ویرات کوہلی کا نیا کارنامہ، یہ ریکارڈ بنانے والے پہلے بھارتی کھلاڑی بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
ممبئی(نیوز ڈیسک)بھارتی کرکٹ ٹیم کے اسٹار بلے باز و سابق کپتان ویرات کوہلی نے ٹی20 کرکٹ میں 13 ہزار رنز مکمل کرلیے ہیں، اسٹار بلے باز کھیل کے مختصر ترین فارمیٹ میں 13 ہزار رنز بنانے والے پہلے بھارتی کرکٹر بھی بن گئے ہیں۔
ویرات کوہلی نے گزشتہ روز آئی پی ایل 2025 میں ممبئی کے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رائل چیلنجرز بنگلور اور ممبئی انڈینز کے درمیان میچ کے دوران یہ کارنامہ انجام دیا،ویرات کوہلی ممبئی انڈینز کے خلاف میچ کے دوران اچھی فارم میں نظر آئے، انہوں نے صرف 29 گیندوں میں شاندار نصف سنچری بنائی اور تیز ترین 13 ہزار رنز مکمل کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں اپنا نام لکھوایا۔
عالمی سطح پر ویسٹ انڈیز کے لیجنڈ بلے باز کرس گیل نے اس فہرست میں پہلے نمبر پر ہیں، انہوں نے یہ کارنامہ 381 اننگز کھیل کر سرانجام دیا، کرس گیل نے 381 اننگز میں 14ہزار 562 رنز بنا رکھے ہیں، جبکہ ویرات نے 386 اننگز میں یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔
دوسری جانب انگلینڈ کے بلے باز الیکس ہیلس نے 474 اننگز کھیل کر 13ہزار 610، پاکستان کے شعیب ملک نے 487 اننگز میں 13 ہزار 557 اور ویسٹ انڈیز کے کیرون پولارڈ نے 594 اننگز میں 13 ہزار 537 رنز بنا رکھے ہیں، جبکہ ویرات کوہلی نے 386 اننگز میں 13 ہزار ایک رنز بنائے ہیں۔
مزید پڑھیں:پاکستان کو جدید علوم کے تقاضوں کے مطابق بدلتی ٹیکنالوجیز کو اپنانا ہوگا، نواز شریف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ویرات کوہلی بلے باز
پڑھیں:
تھوڑی توانائی، بڑے امکانات، رات کے وقت بجلی بنانے والے سولر پینلز
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)قابل تجدید توانائی کے ایک نئے دور کا آغازکرنے کی صلاحیت کے ساتھ سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے ایک انقلابی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو شمسی پینلز کو نہ صرف دن بلکہ رات کے وقت، چاندنی میں، اور یہاں تک کہ بادلوں یا بارش کے دوران بھی بجلی پیدا کرنے کے قابل بناتی ہے۔
یہ بریک تھرو اُس دیرینہ مسئلے کا حل ہے جس کا سامنا روایتی سولر پینلز کو ہمیشہ سے رہا ہے، یعنی رات کے وقت بجلی پیدا نہ کر پانا۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے جس کے ذریعے رات کے وقت بھی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ یہ طریقہ ”ریڈی ایٹو کولنگ“ یعنی تابکار ٹھنڈک پر مبنی ہے۔
اس عمل میں زمین کی سطح اپنی گرمی رات کے وقت خلا میں خارج کرتی ہے، خاص طور پر صاف آسمان والی راتوں میں۔ اس گرمی کے اخراج سے جو درجہ حرارت کا فرق پیدا ہوتا ہے، اُسے بجلی بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ نئی ٹیکنالوجی، جسے ”مون لائٹ پینلز“ کہا جاتا ہے، پروفیسر شنہوئی فین اور ان کی ٹیم نے تیار کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، لیکن یہ خاص طور پر اُن جگہوں کے لیے بہت فائدہ مند ہو سکتی ہے جہاں بجلی کی سہولت نہیں ہے، جیسے دور دراز دیہات یا آف گرڈ علاقے۔ یہ اختراع مستقبل میں صاف اور پائیدار توانائی حاصل کرنے کا ایک نیا راستہ ثابت ہو سکتی ہے۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ سولر پینلز رات کو بجلی کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟
پروفیسر شنہوئی فین اور ان کی ٹیم نے اس کا حل نکال لیا ہے۔ انہوں نے تھرمو الیکٹرک جنریٹرز کو عام سولر پینلز کے ساتھ جوڑ کر ایسا سسٹم بنایا ہے جو رات کے وقت زمین سے نکلنے والی گرمی کو اکٹھا کر کے بجلی پیدا کرتا ہے۔ اس طریقے سے تبدیل شدہ سولر پینل رات میں تقریباً 50 ملی واٹ فی مربع میٹر بجلی بنا سکتے ہیں۔
اگرچہ یہ مقدار دن کے وقت عام سولر پینل سے بننے والی 200 واٹ فی مربع میٹر بجلی سے کہیں کم ہے، لیکن یہ پھر بھی چھوٹے برقی آلات جیسے ایل ای ڈی لائٹس اور ماحولیاتی سینسرز چلانے کے لیے کافی ہے۔ پروفیسر فین کا کہنا ہے کہ اگر اس ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بنایا جائے تو مستقبل میں اس سے کہیں زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیئے، عمر ایوب