---فائل فوٹو 

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں بانیٔ پی ٹی آئی، رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف احتجاج، توڑ پھوڑ اور 26 نومبر کے احتجاج کے کیسز پر سماعت ہوئی۔

انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کیسز پر سماعت کی۔

سب سے پہلے بانیٔ پی ٹی آئی کی نااہلی پر فیض آباد کے مقام پر احتجاج کے کیس کی سماعت ہوئی۔

ملزمان کی عدم حاضری کے باعث فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی مؤخر کر دی گئی۔

رہنما پی ٹی آئی فیصل جاوید کی جانب سے 15 دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما فرد جرم عائد کرنے کیلئے طلب

انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) لاہور نے تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کو فردجرم عائد کرنے کے لیے طلب کرلیا۔

جج طاہرعباس سِپرا نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگلی سماعت پر تمام ملزمان پر فردِ جرم عائد کی جائے گی، جو ملزمان پیش نہیں ہوں گے ان کے وکلاء کے ذریعے فردِ جرم عائد ہو گی۔

وکیلِ صفائی نے سماعت کے دوران استدعا کی کہ لمبی تاریخ دے دیں ملزمان پیش ہو جائیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 15 اپریل تک ملتوی کر دی۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کے دوران پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز، کنول شوزب عدالت میں پیش ہوئے۔

جج طاہر عباس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ ان پر فیصلے کروائیں، لمبے کیسز کیوں چلوا رہے ہیں؟ امید ہے آپ اتنے فارغ تو ہیں نہیں کہ بار بار پیش ہوں۔

بعد ازاں عدالت نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان، فیصل جاوید، واثق قیوم و دیگر کے خلاف تھانہ آئی 9، تھانہ سی ٹی ڈی اور گولڑہ میں مقدمات درج ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی

پڑھیں:

 مردہ شہری کے شناختی کارڈ بحال کرنے کی کیس کی سماعت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251213-08-8

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ میں سرکاری ریکارڈ میں مردہ شہری کی شناختی کارڈ بحال کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے نادرا اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔ وکیل درخواست گزار کنول غوری نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران ملک برطانیہ میں مقیم تھے مگر ان کے اہل خانہ نے جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنا کر نادرا کے ریکارڈ میں انہیں مردہ ظاہر کردیا۔ درخواست گزار چار سال بعد اکتوبر میں وطن واپس آئے تو بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے دوران انتظامیہ نے بتایا کہ شناختی کارڈ بلاک ہے جبکہ نادرا نے انہیں مطلع کیا کہ وہ اپریل 2024 میں وفات پاچکے ہیں۔ وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یوسی ریکارڈ کے مطابق والدہ نورین ملک نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی تھی جبکہ بھائی کامران ملک نے میوہ شاہ قبرستان میں تدفین کا سرٹیفکیٹ بنوایا۔ وکیل نے کہا کہ خاندان کی جانب سے جعلی کارروائی اور فراڈ کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا ہے، والدہ کو دباؤ میں لے کر بھائی وراثت سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر درخواست گزار مردہ ظاہر کیے جاچکے تھے تو وہ وطن کیسے واپس آئے؟ وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کا پاسپورٹ منسوخ نہیں ہوا تھا، اسی بنیاد پر وہ واپس آگئے لیکن اب بیرون ملک نہیں جاسکتے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیس صرف نادرا کی حد تک دیکھا جائے گا اور شناختی کارڈ بحالی کے حوالے سے مناسب کارروائی کی جائے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔

اسٹاف رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • نو مئی کیسز، عمران خان کی اڈیالہ جیل روبکار سے حاضری لگائی گئی
  • انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں طالبہ کو قتل کرنے والے ملزم پر فرد جرم عائد
  • 9 مئی کیسز: عمران خان کی اڈیالہ جیل روبکار سے حاضری لگائی گئی
  •  مردہ شہری کے شناختی کارڈ بحال کرنے کی کیس کی سماعت
  • سندھ میں سرداری نظام ناسور بن چکا: ام رباب چانڈیو
  • اداکارہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے کیس میں ملزمان کو 20 سال قید کی سزا
  • وفاقی آئینی عدالت کو وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں منتقل کرنے کا فیصلہ
  • فیض حمید کی سزا کا فیصلہ تاریخی ہے، یہ پیغام ہے کہ آئندہ ایسی غلطیاں نہ کی جائیں: بلاول بھٹو زرداری
  • 26 نومبر احتجاج کیس، علیمہ خان کے ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کے احکامات جاری
  • اسلام آباد سیشن  عدالت سے   2 کیسز میں علی امین گنڈاپور کے وارنٹ جاری