9 مئی کوایک ادارے پرحملہ کیا گیا، پنجاب حکومت نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 اپریل2025ء)پنجاب حکومت نے 9 مئی سانحے سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی، جس میں بتایا گیا ہے کہ 9 مئی محض احتجاج یا ریلی نہیں بلکہ ایک ادارے پر حملہ تھا۔رپورٹ میں مزید کہاگیاہے کہ پنجاب میں 9 مئی ہنگاموں سے 19 کروڑ 70 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جب کہ 9 مئی کے 24 ہزار 595 ملزمان تاحال مفرور ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 9 مئی پر پنجاب کے 38 شہروں میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ لاہور میں 110 ملین کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔(جاری ہے)
اسی طرح راولپنڈی میں 26 ملین کا نقصان پہنچایا گیا۔ میانوالی میں 50 ملین کا نقصان پہنچایا گیا۔پنجاب حکومت کے وکیل نے رپورٹ میں بتایا کہ 9 مئی کو ایک ادارے پر حملہ کیا گیا۔ 9 مئی صرف احتجاج یا ریلی نہیں بلکہ ادارے پر حملہ تھا۔
رپورٹ کے مطابق 9 مئی کے پنجاب بھر کے 38 اضلاع میں 319 مقدمات درج ہوئے۔ 9 مئی کے ٹوٹل ملزمان کی تعداد 35 ہزار 962 ہے اور 11 ہزار 367 ملزمان گرفتار ہیں۔سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں 9 مئی پرتشدد احتجاج کے سبب 197 اشاریہ 348 ملین روپے کا ملک کو نقصان ہوا اور پٴْرتشدد احتجاج کے سبب 152 پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نقصان پہنچایا گیا
پڑھیں:
سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام
سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ میں 9 مئی کے مقدمات میں نامزد صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت کے دوران معزز ججز نے حکومت کی قانونی پوزیشن پر سخت سوالات اٹھاتے ہوئے واضح پیغام دیا کہ عدالت قانون سے ہٹ کر کوئی فیصلہ نہیں کرے گی۔
صنم جاوید کیس
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران پنجاب حکومت نے مؤقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے صنم جاوید کو بری کر دیا، حالانکہ معاملہ صرف ریمانڈ کے خلاف تھا۔ تاہم جسٹس ہاشم کاکڑ نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے پاس مکمل اختیارات ہوتے ہیں، حتیٰ کہ اگر کسی کو صرف خط کے ذریعے ناانصافی کا خدشہ ہو، تب بھی عدالت مداخلت کر سکتی ہے۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ ’آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟‘، جبکہ جسٹس صلاح الدین نے وضاحت دی کہ کریمنل ریویژن میں ہائیکورٹ کے پاس سوموٹو اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
عدالت نے شریک ملزم کے اعترافی بیان پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’اس کی قانونی حیثیت کیا ہے، آپ کو بھی معلوم ہے‘۔
جسٹس ہاشم کاکڑ مے ریمارکس دئے کہ ہائیکورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ہائیکورٹ جج نے اپنا فیصلہ غصہ میں لکھا، ہم اس کیس کو نمتا دیتے ہیں۔
اور بالآخر مقدمے کی سماعت کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔
شیخ رشید کیس
اسی نوعیت کے ایک اور مقدمے میں جی ایچ کیو حملے کے کیس میں شیخ رشید کی بریت کے خلاف پنجاب حکومت نے وقت مانگا تاکہ شواہد پیش کیے جا سکیں۔ اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’التواء مانگنا ہو تو آئندہ اس عدالت میں نہ آنا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ التواء صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی دیا جا سکتا ہے، جبکہ سپیشل پراسیکیوٹر نے اعترافی بیانات پیش کرنے کی اجازت مانگی۔
جسٹس کاکڑ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’خدا کا خوف کریں، شیخ رشید پچاس بار ایم این اے بن چکا ہے، وہ کہاں بھاگ جائے گا؟‘ ساتھ ہی یہ بھی کہا، ’زمین گرے یا آسمان پھٹے، اس عدالت میں قانون سے ہٹ کر کچھ نہیں ہوگا۔‘
عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو واضح پیغام دیا کہ قانونی تقاضے مکمل کیے بغیر محض سیاسی نوعیت کے دلائل قابلِ قبول نہیں ہوں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچوہدری شفقت محمود کی تعیناتی نے فتح جنگ کو بدل کر رکھ دیا، عوامی اعتماد میں نمایاں اضافہ اسلام آباد میں تاریخ رقم: 35 روز میں انڈر پاس کی تعمیر کا آغاز وزیراعظم کا ملک میں سرمایہ کاری کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو سول ایوارڈ دینے کا اعلان پیپلز پارٹی کو منانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ تمام کینال بنانے کا فیصلہ واپس لیں، شازیہ مری نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو ملک میں سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا عمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم