آصف زرداری کی علالت، صدر کا خصوصی طیارہ ایک ہفتہ انتظار کے بعد اسلام آباد چلا گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )صدر آصف علی زرداری کے زیر استعمال خصوصی طیارہ ایک ہفتہ تک کراچی میں کھڑا رہنے کے بعد اسلام آباد چلا گیا۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق پاکستان ایئر فورس کا طیارہ "پاکستان ون" وزیراعظم کے سفر کے لئے مخصوص ہے تاہم 29 مارچ کو صدر آصف علی زرداری عیدالفطر اپنے آبائی شہر نواب شاہ منانے کے لئے اسی طیارے میں اسلام آباد سے نواب شاہ پہنچے تھے۔ عید کی رات گئے صدر مملکت کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں رات 4 بجے ہنگامی طور پر اسی طیارے میں کراچی منتقل کیا گیا تھا۔
جس کے بعد سے آصف علی زرداری مقامی ہسپتال میں داخل اور زیر علاج ہیں ان کی طبیعت بہتر ہونے اور اندازے سے پیر تک ہسپتال سے ڈسچارج کرنے کا اعلان کیا گیا مگر صدر مملکت تاحال ہسپتال میں ہی زیرعلاج ہیں۔
ان کا خصوصی طیارہ پیر کی صبح 8 بجے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے اسلام آباد روانہ ہوگیا۔
نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس کیلئے کن افسران کو نامزد کیا گیا ؟نام سامنے آ گئے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اسلام آباد
پڑھیں:
ہفتہ کی چھٹی ختم کر دی گئی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ٹیکس وصولیوں کے دباؤ اور مالی ہدف کے حصول کی دوڑ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بڑا قدم اٹھا لیا ہے۔ اب ملک بھر میں ایف بی آر کے دفاتر ہفتے کے روز بھی کھلے رہیں گے۔
ایف بی آر نے تمام چیف کمشنرز کو ہدایت جاری کر دی ہے کہ دفاتر میں ہفتہ وار تعطیل منسوخ کرتے ہوئے معمول کے مطابق ہفتے کو بھی کام کیا جائے۔ یہ اقدام مالی سال 2024-25 میں محصولات کی بروقت وصولی کو یقینی بنانے کے لیے اپنایا گیا ہے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ 30 جون 2025 تک نافذ العمل رہے گا اور اس دوران دفاتر میں سرکاری اوقات کار کی سختی سے پابندی کی جائے گی۔ ساتھ ہی تمام افسران کو کارکردگی میں بہتری اور ٹیکس اہداف کے حصول پر مکمل توجہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ٹیکس ہدف میں 12,970 ارب روپے سے کمی کر کے 12,370 ارب روپے کر دی ہے۔ لیکن اس کے باوجود ایف بی آر مالی دباؤ کا شکار ہے، کیونکہ مالی سال 2024-25 کے ابتدائی 9 ماہ میں ٹیکس شارٹ فال 700 ارب روپے سے بھی تجاوز کر چکا ہے۔
ایف بی آر کی اس نئی حکمت عملی کو ناقدین نے ملازمین پر اضافی بوجھ قرار دیا ہے، مگر ادارہ پرعزم ہے کہ یہ قدم قومی خزانے کو بچانے اور معیشت کو سہارا دینے کے لیے ناگزیر ہے۔
آٹے کے بعد روٹی کی قیمتیں بھی کم کردی گئیں