چار ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دے کر سپریم کورٹ نے ظلم کیا ہے، فواد چودھری
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججز تو بیچارے مظلوم ہیں۔ ان کیلئے بدترین حالات بنا دیئے گئے ہیں۔ ہائیکورٹ میں ججز کی بھرمار ہے، لیکن کیس نہیں سنتے، کہتے ہیں وقت نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہاکہ 9 مئی کے کیسز کے فیصلے چار ماہ میں کرنے کا فیصلہ دے کر سپریم کورٹ نے ظلم کیا ہے، انتہائی افسوس ہے کہ پی ٹی آئی کا کوئی وکیل پیش نہیں ہوا۔ موجودہ قیادت پارٹی پر قابض ہونا چاہتی ہے، حالانکہ پارٹی کے اصل چہرے کوئی اور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 4 ماہ میں فیصلے کا مطلب سزا ہے۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ 23 شہادتیں ہو چکی ہیں، لیکن ابھی تک نہیں پتہ الزام کیا ہے۔ ایک ہی مقدمے میں چالیس چالیس مقدمے ہیں۔ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز نے اپنی تنخواہیں بڑھوا لی ہیں۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججز تو بیچارے مظلوم ہیں۔ ان کیلئے بدترین حالات بنا دیئے گئے ہیں۔ ہائیکورٹ میں ججز کی بھرمار ہے، لیکن کیس نہیں سنتے، کہتے ہیں وقت نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کروں گا۔ سابق وفاقی وزیر نے تشویش کا اظہار کیا کہ کے پی اور بلوچستان کے حالات بہت خراب ہیں، ایسے فیصلوں سے مزید بدامنی پیدا ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سابق وفاقی وزیر سپریم کورٹ نے کہا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے، ان کی عمر 75 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔
رپورٹ کے مطابق مرحوم کی نمازِ جنازہ آج (منگل ) نمازِ عصر کے بعد ڈیفنس فیز 8 کی حمزہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی کا شمار پاکستان کی اعلی عدلیہ کے باوقار اور اصول پسند ججوں میں ہوتا تھا، انہوں نے 1998 میں سندھ ہائیکورٹ کے جج کے طور پر خدمات کا آغاز کیا اور 2009 میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے ججز میں شامل تھے، جس پر انہیں عدلیہ میں آئینی مزاحمت کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔
2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران انہوں نے دوبارہ حلف لیا اور انہیں جسٹس عبدالحامد ڈوگر کی سفارشات پر سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔
جسٹس عثمانی سپریم کورٹ کے اس 14 رکنی بینچ کا بھی حصہ تھے جس نے 3 نومبر کی ایمرجنسی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
اس فیصلے کی روشنی میں جسٹس ڈوگر کے دور میں ججز کی تقرریوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔
ان کی وفات پر عدالتی حلقوں، وکلا برادری، اور مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔