UrduPoint:
2025-04-22@07:53:07 GMT

امریکہ کا ایران سے براہ راست بات چیت کا ارادہ

اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT

امریکہ کا ایران سے براہ راست بات چیت کا ارادہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ بات چیت کا ارادہ رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا، "ہفتے کے روز ہماری ایک بہت اہم میٹنگ ہو رہی ہے اور ہم ان کے ساتھ براہ راست نمٹ رہے ہیں۔" ٹرمپ نے مزید کہا کہ یہ بات چیت "تقریباً اعلیٰ سطحی" ہو گی۔

ادھر ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مذاکرات ہوں گے، تاہم انہوں نے اسے ایسے "بالواسطہ اعلیٰ سطحی" مذاکرات قرار دیا، جس کی میزبانی ملک عمان کرے گا۔

ایرانی جوہری ڈھانچے پر حملوں کے نتائج ’تباہ کن‘ ہوں گے، روس

انہوں نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا، "یہ جس قدر ایک موقع ہے، اتنا ہی یہ ایک امتحان بھی ہے۔

(جاری ہے)

گیند امریکہ کے پالے میں ہے۔"

مذاکرات کی ناکامی 'ایران کے لیے بڑا خطرہ' ٹرمپ

البتہ ٹرمپ نے بات چیت سے قبل توقعات کو کم کرنے میں جلدی کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ بات چیت ناکام رہی تو "ایران بہت بڑے خطرے میں پڑ جائے گا۔

"

امریکی صدر کا کہنا تھا، "ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہیئں، اور اگر مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایران کے لیے بہت برا دن ہو گا۔"

امریکی صدر کے یہ بیانات ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں، جب انہوں نے واشنگٹن میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا خیر مقدم کیا۔ نیتن یاہو ایران کو مشرق وسطیٰ کے استحکام کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔

امریکی حملے کی صورت میں ایرانی ردعمل سخت ہو گا، خامنہ ای

نیتن یاہو نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنا چاہیے۔

امریکہ اور ایران کی حالیہ تلخ تاریخ

صدر جو بائیڈن کے دور میں واشنگٹن اور تہران نے بالواسطہ بات چیت کی تھی، لیکن بات چیت کے دوران کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔

دونوں ممالک کے درمیان آخری معلوم براہ راست مذاکرات اس وقت ہوئے تھے، جب باراک اوباما امریکی صدر تھے۔

اوباما نے سن 2015 کے بین الاقوامی جوہری معاہدے کی سربراہی کی تھی جس نے پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کر دیا تھا۔

ٹرمپ کے جوہری مذاکراتی خط کا جواب دے دیا، ایران

ٹرمپ نے سن 2018 میں اپنی پہلی مدت کے دوران یکطرفہ طور پر امریکہ کو اس معاہدے سے الگ کر لیا تھا۔ تبھی سے تہران نے بھی معاہدے کی شرائط پر عمل کرنا چھوڑ دیا۔

مارچ میں ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات کے ایک ثالث کے ذریعے ایران کے رہنما کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں مذاکرات کے لیے اپنی رضامندی ظاہر کی تھی۔

امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں، ایرانی رہنما

البتہ ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے تہران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ براہ راست بات چیت کی اس حالیہ پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بالواسطہ رابطے کو ترجیح دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران مذاکرات کا مخالف نہیں ہے، لیکن امریکہ کو اپنی ماضی کی "غلطی" کو درست کرنا چاہیے اور اعتماد کی نئی بنیاد تعمیر کرنی چاہیے۔

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی صدر براہ راست ایران کے کے ساتھ بات چیت کی تھی کے لیے

پڑھیں:

ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ

اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔

مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • ایران امریکا مذاکرات
  • سینئر امریکی عہدیدار کی امریکا، ایران جوہری مذاکرات میں 'بہت مثبت پیش رفت' کی تصدیق
  • ایران کا جوہری پروگرام(3)
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ
  • ٹرمپ کی تنبیہ کے باوجود اسرائیل کا ایرانی جوہری پروگرام پر حملے کا امکان
  • ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
  • مذاکرات، مقاومت اور جہد مسلسل
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات