Jang News:
2025-12-14@09:45:09 GMT

بیرسٹر گوہر نے پارٹی رہنماؤں کو صلح کیلئے منا لیا

اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT

بیرسٹر گوہر نے پارٹی رہنماؤں کو صلح کیلئے منا لیا

---فائل فوٹوز

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی پارٹی میں اختلافات ختم کرنے کی کوششیں رنگ لے آئیں، پارٹی رہنماؤں کو صلح کے لیے آمادہ کر لیا۔

بیرسٹر گوہر نے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، عاطف خان اور شہرام ترکئی سے ملاقات کی۔

ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور دیگر پارٹی رہنماؤں سے اختلافات ختم کرنے پر رضامند ہو گئے، اسد قیصر، عاطف خان اور شہرام ترکئی بھی اختلافات ختم کرنے پر متفق ہو گئے۔

بیر سٹر گوہر سے ملاقات میں علی امین کا اختلافات ختم کرنے کی بات پر مثبت ردعمل

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی نے اختلافات ختم کرنے کی بات پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا، بیرسٹر گوہر کے دیگر متعلقہ پارٹی رہنماؤں سے بھی مسلسل رابطے جاری ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے اندرونی اختلافات ختم کرنے کے لیے کوشش کی ہے، علی امین گنڈاپور نے معاملات سلجھانے کے لیے رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑی پارٹیوں میں اختلافات ہوتے ہیں تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ ٹوٹ پھوٹ ہو گئی۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارٹی رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ اختلافات سے مسائل بڑھیں گے، بانئ پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔

عاطف خان نے کہا کہ میں اسد قیصر اور شہرام ترکئی علی امین گنڈاپور سے اختلافات ختم کرنے پر راضی ہو گئے۔ 

مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے مخالفین پی ٹی آئی میں اختلافات کی خبریں بڑھا چڑھا کر پیش کر کے خوش فہمی میں مبتلا نہ ہوں۔

ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں معمولی اختلافات کو بڑھا کر پیش کرنا محض سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہے۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ پی ٹی آئی میں اختلافات سے کہیں زیادہ اختلافات تو شریف خاندان میں ہیں، شریف خاندان میں اقتدار کےحصول کی جنگ ہر وقت جاری رہتی ہے، پیپلز پارٹی کو بھی بھٹو کے اصل وارث کی فکر کرنی چاہیے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اختلافات ختم کرنے علی امین گنڈاپور بیرسٹر گوہر نے پارٹی رہنماؤں میں اختلافات پی ٹی آئی نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

فیض حمید 9 مئی میں براہ راست ملوث، پی ٹی آئی رہنماؤں سے رابطے میں تھے، معروف صحافی کا دعویٰ

اسلام آباد:

معروف صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید 9 مئی میں براہ راست ملوث تھے اور 8 مئی، 7 مئی اور 6 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں سے رابطے میں تھے اور گائیڈنس کے نام پر ورغلا رہے تھے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘پی کے پولیٹکس’ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی حامد میر نے کہا کہ ‘میری ذاتی معلومات ہیں اور ہمیں اس وقت سے معلوم تھا جب فیض حمید کو گرفتار نہیں ہوئے تھے کہ فیض حمید پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں اور اس حوالے سے چند پی ٹی آئی رہنما تنگ تھے کیونکہ وہ ڈکٹیٹ کرتے تھے اور عمران خان کو شکایت بھی کی گئی پھر عمران خان گرفتار ہوئے تو اس کے بعد بھی ان کی مداخلت جاری رہی اور پھر یہ بھی گرفتار ہوئے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ان کے وکلا نے کرپشن کے کیس کو 15 ماہ تک کھینچا ہے تو 9 مئی کا کیس بھی ان کے وکلا 6 مہینے سے 8 مہینے تک کھینچ گئے تو کافی مشکلات پیدا ہوجائیں گی اور جو لوگ سمجھتے ہیں عمران خان فوری طور پر ایک اور مقدمے میں پھنس جائیں گے تو ہمیں ذرا انتظار کرنا چاہیے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اگر یہی وکلا جو اس مقدمے جس میں ان کو سزا ہوئی ہے اور وہ اس کیس کو 15 ماہ تک کھینچا ہے تو آئندہ بھی یہی وکلا ہوتے ہیں تو یہ معاملہ اتنی جلدی نہیں نمٹے گا اور 6 سے 7 مہینے اس میں بھی گزر جائیں گے’۔

عمران خان کا مقدمہ فوجی عدالت جانے سے متعلق امکانات پر بات کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ ‘جب فیض حمید کور کمانڈر پشاور تھے تو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ براہ راست رابطہ رکھنے کے مجاز نہیں تھے تاہم ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو ان کا وزیراعظم سے براہ راست رابطہ ہوتا ہے اور ڈی جی آئی ایس آئی وزیراعظم سے ہدایات لیتا ہے تو وہ جائز تھا لیکن جب کور کمانڈر پشاور بنایا گیا تو ایک طرف عمران خان کے ساتھ چینل کھولا ہوا تھا، دوسری طرف مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ بھی چینل کھولا ہوا تھا اور میں نے ان شخصیات سے تصدیق بھی کی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘وزیراعظم شہباز شریف جب وزیراعظم بنے تو فیض حمید نے بطور کور کمانڈر پشاور ایک چینل کھولا اور ملاقات کی درخواست کی، ملنا چاہتے تھے اور ان کو اپنی وفاداری کا یقین دلا رہے تھے کہ میں آپ کا بڑا وفادار رہوں گا آپ مجھے آرمی چیف بنا دیں اور اس طرح کی باتیں یہ بطور کور کمانڈر پشاور عمران خان کے ساتھ بھی کرتے تھے’۔

معروف صحافی نے کہا کہ ‘اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف یہ انکار نہیں کرسکتے کہ جنرل فیض نے بطور کورکمانڈر ان سے براہ راست رابطہ کیا اور آرمی چیف بننے کے لیے لابنگ کی جو آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی تھی، اگر شہباز شریف ان کے خلاف گواہی دیں تو ان کی گواہی بڑی معتبر ہوگی اور میرا خیال جنرل فیض پھنس جائیں گے’۔

حامد میر نے کہا کہ ‘اب شہباز شریف صرف جنرل فیض کو نہیں پھنسانا انہوں نے تو ساتھ میں عمران خان کو بھی پھنسانا ہے تو اس کے لیے ہوسکتا ہے فیض حمید خود کوئی ایسا بیان دے دیں جس سے عمران خان اور تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کو بھی وہ اپنے ساتھ ملزم بنالیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘مجھے تحریک انصاف کے ایک بہت سینئر رہنما نے بتایا کہ جنرل فیض 9 مئی کے معاملات میں 8 مئی، 7 مئی اور 6 مئی کو ہمارے ساتھ رابطہ کیا اور گائیڈنس کے نام پر ورغلاتے رہے، انہوں نے ہم سے غلط کام کروانے کی کوشش کی تو ہم نے آپس میں مشورہ کیا، کچھ لوگوں نے فون کالز سننی بند کردی اور کچھ کال سنتے رہے’۔

حامد میر نے کہا کہ ‘مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ جنرل فیض براہ راست 9 مئی میں ملوث تھے ، جس کا پاکستان تحریک انصاف کو بہت نقصان ہوا لیکن اب وہ اپنے آپ کو بچانے کے لیے عمران خان کو پھنسا سکتے ہیں’۔

 

متعلقہ مضامین

  • لاطینی امریکا کے فوجی سربراہ نے استعفا دے دیا
  • نون لیگ جی بی میں اختلافات ختم کرنے کیلئے کمیٹی قائم
  • صدرِ مملکت کی پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو عوامی رابطہ مہم تیز کرنے کی ہدایات کردیں
  • پی ٹی آئی مالی بحران کا شکار، اراکین اسمبلی کو تعاون کیلئے خط لکھ دیا گیا
  • گوہر علی سے محمود اچکزئی تک—پی ٹی آئی نے وسیع ترین سیاسی کمیٹی تشکیل دے کر میدان گرم کردیا
  • فیض حمید اور عمران خان کا گٹھ جوڑ سامنے آچکا، بیرسٹر عقیل
  • فیض حمید 9 مئی میں براہ راست ملوث، پی ٹی آئی رہنماؤں سے رابطے میں تھے، معروف صحافی کا دعویٰ
  • ترکمانستان میں عالمی کانفرنس، وزیراعظم عالمی رہنماؤں کی توجہ کا مرکز بن گئے
  • تین سال میں ملکی برآمدات 30 ارب ڈالرز سے آگے نہیں بڑھ سکیں:گوہر اعجاز
  • سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے تعاون نہ کیا تو برازیل ماڈل اپنایا جا سکتا ہے: بیرسٹر عقیل