اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 اپریل2025ء) اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار، پی آٹی آئی رہنما ملک احمد بھچر بانی تحریک انصاف عمران خان کی بہنوں کیساتھ احتجاج کیلئے اڈیالہ جیل پہنچے تھے، جبکہ عمران خان کی بہنوں نے اڈیالہ جیل کے قریب دھرنا دے دیا، پولیس کی جانب سے گھیراو کیے جانے کے بعد علیمہ خان، عظمٰی خان اور نورین خان نے جیل کے قریب واقع شادی حال میں دھرنا دے دیا، کارکنان کی بڑی تعداد بھی پہنچ گئی۔
دوسری جانب فہرست میں نام نہ ہونے کے باوجود عمران خان سے ملاقات کرنے والے پی ٹی آئی رہنماوں پر سلمان اکرم راجہ نے سوال اٹھا دیا۔ سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ مجھے اڈیالہ جیل سے چند میل دور پولیس ناکے پر روک دیا گیا۔(جاری ہے)
میں آج عدالتی حکم کے تحت وکلا کی عمران خان صاحب سے ملاقات کیلئے پہنچا۔ بیرسٹر گوہر کو آگے جانے کی اجازت دی گئی، میں منتظر رہا۔
میری گاڑی کے آگے مسلح نرغہ تھا، پیدل چلنے پر مجھے سپاہیوں کی نفری نے روک لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان صاحب کی بہنوں نورین بی بی اور عظمی بی بی نے علیمہ آپا کے بغیر خان صاحب سے ملاقات سے انکار کر کے ثابت کیا کہ وہ مقتدرہ کی خواہشات کے تابع نہیں۔ کاش پارٹی کے ذمہداران بھی ایسا کردار رکھتے۔ آج لسٹ میں نام نہ ہونے کے باوجود خان صاحب سے ملنے والوں نے اطاعت گزاری کی۔ افسوس۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے اہل خانہ اور رہنماؤں کی اجازت نہ ملنے پر کارکنان کی جانب سے احتجاج کرنے پر پولیس نے علیمہ خان، عالیہ حمزہ، صاحبزادہ حامد رضا سمیت دیگر کو تحویل میں لے لیا۔ منگل کے روز اڈیالہ جیل میں عمران خان اور بشریٰ بی بی سے ملاقات کے دن عمران خان کی بہنیں، بشریٰ بی بی کے فیملی ممبران مہرالنسا، مبشرہ شیخ، پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ، ظہیر عباس اڈیالہ پہنچے۔ پی ٹی آئی وکلاء بیرسٹر علی ظفر،علی عمران شہزاد،حسنین سنبل ،راجہ متین اور خان عاقل خان بھی اڈیالہ پہنچے،عمران خان کی فیملی کو اڈیالہ جیل سے پہلے روک لیا گیا، بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان، عظمی خان اورقاسم خان نیازی کو نجی فارماسیوٹیکل کمپنی کے قریب روکا گیا۔ گورکھپور ناکے پر بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کا ملاقات نہ کروانے پر احتجاج کیا، پولیس کی جانب سے دو بہنوں اور کزن قاسم نیازی کی بانی سے ملاقات کرانے کی آفر کی گئی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ علیمہ خان کو ملاقات کی اجازت نہیں، باقی تینوں فیملی ممبران کی ملاقات کروا دیتے ہیں۔ تاہم عظمٰی خان اور نورین خان نے علیمہ خان کے بنا عمران خان سے ملاقات کی پیش کش قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ جس کے بعد احتجاج کرنے پر گورکھپور ناکہ کے قریب گھورکپور ناکہ پر موجود بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سمیت متعدد خواتین کارکنوں کو تحویل میں لے لیا گیا۔ پی ٹی آئی ایم این اے شفقت اعوان، صاحبزادہ حامد رضا، حامد خان کو بھی حراست میں لیا گیا۔ تاہم بعد ازاں پولیس نے رہنماوں اور کارکنان کو اڈیالہ جیل کے قریب ہی واقع شادی حال کے پاس رہا کر دیا۔ تاہم انہیں اڈیالہ جیل جانے سے روکا جا رہا ہے۔ جس کے باعث عمران خان کی بہنوں نے شادی حال میں محصور ہونے کے بعد دھرنا دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان سے ملاقات کیے بنا واپس نہیں جائیں گی۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اڈیالہ جیل کے عمران خان کی علیمہ خان سے ملاقات ملاقات کی پی ٹی آئی کی بہنوں کے قریب خان اور
پڑھیں:
ملک میں نفرت انگیز مہمات؛ یہودی، یہودیوں کو ماریں گے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا
اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت انگیز مہمات پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو سیاسی قتل کے خطرات جنم لے سکتے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق تل ابیب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاپید نے کہا، "سرخ لکیر عبور ہو چکی ہے۔ اگر ہم نے ہوش نہ سنبھالا تو یہاں سیاسی قتل ہوں گے، شاید ایک سے زیادہ یہودی یہودیوں کو ماریں گے۔"
لاپید کا اشارہ "شین بیت" کے سربراہ رونن بار کے خلاف جاری آن لائن مہم کی جانب تھا، جنہیں نیتن یاہو کی حکومت ان کے عہدے سے ہٹانا چاہتی ہے۔ اپوزیشن نے اسے غیر جمہوری اقدام قرار دیا ہے۔
اٹارنی جنرل اور سپریم کورٹ بھی رونن بار کی برطرفی پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، بار جلد استعفیٰ دے سکتے ہیں، تاہم لاپید کا کہنا ہے کہ ان کی علیحدگی کا عمل شفاف اور قانونی ہونا چاہیے۔
اپوزیشن لیڈر نے رونن بار کے خلاف سوشل میڈیا پر دی جانے والی قتل کی دھمکیوں کے اسکرین شاٹس بھی پیش کیے اور نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ اس مہم کے ذمہ دار ہیں۔
لاپید نے کہا، "نفرت نہیں، ہمیں ان اداروں کا ساتھ دینا چاہیے جو ملک کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔"
انہوں نے 1995 میں وزیر اعظم رابین کے قتل کی مثال دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر نفرت کا بیانیہ نہ روکا گیا تو تاریخ اپنے آپ کو دہرا سکتی ہے۔