ہیں، اسلام آباد میں چائے بیچتے ہوئے ان کی ایک تصویر کے وائرل ہونے کے بعد جس نے انہیں عاجزانہ آغاز سے بین الاقوامی شہرت تک پہنچایا، عالمی سطح پر ان کی پہچان کے باوجود نادرا اور دیگر اداروں کے اقدامات نے ان کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نادرا کی جانب سے 1978 سے قبل رہائش کے ثبوت کا مطالبہ بدنیتی پر مبنی تھا اور اس میں کوئی قانونی جواز نہیں تھا، خاص طور پر اس وقت جب ارشد خان کے خاندان کی شہریت کی دستاویزی تاریخ موجود ہے، آئین کے آرٹیکل 4، 9، 14 اور 18 کا حوالہ دیتے ہوئے وکیل نے ارشد خان کے ذریعہ معاش، وقار اور قانونی سلوک کے حقوق کی خلاف ورزی کا حوالہ دیا۔
عدالت کو سندھ ہائی کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے سابقہ فیصلوں سے بھی آگاہ کیا گیا جس میں مناسب طریقہ کار کے بغیر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔
وکیل کے دلائل کے جواب میں اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور نادرا کے لا افسر نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار پاکستانی شہریت ثابت کرنے والی دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہا۔
جسٹس حسن نے فریقین کو 17 اپریل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے نادرا اور ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کے سینئر افسران کو متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کی تاکہ وہ اپنے اقدامات کا جواز پیش کرسکیں۔
عدالت نے حکام کو درخواست گزار کے خلاف کوئی منفی کارروائی کرنے سے بھی روک دیا۔
جسٹس حسن نے حکام کو ارشد خان کے خلاف کسی بھی قسم کی جبری کارروائی کرنے سے بھی روک دیا جس نے درخواست میں اپنی حیثیت کے تعین تک پیدائشی طور پر پاکستانی شہریت کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ فیصلہ جسٹس جواد حسن پر مشتمل سنگل بینچ نے درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ فاطمۃ الزہرہ بٹ کے توسط سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران سنایا۔
درخواست گزار افغان پناہ گزین والدین کے ہاں پاکستان میں پیدا ہوئے اور انہوں نے حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ برتھ سرٹیفکیٹ پیش کیا، انہوں نے پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کی دفعہ 4 کے تحت شناختی کارڈ جاری کرنے اور ان کی شہریت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
عدالت نے نادرا کو ہدایت کی کہ درخواست قابل سماعت ہے اور ایک ماہ میں درخواست گزار کے دعوے کا فیصلہ کرے، انہوں نے مزید کہا کہ فیصلہ قانون کے مطابق عبوری حکم نامے کے ذریعے کیا جانا چاہیے، اہم بات یہ ہے کہ عدالت نے نادرا کے فیصلے تک کسی بھی سرکاری ادارے کو درخواست گزار کے خلاف سخت اقدامات کرنے سے بھی روک دیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستانی شہریت
پڑھیں:
ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری، مزید 30 دن کی توسیع کردی گئی
بلوچ یکجہتی کمیٹِی کی رہنما ماہ رنگ بلوچ کی 3 ایم پی او کے تحت گرفتاری میں مزید 30دن کی توسیع کردی گئی۔
محکمہ داخلہ کے حکام کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما کی 3 ایم پی او کے تحت گرفتاری کے 30 روز مکمل ہونے پر توسیع کی گئی۔ ان کی گرفتاری میں توسیع محکمہ داخلہ کی جانب سے کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو22مارچ کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے ماہ رنگ بلوچ کو کوئٹہ میں جاری دھرنے سے گرفتار کیا گیا، بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دعویٰ
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف احتجاج کے دوران فائرنگ سے 3 افراد کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مقدمہ کوئٹہ کے سریاب تھانے میں درج کیا گیا تھا جس میں نامزد افراد پر قتل، اقدام قتل، دہشتگردی، لوگوں کو اکسانے سمیت 16 دفعات شامل کی گئیں ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف 2 مقدمات اس سے قبل بھی درج کیے جا چکے ہیں۔ پولیس کے مطابق ماہ رنگ بلوچ سمیت بی وائی سی کے مختلف رہنماؤں کے خلاف سول لائن تھانے میں بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ بلوچ یکْجہتی کمیٹی کی جانب سے سول ہسپتال کوئٹہ کے مردہ خانے پر حملہ کرکے جعفر ایکسپریس میں مارنے والے دہشتگردوں کی لاشوں کو زبردستی اپنے ساتھ لے جانے ور اس دوران ہاکی چوک پر ایمبولینس کی ڈرائیو کر کو زد و کوب کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے ماہ رنگ بلوچ کو وکلا اور اہلخانہ سے ملاقات کی اجازت مل گئی
جبکہ مغربی بائی پاس کو احتجاجاً بند کرنے پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنان ور رہنماؤں کے خلاف مقدمہ بروری روڈ تھانے میں درج کیا گیا ہے۔
ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کے خلاف آئینی درخواست مستردبلوچستان ہائیکورٹ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی 3 ایم پی او کے تحت گرفتاری کیخلاف دائر آئینی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کردی ہے۔
بلوچستان ہائیکورٹ کے قائمقام چیف جسٹس اعجاز سواتی اور جسٹس محمد عامر رانا پر مشتمل بینچ نے گزشتہ جمعرات کو ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کیخلاف دائر آئینی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے وکیل کامران مرتضیٰ نے بتایا ہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف دائر آئینی درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف آئینی درخواست کی سماعت میں دلائل مکمل ہونے پر جمعرات کو فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا، مذکورہ آئینی درخواست میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو رہا کرنے اور 3 ایم پی او کے تحت احکامات کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ