امیت شاہ کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے خلاف مظفر آباد میں احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
مقررین نے کہا کہ امیت شاہ 5 اگست 2019ء کے غیر قانونی اقدامات کا ذمہ دار ہے اور کشمیری عوام ایسے شخص کو قابلِ نفرت سمجھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے دورہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے خلاف مظفرآباد میں پاسبان حریت جموں و کشمیر کے زیرِ اہتمام ایک احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ ذرائع کے مطابق مظاہرے میں خواتین سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر بھارتی وزیر داخلہ کے دورہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی مذمت کی گئی۔ مظاہرین نے سیاہ جھنڈے لہرا کر احتجاج کیا اور وہ ”جس کشمیر کو خون سے سینچا وہ کشمیر ہمارا ہے”، ”ہم چھین کے لیں گے آزادی”، ”نامنظور نامنظور بھارتی قبضہ نامنظور”جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام بھارتی وزیر داخلہ کے دورہ کشمیر کو مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امیت شاہ 5 اگست 2019ء کے غیر قانونی اقدامات کاںذمہ دار ہے اور کشمیری عوام ایسے شخص کو قابلِ نفرت سمجھتے ہیں۔ مقررین نے کہاںکہ بھارتی حکمران جان لیں کشمیری عوام بھارت کے جبری قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔ںانہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی فوجی قبضے اورںجارحیت کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امیت شاہ ایک دہشت گرد ہے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کو کوئی خوش آمد نہیں کہے گا۔ںانہوں نے کہاںکہ کشمیری خواتین بھارتی جبرواسبتداد کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑی ہیں۔ احتجاجی مظاہرے سے پاسبان حریت کے چیئرمین عزیر احمد غزالی، وائس چیئرمین عثمان علی ہاشم ، شعبہ خواتین کی سربراہ مہناز قریشی ، پیپلز پارٹی کے رہنما شوکت جاوید میر، جماعت اسلامی کے رہنما سید سلیم شاہ، ڈائریکٹر کشمیر لبریشن سیل راجہ سجاد لطیف خان اور دیگر نے خطاب کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیری عوام کشمیر کے امیت شاہ کے دورہ کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
نئی دلی، عدالت نے لال قلعہ دھماکہ کیس میں گرفتار 3 ڈاکٹروں کو 12روزہ عدالتی تحویل میں دے دیا
گرفتار کیے گئے افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہے۔ ڈاکٹر بلال نصیر ملا مقبوضہ وادی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے رہائشی ہیں۔ یہ اب تک گرفتار ہونے والے آٹھویں ملزم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نئی دہلی کی ایک عدالت نے 10 نومبر کے لال قلعہ دھماکہ کیس میں گرفتار تین ڈاکٹروں اور ایک واعظ کو بے بنیاد الزامات کے باوجود 12 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔ ایک اور ملزم ڈاکٹر بلال نصیر ملا کو بھی پرنسپل اور سیشنز جج کے سامنے پیش کیا گیا تاکہ اس کے وائس سیمپل کی تصدیق کی جا سکے۔ ذرائع کے مطابق چارروں ملزمان ڈاکٹر مزمل گنائی، ڈاکٹر عدیل راتھر، ڈاکٹر شاہینہ سعید اور مولودی عرفان احمد وگے کو 8دسمبر کو دی گئی چار روزہ این آئی اے حراست کی مدت ختم ہونے سے قبل عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالتی کارروائی کی میڈیا کوریج پر پابندی تھی اور دلی کی پٹیالہ ہاﺅس ڈسٹرکٹ کورٹ کے احاطے کے اندر اور باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے“ نے اب تک مذکورہ کیس میں 8 گرفتاریاں کی ہیں۔ گرفتار کیے گئے افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہے۔ ڈاکٹر بلال نصیر ملا مقبوضہ وادی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے رہائشی ہیں۔ یہ اب تک گرفتار ہونے والے آٹھویں ملزم ہیں۔ انہیں 9دسمبر کو دلی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کے گروپوں اور قانونی مبصرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بھارتی حکام کشمیری ڈاکٹروں، انجینئروں اور دیگر تعلیم یافتہ افراد کو نشانہ بنانے کیلئے انہیں جھوٹے مقدمات میں ملوث کر رہے ہیں۔