بنا ویسٹ کوٹ کوئٹہ میں ثقافتی پہناوا ادھورا کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
بلوچستان مختلف ثقافتوں اور زبانیں بولنے والوں کا ایک خوبصورت گلدستہ ہے جس کے ہر پھول کا رنگ اور خوشبو منفرد ہے۔
صوبے کے دارالخلافے کوئٹہ میں بسنے والے افراد قومی لباس شلوار قمیض پہننے کو بیحد اہمیت دیتے ہیں اور ویسٹ کوٹ بھی اس پہناوے کا ایک اہم جزو ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں کپڑے کی وہ مارکیٹ جہاں کم داموں میں سوٹ دستیاب ہیں
شہر کے وسط میں تیار ویسٹ کوٹ کی دکانوں پر شہریوں کا رش ہر وقت لگا رہتا ہے۔ پشتون ہوں یا بلوچ یا پنجابی، صوبے کے بسنے والے شلوار قمیض کے ساتھ ویسٹ کوٹ لازمی پہنتے ہیں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ویسٹ کوٹ فروخت کرنے والے ایک دکاندار نے بتایا کہ ہماری روایت میں ویسٹ کوٹ مرد کے پہناوے کو مکمل کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹا ہو یا بڑا ہر کوئی ویسٹ کوٹ یا صدری ضرور زیب تن کرتا ہے۔ یوں تو صدری کی بے پناہ اقسام ہیں لیکن یہاں کے لوگ بین اور وی ویسٹ کوٹ (صدری) بے حد پسند کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: کوئٹہ کی دبئی مارکیٹ، جہاں امپورٹیڈ اشیائے ضروریہ سستے داموں دستیاب ہیں
کوئٹہ میں بنے والی اکثر صدریوں کا کپڑا اسمگل ہو کر یہاں آتا ہے جس کے بعد اسے مناسب انداز میں سلوایا جاتا ہے تب ہی ملک کے دیگر حصوں کی نسبت یہاں ان کی قیمتیں کم ہوتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان شلوار قمیض کوئٹہ کوئٹہ صدری کوئٹہ ویسٹ کوٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان شلوار قمیض کوئٹہ کوئٹہ صدری کوئٹہ میں
پڑھیں:
کوئٹہ، محکمہ تعلیم کی تنظیموں کے احتجاج کے باعث بورڈ امتحانات ملتوی
اساتذہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ چیئرمین بورڈ کی تعیناتی غیر قانونی ہے، انکی تعیناتی کا نوٹیفکیشن منسوخ ہونے تک احتجاج جاری رہیگا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان بورڈ نے محکمہ تعلیم سے منسلک متعدد تنظیموں کے بائیکاٹ کے باعث انٹرمیڈیٹ کے امتحانات ملتوی کر دیئے۔ بورڈ آفس کے مطابق انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کے نئے ڈیٹ شیٹ کا اعلان چند روز میں کر دیا جائے گا۔ محکمہ تعلیم سے وابستہ متعدد تنظیموں نے چیئرمین بورڈ کی تعیناتی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے امتحانات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ انکا کہنا ہے کہ چیئرمین کی تعیناتی BBISE ایکٹ 2019 کے برخلاف ہے، احتجاج کا سلسلہ چیئرمین تعیناتی کے نوٹیفکیشن کی منسوخی تک جاری رہے گا۔ دوسری جانب اس امر سے طلباء شدید متاثر ہوئے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ ان پر امتحانات کا دباؤ ہے۔ تاہم امتحانات ملتوی ہونے سے وہ اس دباؤ میں مبتلا رہیں گے۔ طلباء کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مستقبل سے متعلق پریشان ہیں۔ حکومت جلد از جلد معاملات کو حل کرکے امتحانات منعقد کروائے۔