امریکا کی جانب سے 29فیصد ٹیرف؛ پاکستان کو کتنا نقصان ہوگا؟ دستاویز سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
امریکا کی جانب سے 29فیصد ٹیرف؛ پاکستان کو کتنا نقصان ہوگا؟ دستاویز سامنے آگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 8 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:امریکا کی جانب سے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف کے نفاذ کے بعد ملکی تجارت کو ممکنہ نقصان سے متعلق دستاویز سامنے آگئی۔
وزارت تجارت کی دستاویز کے مطابق امریکا کے 29 فیصد ٹیرف کے نفاذ سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوگا اور ٹیرف کے نفاذ کے باوجود امریکا کو 2 ارب ڈالرز کے تجارتی خسارے کا سامنا رہے گا۔
دستاویز کے مطابق پاک امریکا تجارت کا حجم گزشتہ مالی سال 7.
پاکستان نے امریکا کو 2024 میں 5.1 ارب ڈالرز کی مصنوعات ایکسپورٹ کیں۔ پاکستان کی امریکا کو ایکسپورٹ میں 2023 کی نسبت 4.9 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔
امریکا کا پاکستان کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ کر 3 ارب ڈالرز تک پہنچ گیا، امریکا کا تجارتی خسارہ 2023 کی نسبت 5.2 فیصد تک بڑھا۔
پاکستان کی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی برآمدات امریکا کو سب سے زیادہ 55 فیصد تک رہیں، پاکستان کے آئی ٹی شعبے کی برآمدات امریکا میں 1 ارب ڈالر سے زائد ہوگئیں۔
ذرائع وزارت تجارت کے مطابق امریکا کے 29 فیصد ٹیرف سے پاکستان کی برآمدات پر شدید اثرات ہوں گے، پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات امریکا میں مہنگی ہو جائیں گی، جس سے طلب کم ہو سکتی ہے جبکہ نئے ٹیرف سے پاکستان کا تجارتی خسارہ مزید بڑھ سکتا ہے۔
پاکستان کو چاول اور ٹیکسٹائل کے لیے متبادل مارکیٹوں کی تلاش میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں، پاکستان کی برآمدات میں 10 سے 15 فیصد تک کمی کا امکان ہے۔امریکا کے ٹیرف سے بچنے کے لیے فوری تجارتی مذاکرات ناگزیر ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکا کی جانب سے پاکستان کو
پڑھیں:
کینال منصوبوں سے سندھ اور پنجاب کے کسانوں کو نقصان ہوگا، سعید غنی
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ کے صوبائی وزیر نے کہا کہ سی سی آئی (کونسل آف کامن انٹرسٹس) کا اجلاس فوری بلایا جائے تاکہ وفاق صوبوں کے تحفظات سنے، اگر ضرورت پڑی تو سی سی آئی کے فیصلے کے خلاف قومی اسمبلی کے جوائنٹ سیشن میں بھی جایا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے صوبائی وزیر سعید غنی نے کینال منصوبوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہروں کا معاملہ سندھ اور پنجاب دونوں کے لیے نہایت اہم ہے اور بارہا نشاندہی کے باوجود اس مسئلے پر مناسب توجہ نہیں دی جا رہی۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ کینالوں کے بننے سے سندھ اور پنجاب کے کسانوں کو نقصان ہوگا، جب پانی کی قلت پہلے ہی ہے تو کیسے مزید کینالیں بنائی جا سکتی ہیں؟ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس وقت سندھ اور پنجاب میں پانی کی شدید قلت ہے اور موجودہ پانی سے بھی اس سال فصل ممکن نہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ سندھ کے عوام کا مقدمہ ہر فورم پر لڑیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ کینال منصوبے کو صرف جلسوں کے ذریعے نہیں بلکہ اسمبلی کے اندر بھی روکا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ سی سی آئی (کونسل آف کامن انٹرسٹس) کا اجلاس فوری بلایا جائے تاکہ وفاق صوبوں کے تحفظات سنے۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو سی سی آئی کے فیصلے کے خلاف قومی اسمبلی کے جوائنٹ سیشن میں بھی جایا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو ہمارے خلاف بات کرتے ہیں، ان کے پاس خود کوئی آئینی یا سیاسی فورم موجود نہیں۔ انہوں نے عمرکوٹ کے حالیہ انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے ایک بار پھر پیپلز پارٹی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔