ٹیرف پر افواہوں نے امریکی منڈیوں کو الٹ پلٹ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہائوس نے ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ صدر ٹرمپ ٹیرف کے معاملے پر 90؍ دن کے وقفے پر غور کر رہے ہیں۔ ان افواہوں کی وجہ سے امریکی منڈیوں میں مختصر وقت کیلئے تیزی آئی تھی۔ یہ کنفیوژن اس وقت پیدا ہوئی جب امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز پر ایک انٹرویو کے دوران پوچھے گئے سوال کہ کیا ٹرمپ انتظامیہ ٹیرف روکنے پر غور کرے گی، سینئر اقتصادی مشیر کیوین ہیسٹ نے غیر واضح جواب دیا کہ ’’صدر فیصلہ کریں گے کہ وہ کیا فیصلہ کریں گے، 50؍ سے ز ائد ممالک صدر کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں، میں ہر ایک سے خصوصاً بل ایکمن سے درخواست کروں گا کہ اپنی بات چیت میں نرمی لائیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’اگرچہ آپ کو لگتا ہے کہ تجارتی لحاظ سے کچھ منفی اثرات مرتب ہوں گے، لیکن یہ اب بھی جی ڈی پی کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے، یہ سمجھنا کہ یہ کسی جوہری حملے کے بعد محسوس کی جانے والی سردی ہے تو ایسا کہنا بالکل غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے۔‘‘ تھوڑی ہی دیر بعد ایکس (ٹوئٹر) پر ایک صارف والٹر بلومبرگ نے کیوین ہیسٹ کے بیان پر غلط تبصرہ پیش کیا کہ امریکی انتظامیہ چین کے سوا تمام ممالک کیلئے 90؍ دن کیلئے ٹیرف کے وقفے پر غور کر رہی ہے۔ اس تبصرے کو پھر سی این بی سی چینل نے پھیلایا، جس سے مارکیٹ میں تیزی آئی اور کچھ انڈیکسز ایسے تھے جن میں 7 سے 10 فیصد تک تیزی آئی جو گزشتہ چند دنوں کے دوران نمایاں تیزی تھی۔ تاہم، جب وائٹ ہائوس نے اس دعوے کو غلط قرار دیا تو مارکیٹ میں آئی تیزی پلٹ گئی۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ٹیرف میں وقفے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ٹیرف عائد کیے جانے کے نتیجے میں وال اسٹریٹ کی ایکوئٹی کو نقصان ہوا ہے۔ پیر کے روز مارکیٹ کے ابتدائی گھنٹوں کے دوران تینوں بڑے انڈیکسز ایک سال سے زائد عرصے میں کم ترین سطح پر تھے۔ دوپہر سوا دو بجے ڈائو جونز انڈسٹریل ایوریج 237.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
بیجنگ (اوصاف نیوز)چین نے پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ درآمدی ٹیکسوں (ٹیرف) سے متعلق مذاکرات کے دوران امریکا کی خوشامد کرنے سے گریز کریں..
چین کی وزارتِ تجارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ”خوشامد سے کبھی امن حاصل نہیں ہوتا اور نہ ہی اس سے عزت کمائی جا سکتی ہے۔“یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی میڈیا رپورٹوں کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ دیگر حکومتوں پر چین کے ساتھ تجارت کو محدود کرنے کے بدلے میں درآمدی محصولات میں رعایت دینے کی پیشکش کرنے پر غور کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں امریکا نے اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔ جاپان کا وفد گزشتہ ہفتے واشنگٹن کا دورہ کر چکا ہے، جبکہ جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات رواں ہفتے شروع ہو رہے ہیں۔
چینی وزارتِ تجارت کے ترجمان نے واضح کیا کہ چین انصاف، بین الاقوامی تجارتی قواعد، اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کا دفاع کرتا ہے اور تمام ممالک کو بھی یہی رویہ اپنانا چاہیے۔
واضح رہے کہ ”وال سٹریٹ جرنل“ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکہ درجنوں ممالک پر دباؤ ڈالنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہ چین کے ساتھ اپنی تجارتی سرگرمیاں محدود کریں، بصورتِ دیگر اُنہیں درآمدی ٹیرف سے استثنیٰ نہیں دیا جائے گا۔
دوسری جانب، جاپانی آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارم ”مونیکس گروپ“ کے تجزیہ کار جیسپر کول نے کہا ہے کہ جاپان کے لیے امریکہ اور چین دونوں اہم تجارتی پارٹنر ہیں، جہاں اسے 20 فیصد منافع امریکہ اور 15 فیصد چین سے حاصل ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جاپان کسی بھی صورت میں ان دونوں بڑی معیشتوں میں سے کسی ایک کو چننا نہیں چاہے گا۔