15 طبی کارکنوں کی شہادت، فلسطین ریڈ کریسنٹ کا تحقیقات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
غزہ: فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (PRCS) نے 23 مارچ کو غزہ کے رفح علاقے میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 15 طبی اور انسانی امدادی کارکنوں کی شہادت کے بعد ایک آزاد بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
سوسائٹی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ واقعہ "مکمل جنگی جرم" ہے اور اس میں بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ہے۔ PRCS کے صدر یونس الختیب نے ایک کمیشن تشکیل دینے کی اپیل کی تاکہ اس واقعہ کی حقیقت سامنے لائی جائے اور ذمہ داروں کو حساب دے۔
یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب طبی عملہ اسرائیلی حملے کے بعد زخمیوں کو امداد دینے کے لیے ایمبولینسوں میں جا رہا تھا۔ سوسائٹی کے مطابق، ایمبولینسوں کو پانچ منٹ تک مسلسل فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد دو گھنٹے تک گولیوں کی آواز آتی رہی۔
ایک زندہ بچ جانے والے شخص نے دعویٰ کیا کہ ایمبولینسوں کو بغیر کسی انتباہ کے نشانہ بنایا گیا اور اس نے کہا کہ اسے اسرائیلی فوجیوں نے "انسانی ڈھال" کے طور پر استعمال کیا۔
PRCS نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ان کی مدد کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جانے چاہئیں۔
اسرائیلی فوج نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے "دہشت گردوں" کو نشانہ بنایا جو غیرمنظور شدہ گاڑیوں میں فوجی علاقے کی جانب آ رہے تھے۔ تاہم، الختیب نے اس دعوے کو جھوٹا اور افواہیں قرار دیا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پارک ویو سٹی اسلام آباد: رہائشیوں کا شدید احتجاج، اضافی چارجز اور ناقص سہولیات پر برہمی
اسلام آباد(اوصاف نیوز) پارک ویو سٹی اسلام آباد کے رہائشیوں نے ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے تمام واجبات ادا کرنے کے باوجود نہ صرف پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں تاخیر کا سامنا کیا بلکہ اب اضافی ترقیاتی چارجز کے نام پر بھاری رقوم کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
رہائشیوں کے مطابق، سوسائٹی نے پانچ مرلہ کے پلاٹ مالکان سے پانچ لاکھ روپے اور دس مرلہ کے پلاٹ مالکان سے دس لاکھ روپے اضافی چارجز کا مطالبہ کیا ہے، اور 15 مئی تک ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں رقم دگنی کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ یہ تمام تر چارجز اُس وقت مانگے جا رہے ہیں جب رہائشی پہلے ہی ترقیاتی اور پوزیشن چارجز ادا کر چکے ہیں اور اپنے گھروں کی تعمیر مکمل کر چکے ہیں۔
اوورسیز بلاک کے رہائشیوں نے شکایت کی ہے کہ وہاں نہ تو اسکول ہے، نہ مسجد، نہ ہی مارکیٹ، اور سوسائٹی کا یہ حصہ ویران قبرستان کی مانند لگتا ہے۔ مزید برآں، بجلی کے بلوں میں بھی جعلسازی کی جا رہی ہے؛ بلوں پر نہ میٹر ریڈنگ ہے، نہ میٹر کی تصویر، اور نہ ہی استعمال شدہ یونٹس کی تفصیل، صرف رقم لکھ کر بل تقسیم کیے جا رہے ہیں۔
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ سوسائٹی نے پی ایس ایل کی اسپانسرشپ کے لیے بھاری رقوم خرچ کیں، لیکن بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم اور چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور رہائشیوں کو انصاف فراہم کریں۔
واضح رہے کہ پارک ویو سٹی اسلام آباد کو ماضی میں سی ڈی اے نے این او سی جاری کیا تھا، تاہم بعد میں مختلف وجوہات کی بنا پر یہ این او سی منسوخ کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں، سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے سی ڈی اے نے پارک ویو سٹی کا این او سی بحال کر دیا تھا۔
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ اب مزید ظلم اور غنڈہ گردی برداشت نہیں کریں گے اور اپنے حقوق کے لیے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
ٹک ٹاکر سجل ملک کی بھی مبینہ’متنازعہ‘ ویڈیو لیک ؟ سوشل میڈیا صارفین برہم