شمالی وزیرستان میں تیل و گیس کا نیا ذخیرہ دریافت
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
ماری انرجیز نے سپنوام-1 کنویں کی لوکہارٹ فارمیشن میں تیل و گیس کا نیا ذخیرہ دریافت کر لیا۔
سپنوام-1، وزیرستان بلاک، شمالی وزیرستان، خیبر پختونخوا میں واقع ہے۔ 64/64″ کے قطر کی گیس پائپ لائن اور 3,264 psig کے ویل ہیڈ فلوئنگ پریشر پر 70.3 ایم ایم ایس سی ایف ڈی گیس اور 310 بی بی ایل یومیہ تیل کا بہاؤ دیکھا گیا ہے۔
ماری انرجیز 55 فیصد حقوق کے ساتھ آپریٹر ہے، جبکہ او جی ڈی سی ایل اور اورینٹ پٹرولیم بالترتیب 35 اور 10 فیصد حقوق کے ساتھ شراکت دار ہیں۔
ماری انرجیز کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او فہیم حیدر نے اس دریافت کو پاکستان میں تیل و گیس کے حوالے سے حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔
ماری انرجیز کے چیئرمین نے سیکیورٹی فورسز، صوبائی و وفاقی حکومتوں، مشترکہ منصوبے کے شراکت داروں، ڈی جی پی سی اور وزارتِ پیٹرولیم کے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سائنس دانوں نے ذیا بیطس کی نئی قسم دریافت کرلی
غذائی قلت سے تعلق رکھنے والی ذیا بیطس کی نئی قسم کو ماہرین کی جانب سے باقاعدہ طور پر تسلیم کر لیا گیا۔
ٹائپ 5 ذیا بیطس نام پانے والی اس قسم سے ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ڈھائی کروڑ لوگوں متاثر ہیں۔ یہ عموماً کم اور متوسط آمدنی رکھنے والے ممالک میں غذائی قلت کا شکار نوجوانوں کو متاثر کرتی ہے۔
بین الاقوامی ذیا بیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف) نے 8 اپریل کو بینکاک میں منعقد ہونے والی ورلڈ ڈائیبیٹیز کانگریس میں اس کیفیت کو ذیا بیطس کی قسم شمار کرنے کے لیے ووٹنگ کی۔
البرٹ آئنسٹائن کالج آف میڈیسن کی پروفیسر میریڈتھ ہاکنز کا کہنا تھا کہ ماضی میں یہ کیفیت بڑے پیمانے پر غیر تشخیص شدہ رہی ہے اور اس کو صحیح طریقے سے سمجھا نہیں گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ڈی ایف کی جانب سے اس کیفیت کو ’ٹائپ 5 ذیا بیطس‘ قرار دیا جانا صحت کے اس مسئلے کے متعلق آگہی پھیلانے میں ایک اہم قدم ہے۔
2022 کی ایک تحقیق کے مطابق عالمی سطح پر 83 کروڑ افراد ذیا بیطس میں مبتلا ہیں جن میں سے اکثریت ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 کا شکار ہے۔
ذیا بیطس کی دونوں اقسام جسم کی بلڈ شوگر کی سطح کو قابو کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں۔
ٹائپ 5 ذیا بیطس مختلف ہے اور یہ غذائی قلت کی وجہ سے پیش آتی ہے جس سے انسولین کی پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔