جوڈیشل الاؤنس کی عدم ادائیگی کا کیس، 4 ہفتوں میں جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ نے جوڈیشل الاؤنس کی عدم ادائیگی کے کیس میں توہین عدالت کی درخواست پر فریقین سے4 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔
عدالت عالیہ میں جوڈیشل الاؤنس کی عدم ادائیگی کے کیس کی سماعت ہوئی۔
سیکریٹری فنانس کی طرف سے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے وکالت نامہ جمع کروا دیا جبکہ سیکریٹری فنانس اور سیکریٹری قانون بھی سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
سندھ ہائی کورٹ نے جوڈیشل الاؤنس کی عدم ادائیگی کیس میں چیف سیکریٹری سندھ ، سیکریٹری خزانہ اور قانون کو طلب کرلیا۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا گیا؟
سیکریٹری فنانس کے وکیل مرتضیٰ وہاب نے عدالت کو بتایا ہے کہ ہم نے سمری تیار کر لی ہے، وکیل سیکریٹری فنانس سمری کابینہ کو بھیجنا ضروری ہے، فیصلہ کابینہ کر ے گی۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ سے ابھی تک حکم امتناع نہیں مل سکا۔
واضح رہے کہ اسپیشل جوڈیشل الاؤنس کی عدم ادائیگی پر عدالتی عملے نے توہینِ عدالت کی درخواست سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیکریٹری فنانس سندھ ہائی کورٹ
پڑھیں:
9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
— فائل فوٹوسپریم کورٹ نے صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
عدالت میں 9 مئی کیسز میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہوئی ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ریمانڈ کے خلاف درخواست میں لاہور ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو کیس سے بری کر دیا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے پنجاب حکومت کے وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چُکیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، آپ اب یہ کیس کیوں چلانا چاہتے ہیں؟
پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور صنم جاوید کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے یہ سن کر کہا کہ میرا اس حوالے سےفیصلہ موجود ہے کہ ہائی کورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں، اگر ہائی کورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی ہے تو اختیارات استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
بھلوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد غیر جمہوری سسٹم کے خلاف ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے جسٹس ہاشم کاکڑ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتی۔
جس پر جسٹس صلاح الدین نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کریمنل اپیل میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ ہم نے ہائی کورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو 1 سال بعد یاد آیا کہ صنم جاوید نے جرم کیا ہے؟ کیا معلوم کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی کے کیسز میں شامل کر دیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریکِ ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔