امریکی ٹیرف میں اضافہ؛ پاکستان میں آئی فون کی قیمت میں لاکھوں روپے اضافے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 اپریل 2025ء ) امریکی ٹیرف میں اضافے کی وجہ سے پاکستان میں آئی فون کی قیمت میں بھی مزید لاکھوں روپے اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا گیا۔ بی بی سی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پر امریکہ درآمد کی جانے والی مصنوعات پر ٹیکس عائد کیے ہیں، تاہم آئی فون جیسی کئی امریکی مصنوعات بھی چین میں تیار کی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے یہ درآمدی ٹیکس عالمی تجارتی نظام کے لیے بڑا دھچکہ ہوگا، ایپل ہر سال 22 کروڑ آئی فون فروخت کرتا ہے اور اس کے سب سے بڑے خریدار امریکہ، چین اور یورپ میں مقیم افراد ہیں، امریکہ میں آئی فون 16 کے سب سے سستے ماڈل کی قیمت 799 ڈالر (2 لاکھ 24 ہزار پاکستانی روپے) ہے مگر روزنبلیٹ سکیورٹیز کے تجزیہ کاروں کے تخمینے کے مطابق یہ قیمت بڑھ کر 1142 ڈالر (3 لاکھ 20 ہزار پاکستانی روپے) تک پہنچ سکتی ہے۔
(جاری ہے)
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر ایپل یہ بوجھ صارفین پر ڈالتا ہے تو یہ تقریباً 43 فیصد کا اضافہ ہوگا، سب سے مہنگے ماڈل آئی فون 16 پرو میکس کی قیمت 1599 ڈالر (ساڑھے 4 لاکھ پاکستانی روپے) ہے، اگر اس میں 43 فیصد اضافہ صارفین کو منتقل کیا گیا تو اس کی نئی قیمت 2300 ڈالر (ساڑھے 6 لاکھ روپے) ہوگی، اس وقت پاکستان میں آئی فون 16 کے سب سے سستے ماڈل کی قیمت 3 لاکھ 17 ہزار (1130 ڈالر) اور سب سے مہنگے ماڈل آئی فون 16 پرو میکس کی قیمت 6 لاکھ 24 ہزار (2224 ڈالر) ہے۔ اس حوالے سے اسلام آباد میں آئی فون کے ایک ڈیلر نے بتایا کہ اس وقت یہ افواہیں ضرور چل رہی ہیں کہ پاکستان میں آئی فون کی قیمتیں 10 لاکھ روپے سے تجاوز کر سکتی ہیں تاہم ان میں اس وقت تک کوئی صداقت نہیں جب تک خود ایپل کی جانب سے قیمتیں نہیں بڑھائی جاتیں، ملک میں آئی فون جیسی امریکی مصنوعات پر پہلے سے کئی طرح کے ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہیں جن کے باعث امریکہ کے مقابلے یہاں ان کی قیمتیں زیادہ ہوتی ہیں۔ اس حوالے سے سامنے آنے والے اندازوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا جارہا ہے کہ پاکستان میں آئی فون امریکہ کے مقابلے پہلے ہی 40 فیصد سے زیادہ مہنگا ہے، اگر اسی تناسب سے دیکھا جائے تو امریکہ میں آئی فون 16 مہنگا ہونے سے یقیناً پاکستان میں اس کے بعض ماڈل 10 لاکھ روپے کی سطح عبور کر سکتے ہیں لیکن یہ معاملہ خود ایپل کے اعلان سے مشروط ہوگا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان میں آئی فون آئی فون 16 کی قیمت
پڑھیں:
امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔
(جاری ہے)
"امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ
وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"
بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔
مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔
ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے
وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔
بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
ادارت رابعہ بگٹی