عمران خان نے حکومت کیساتھ بات چیت کو مسترد کر دیا، اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے تیار
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم عمران خان نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اعظم سواتی کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
منگل کو اڈیالہ جیل میں پارٹی رہنماؤں اور وکلاء کے ساتھ بات چیت میں عمران خان نے اس بات پر زور دیا کہ رابطے کی یہ کوشش ان کے قانونی مقدمات سے متعلق نہیں بلکہ یہ صرف اور صرف پاکستان کی خاطر تھیں۔
باخبر ذرائع کے مطابق عمران خان نے ملاقات کیلئے آنے والوں کو بتایا کہ انہوں نے کبھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کا دروازہ بند نہیں کیا تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی نے موجودہ حکومت کے ساتھ بات چیت ختم کر دی ہے کیونکہ اس کے پاس اصل اختیارات نہیں۔
پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین سے ملاقات کرنے والوں میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی، سینیٹر علی ظفر اور وکلاء ظہیر عباس، مبشر اعوان اور علی عمران شامل تھے۔
ملاقات کے دوران سینیٹر علی ظفر نے اعظم سواتی کے حالیہ ویڈیو بیان پر عمران خان سے جواب طلب کیا۔ ویڈیو میں اعظم سواتی نے انکشاف کیا تھا کہ عمران خان نے انہیں بات چیت کی نوعیت خفیہ رکھتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اعظم سواتی نے مزید کہا تھا کہ اگرچہ عمران خان عوامی سطح پر عسکری قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں لیکن پس پردہ مذاکرات کی بحالی کی کوششیں جاری ہیں۔
جواب میں عمران خان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بات چیت کا اقدام ذاتی مفادات یا قانونی نرمی حاصل کرنے کے بارے میں نہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’یہ پاکستان، جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور عوام کے مینڈیٹ کے احترام کے بارے میں ہے۔
‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ عدالت میں اپنی قانونی لڑائی لڑنے کیلئے پرعزم ہیں اور کسی بیک ڈور ریلیف کی خواہش نہیں۔
عمران خان نے ایک بار پھر زور دیا کہ اگرچہ انہوں نے حکومت کے ساتھ بات چیت کو مسترد کر دیا ہے لیکن وہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے ساتھ بات چیت اعظم سواتی انہوں نے
پڑھیں:
فٹبال کوچ کو خاتون کیساتھ نازیبا تعلقات پر برطرفی کے بعد گرفتار بھی کرلیا گیا
یونیورسٹی آف مشی گن کے فٹبال کوچ شیروون مور کو خاتون عملے کے ساتھ نازیبا تعلقات پر برطرف کرنے کے چند گھنٹوں بعد حراست میں بھی لے لیا گیا۔
یونیورسٹی آف مشی گن کے فٹبال کوچ شیروون مور پر الزام تھا کہ انھوں نے ٹیم کے عملے میں شامل ایک خاتون کے ساتھ نامناسب تعلق قائم کیا تھا۔
بعد ازاں کوچ شیرون مور اُن خاتون کے ساتھ نامناسب رویّے اور استحصال کے مرتکب بھی پائے گئے تھے جس پر انھیں ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔
اس کے چند گھنٹوں بعد ہی مبینہ حملے کے الزام میں شیروون مور کو حراست میں لے کر جیل منتقل کردیا گیا جہاں ان سے تفتیش جاری ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تحقیقات جاری ہیں اس لیے تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں البتہ کیس پراسیکیوٹر کو بھیج دیا گیا ہے۔
قبل ازیں یونیورسٹی آف مشی گن نے فٹبال کوچ کی برطرفی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک اندرونی تفتیش میں قابل اعتماد شواہد ملنے پر یہ فیصلہ لیا گیا۔
یونیورسٹی ایتھلیٹک ڈائریکٹر کے بقول فٹبال کوچ نے عملے کی رکن کے ساتھ نامناسب تعلقات قائم کیے جو یونیورسٹی پالیسی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
شیروون مور کی برطرفی کے ساتھ یونیورسٹی آف مشی گن نے بِف پوگی کو فٹبال ٹیم کا عبوری ہیڈ کوچ مقرر کر دیا۔
یاد رہے کہ شیروون مور کو چالاکی سے مخالف ٹیم کے گیم پلان سے متعلق آن فیلڈ اشارے دیکھنے کے الزام میں سیزن سے پہلے ہی دو میچوں کی معطلی کا سامنا تھا۔