اسلام آباد:آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیرنے کہاہے کہ اقتصادی سلامتی، قومی سلامتی کے ایک اہم جُزو کے طور پر ابھری ہے، پاکستان میں اپ اسٹریم اور ڈاون اسٹریم معدنی صنعتوں کی ترقی کو یقینی بنایا جا ئےگا، پاک فوج اپنے شراکت داروں اور سرمایہ کاروں کے مفادات اور اعتماد کے تحفظ کے لیے ایک مظبوط سکیورٹی فریم ورک اور فعال اقدامات کو یقینی بنائے گی۔

پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہاکہ مجھے پختہ یقین ہے کہ پاکستان عالمی معدنی معیشت میں ایک رہنما کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے۔ہم بین الاقوامی اداروں کو خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ اپنی مہارت سے پاکستان کو روشناس کرائیں، سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں اور وسائل کی وسیع صلاحیت کی ترقی میں ہمارے ساتھ شراکت داری کریں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معدنیات کی دولت کو اخذ کرنے کے لیے انجینئر، جیالوجسٹ، آپریٹر اور بہت سے ماہر کان کن درکار ہیں اسی لیے ہم اس شعبے کی ترقی کے لیے طلبا کو بیرون ملک تربیت کے لیے بھی بھیج رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت بلوچستان کے 27 پاکستانی طلباء زیمبیا اور ارجنٹینا میں منرل ایکسپلوریشن میں تربیت حاصل کر رہے ہیں،ہمارا مقصد معدنی شعبے کے لیے افرادی قوت، مہارت اور انسانی وسائل پیدا کرنا بھی ہے۔ آرمی چیف نے کہاکہ اقتصادی سلامتی، قومی سلامتی کے ایک اہم جُزو کے طور پر ابھری ہے، پاک فوج اپنے شراکت داروں اور سرمایہ کاروں کے مفادات اور اعتماد کے تحفظ کے لیے ایک مظبوط سکیورٹی فریم ورک اور فعال اقدامات کو یقینی بنائے گی۔ آرمی چیف نے کہاکہ پاکستان میں اپ اسٹریم اور ڈاون اسٹریم معدنی صنعتوں کی ترقی کو بھی یقینی بنایا جا ئےگا۔ یہ بات اہم ہے کہ لاگت کو بہتر بنانے اور منڈیوں کو متنوع بنانے کے لیے پاکستان میں ریفائننگ اور ویلیو ایڈیشن میں سرمایہ کاری کی جائے ۔  انہوں نے کہاکہ پاکستانی عوام کے پیروں کے نیچے وسیع معدنی ذخائر، ہاتھوں میں مہارت اور شفاف معدنی پالیسی کے ہوتے ہوئے مایوسی اور بے عملی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، آگے بڑھیں، اور جدوجہد کریں ملک کے لیے اور اپنے لیے۔ انہوں نے کہاکہ ہم پاکستانی بیک آواز شراکت داروں اور سرمایہ کاروں کو یقین دلاتے ہیں کے کاروبار اور معدنی دولت سے استفادہ کرنے کے کے لیے آپ کی مہارت سے مستفید ہونا ہماری اجتماعی قومی خواہش ہے، آپ پاکستان پر پُر اعتماد پارٹنر کے طور پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔  آرمی چیف نے کہاکہ بلوچ قبائلی عمائدین کی کاوشوں کا بھی معترف ہوں جنہوں نے کان کنی کے کاموں کو فروغ دینے اور بلوچستان کی ترقی و پیشرفت میں اہم کردار ادا کیا، مل کر کام کرنے سے پاکستان کا معدنی شعبہ اجتماعی فائدے کے لیے علاقائی ترقی، خوشحالی اور پائیداری کو فروغ دے سکتا ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا رمی چیف نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ کے طور پر کے لیے ا کی ترقی

پڑھیں:

یمن میں امریکہ کی برباد ہوتی حیثیت

اسلام ٹائمز: امریکہ کو درپیش جدید ترین فوجی چیلنجز کے میدان میں یمن کی جنگ ایک بحرانی صورتحال اختیار کر چکی ہے۔ یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ اپنے کوہستانی علاقوں اور مخصوص جغرافیائی حالات پر بھروسہ کرتے ہوئے امریکہ فورسز کے مقابلے میں شدید مزاحمت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انصاراللہ تحریک کے پاس زیر زمین پناہ گاہیں ہیں اور وہ جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہے جس کی وجہ سے وہ امریکہ کے لیے ایک حقیقی خطرہ بن چکی ہے۔ اگرچہ امریکہ کو توقع تھی کہ وہ اپنے اسٹریٹجک بی 52 بمبار طیاروں کے ذریعے، جو حتی جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں، انصاراللہ یمن کے ٹھکانوں اور میزائلوں کے ذخائر کو تباہ کرنے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن اب تک اسے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو پائی ہے۔ متعدد رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کے اسلحہ کے ذخائر کم ہوتے جا رہے ہیں۔ تحریر: حمید محمد طاہری
 
عالمی سطح پر سالہا سال تسلط پسندی کے بعد آج یمن امریکہ کے لیے ایک ایسا میدان بن چکا ہے جہاں امریکی افواج شدید قسم کے اسٹریٹجک چیلنجز سے روبرو ہیں۔ اب تک امریکی فوج یمن کے خلاف معرکے میں نہ صرف مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے بلکہ امریکہ کی فوجی طاقت اور حیثیت بھی خطرے میں پڑتی دکھائی دے رہی ہے۔ 1980ء کے عشرے میں جب سابق سوویت یونین میں گورباچوف نے اصلاحات کا آغاز کیا اور اس کے نتیجے میں سوویت یونین ٹوٹ کر کئی ریاستوں میں تقسیم ہو گیا تو دنیا میں امریکہ واحد سپرپاور کے طور پر متعارف ہونے لگا۔ یہ سرد جنگ کا خاتمہ تھا اور دنیا پر یونی پولر ورلڈ آرڈر حکمفرما ہو چکا تھا۔ یہاں سے "امریکن پیس" کا زمانہ شروع ہوتا ہے جس میں امریکہ نے دنیا بھر میں یکہ تازیاں شروع کر دیں۔
 
عالمی سطح پر امریکی طاقت کی دھاک جمانے میں ہالی وڈ نے بھی مرکزی کردار ادا کیا۔ ایسی ہی ایک فلم جو امریکہ کی شان و شوکت کی تصویر پیش کرتی تھی 1986ء میں بننے والی "ٹاپ گن" تھی جس میں ٹام کروز نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ وہ اس فلم میں ایک بہادر امریکی پائلٹ کا کردار ادا کر رہا تھا۔ اس فلم نے امریکی جوانوں کو متاثر کیا اور وہ دھڑا دھڑ ایئرفورس میں شامل ہونا شروع ہو گئے۔ اس فلم کے چار سال بعد عراق میں "ڈیزرٹ اسٹارم" نامی بڑا فوجی آپریشن انجام پایا جو درحقیقت امریکہ کی جانب سے فوجی طاقت کا بڑا مظاہرہ تھا۔ لیکن گذشتہ چند سالوں میں امریکہ کی طاقت اور شان و شوکت کے سامنے نئے چیلنجز ابھر کر سامنے آئے جن کے تناظر میں ہالی وڈ نے 2022ء میں ٹاپ گن 2 فلم بنائی۔
 
اس میں بھی ٹام کروز نے ہیرو کا کردار ادا کیا اور یوں امریکہ کو دشمنوں کے مقابلے میں برتر طاقت کے طور پر دکھانے کی کوشش کی گئی لیکن حقیقت یہ ہے کہ پیس امریکانا کا زمانہ گزر چکا ہے اور اب امریکہ مزید عالمی سطح پر وہ سپرپاور نہیں جس کے سامنے سر اٹھا کر بات نہ کی جا سکتی ہو۔ ٹاپ گن 2 میں کہانی ایک ایسے ایٹمی مرکز کے گرد گھومتی ہے جو ایک پہاڑی علاقے میں موجود ہے اور علاقے کے خدوخال سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مشرق وسطی خطے میں واقع ہے۔ اس مرکز کا پیچیدہ محل وقوع اور فلم میں موجود روسی جنگی طیاروں سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ مشرق وسطی میں امریکہ کو حقیقی خطرہ درپیش ہے۔ ایسا ہی خطرہ جو ان دنوں یمن کی جانب سے ہے جہاں انصاراللہ یمن نے پہاڑوں کے اندر پیچیدہ تنصیبات تعمیر کر رکھی ہیں۔
 
امریکہ کو درپیش جدید ترین فوجی چیلنجز کے میدان میں یمن کی جنگ ایک بحرانی صورتحال اختیار کر چکی ہے۔ یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ اپنے کوہستانی علاقوں اور مخصوص جغرافیائی حالات پر بھروسہ کرتے ہوئے امریکہ فورسز کے مقابلے میں شدید مزاحمت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انصاراللہ تحریک کے پاس زیر زمین پناہ گاہیں ہیں اور وہ جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہے جس کی وجہ سے وہ امریکہ کے لیے ایک حقیقی خطرہ بن چکی ہے۔ اگرچہ امریکہ کو توقع تھی کہ وہ اپنے اسٹریٹجک بی 52 بمبار طیاروں کے ذریعے، جو حتی جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں، انصاراللہ یمن کے ٹھکانوں اور میزائلوں کے ذخائر کو تباہ کرنے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن اب تک اسے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو پائی ہے۔ متعدد رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کے اسلحہ کے ذخائر کم ہوتے جا رہے ہیں۔
 
اسلحہ کے ذخائر میں قلت کے باعث ممکن ہے امریکہ کی مسلح افواج کی توجہ دیگر اہداف سے ہٹ جائے۔ ان رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ اب تک انصاراللہ کے زیر زمین ٹھکانوں کو تباہ کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس کے اسلحہ کے ذخائر کم ہوتے جا رہے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ یمن میں ایسی پہاڑی دلدل کا شکار ہو گیا ہے جو اس کی توجہ اصل اہداف سے ہٹا سکتی ہے۔ اسی سلسلے میں امریکی حکام پیشن گوئی کر رہے ہیں کہ اگر یمن کی جنگ جاری رہتی ہے تو ممکن ہے امریکہ کو اپنی پوری توجہ یمن پر مرکوز کرنی پڑ جائے جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ عالمی سطح پر امریکہ کی حیثیت اور عزت کو ٹھیس پہنچے گی۔ ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یمن کے پہاڑ امریکہ کے فوجی ذخائر ختم ہو جانے کا باعث بنے ہیں؟
 
امریکہ کے فوجی ذخائر کم ہونے کے باعث اس کی عالمی سپرپاور کے طور پر حیثیت بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اکثر تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ یمن میں جنگ کی پیچیدگیوں اور انصاراللہ تحریک کی شدید مزاحمت کے پیش نظر ممکن ہے امریکہ مستقبل قریب میں یمن کے مقابلے میں مزید شکست اور ناکامیوں کا شکار ہو جائے۔ یہ امر عالمی سطح پر درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے میں امریکہ کی صلاحیتوں اور توانائیوں کے بارے میں سنجیدہ قسم کے سوالات جنم دے سکتا ہے۔ یمن اور اس کے اتحادیوں کی نظر میں بہترین منظرنامہ یہ ہے کہ یمن کے پہاڑ نہ صرف امریکی بم بلکہ امریکہ کی فوجی شہرت اور شان و شوکت بھی اپنے اندر دفن کر دیں۔ ایسے میں ہالی وڈ کی فلمیں شاید پروپیگنڈے کے میدان میں موثر واقع ہوں لیکن حقیقی امتحان یمن کے پہاڑوں میں جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فضل الرحمان حافظ نعیم ملاقات: فلسطین کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے ’مجلس اتحاد امت‘ کے نام سے فورم بنانے کا اعلان
  • عمران خان کو انگریز کا ایجنٹ کہنا نظریاتی بات تھی، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، فضل الرحمان
  • چینی صدر کا 10 سال قبل دورہ پاکستان دوستانہ تعلقات میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ
  •  قانون کی حکمرانی ہوتی تو ہمارے رہنما جیل میں نہ ہوتے :  عمرایوب
  • معاشی اثاثہ
  • خلیل الرحمٰن قمر کی پاکستان سے مایوسی، بھارت کیلیے کام کرنےکو تیار
  • پاکستانی معیشت کیلئے اچھی خبر
  • یمن میں امریکہ کی برباد ہوتی حیثیت
  • پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے سازگارماحول ہے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  •  سعودی عرب اور ایران کے مضبوط ہوتے تعلقات پوری امت کے لیے خیر اور اطمینان کا پیغام ہیں، لیاقت بلوچ