4111 غیر قانونی مقیم تارکین کو ملک سے ڈی پورٹ کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
علی ساہی: 89 ہزار غیر قانونی مقیم تارکین کے انخلا کی حکومتی مہم جاری،انخلا مہم کے دوران لاہور سمیت صوبہ بھر سے4111 افراد کو متعلقہ اداروں کی مدد سے ملک سے ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا تھا کہ مہم کے دوران 5950 سے زائد غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو ہولڈنگ سنٹرز پہنچایا گیا،1839 غیر قانونی مقیم غیر ملکی افراد ہولڈنگ پوائنٹس پر موجود ہیں۔
انٹربینک میں ڈالر مہنگا
لاہور میں 05 سمیت صوبہ بھر میں 46 ہولڈنگ سنٹرز قائم کیے گئے ہیں، ہولڈنگ سنٹرز میں کیپسٹی کے مطابق غیرقانونی تارکین کو شفٹ کیا جارہا ہے۔
ویزہ ختم ہونے والے۔۔جعلی شناختی کارڈز بنانے والوں کے خلاف کاروائیان کی جارہی ہیں، پاکستان میں رہ کر شادیاں کرنے والوں کو سپیشل کیس کے طور پر لیا جارہا ہے۔
تارکین کو بارڈر تک منتقلی کے دوران ہیومن رائٹس کا مکمل خیال رکھا جارہاہے، تمام غیرقانونی مقیم غیر ملکی تارکین کو ہرصورت واپس بھجوایا جائے گا،غیر قانونی مقیم شہریوں کے پنجاب سے انخلا کے دوران سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔
میٹا نے نیا انقلابی اے آئی ماڈل لاما 4 ریلیز کر دیا ہ
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھارتی حکومت نے مزید دو کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لیں
ذرائع کے مطابق ضلع کے علاقے لال پورہ لاریڈورہ کے رہائشی عبداللہ شاہ بخاری کی 1کنال اور 10مرلہ اراضی اور تکیہ یوسف شاہ میں غلام رسول چوپان کی 13مرلہ اراضی ضبط کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پولیس نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ضلع بارہمولہ میں مزید دو کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ضلع کے علاقے لال پورہ لاریڈورہ کے رہائشی عبداللہ شاہ بخاری کی 1کنال اور 10مرلہ اراضی اور تکیہ یوسف شاہ میں غلام رسول چوپان کی 13مرلہ اراضی ضبط کی گئی ہے۔ ان جائیدادوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے” کے تحت ضبط کیا گیا ہے۔ قابض حکام نے کا دعویٰ کیا کہ ان ضبطگیوں کا تعلق آزادی پسند سرگرمیوں سے متعلق مقدمات سے ہے۔ جائیدادوں کی فروخت اور منتقلی پر پابندی کا نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔ اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی غیر قانونی منسوخی کے بعد سے بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے کشمیریوں کو ان کی جائیدادوں، گھروں اور زمینوں سے محروم کرنے کی مہم تیز کر دی ہے۔