---فائل فوٹو 

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی، دوران سماعت سانحہ جعفر ایکسپریس کا بھی تذکرہ کیا گیا۔

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں کہا کہ 9 مئی کے جرائم ریاستی مفاد کے خلاف تھے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کوئی بھی قانون کی خلاف ورزی ریاستی مفاد کی خلاف ہوتی ہے، تمام جرائم ریاستی مفاد کے خلاف ہوتے ہیں، کیا بولان میں ہونے والا ٹرین کا واقعہ ریاستی مفاد کے خلاف نہیں تھا؟ آرمڈ فورسز کا بنیادی کام دفاعِ پاکستان ہے۔

وزارتِ دفاع کے وکیل نے کہا کہ پھر ہم دفاع کیسے کریں گے جب پیچھے سے ہماری ٹانگیں کھینچی جائیں گی؟ 

اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ کوئی جذباتی ہونے کا نہیں ملکی سیکیورٹی کا معاملہ ہے، ایک پولیس والے کی ڈیوٹی ہماری عدالت کے دروازے کے باہر ہو، اس پولیس والے کی ڈیوٹی ہو گی کہ  کوئی اسلحہ سے لیس شخص عدالت میں داخل نہ ہو، وہ پولیس والا 5 منٹ کے لیے ادھر ادھر ہو جائے تو اس نے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ریاستی مفاد کے خلاف کہا کہ

پڑھیں:

امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی

امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔

درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔

امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔

مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔

ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • مغرب میں تعلیمی مراکز کے خلاف ریاستی دہشت گردی
  • امدادی کارکنوں کی شہادت، غزہ کے شہری دفاع نے اسرائیلی فوج کی تحقیقات مسترد کردیں
  • امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کو ایک بار پھر حساس فوجی معلومات کو غیر مجاز لوگوں سے شیئرکرنے کے الزمات کا سامنا
  • سعودی شہریوں کے لیے پاکستان آنے پر کوئی ویزا پابندی نہیں جب چاہیں آئیں، محسن نقوی
  • سعودی شہریوں کے لیے پاکستان آنے پر کوئی ویزا نہیں، محسن نقوی
  • سعودی شہریوں کیلئے پاکستان آنے پر کوئی ویزا نہیں، جب چاہیں آئیں: محسن نقوی
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
  • لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے، جنید اکبر
  • کراچی: سانحہ 9 مئی کیس میں 46 ملزمان پر فرد جرم عائد
  • کوئٹہ، افغان شہریوں کی انخلاء میں تیزی، کارروائیاں جاری