مسلم امہ جنت البقیع اور جنت المعلیٰ کی بحالی کیلئے اپنا ایمانی فریضہ ادا کرے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
ایک بیان میں چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے مطالبہ کیا کہ جنت البقیع اور جنت المعلیٰ کے مقدس مزارات کی عظمت رفتہ کو بحال کیا جائے تاکہ نہ صرف عالم اسلام کی عظمت دوبارہ بحال ہو، بلکہ رسول اللہ ﷺ کے دکھی دل کو بھی تسکین مل سکے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے 8 شوال 1926ء کو جنت البقیع اور جنت المعلی میں واقع بی بی فاطمہ زہرا بنتِ رسول اللہؐ، آئمہ اطہارؑ، امہات المؤمنینؓ، اور صحابہ کرام ؓ کے مقدس مزارات کی مسماری کو قابلِ مذمت اقدام قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اس افسوسناک واقعے نے کروڑوں کلمہ گو مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنت البقیع اور جنت المعلی میں موجود مقدس مزارات پوری انسانیت کا مشترکہ ورثہ ہیں، اور ان کی مسماری امت مسلمہ کے قلب پر زخم کے مترادف ہے۔ سینیٹر علامہ ناصر عباس جعفری نے مطالبہ کیا کہ ان مقدس مقامات کی عظمت رفتہ کو بحال کیا جائے تاکہ نہ صرف عالم اسلام کی عظمت دوبارہ بحال ہو، بلکہ رسول اللہ ﷺ کے دکھی دل کو بھی تسکین مل سکے۔ انہوں نے مسلم امہ سے اپیل کی کہ وہ ان مزارات کی تعمیر نو اور ان کی سابقہ شان و شوکت کی بحالی کے لیے اپنا ایمانی فریضہ ادا کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنت البقیع اور جنت المعلی کی عظمت
پڑھیں:
اقبالؒ کے فلسفے کو اپنا کر معاشی خودانحصاری، یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا، شہباز شریف
نوجوان نسل کو مخاطب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ علامہ اقبال نے ہمیشہ نوجوانوں کو قوم کا اصل سرمایہ قرار دیا، اقبال کے نزدیک نوجوان ہی وہ طاقت ہیں جو قوموں کوعروج پر پہنچا سکتے ہیں، آج کے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اقبال کے پیغام کو سمجھیں، جدید علوم حاصل کریں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ علامہ اقبالؒ صرف شاعر ہی نہیں بلکہ ایک اہلِ بصیرت رہنما بھی تھے، اقبال کے فلسفے کو اپنا کر معاشی خود انحصاری، یکجہتی کو فروغ دینا ہو گا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبالؒ کے یوم وفات پر پیغام دیتے ہوئے کہاکہ علامہ اقبالؒ نے برِصغیر کے مسلمانوں کیلئے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا، ان کا فلسفۂ خودی اور شاعری نے تحریک پاکستان کو نظریاتی بنیاد فراہم کی۔ انہوں نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ علامہ اقبال نے 1930 میں الہٰ آباد کے خطبے میں ایک علیحدہ مملکت کا تصور پیش کیا، ان کا نظریہ قائد اعظم کی قیادت میں عملی شکل اختیار کرکے پاکستان کی صورت میں شرمندۂ تعبیر ہوا۔
شہباز شریف نے کہا ہے کہ اقبال نے مسلمانوں کو صرف سیاسی طور پر ہی نہیں بلکہ فکری اور روحانی طور پر بھی متحد کیا۔ وزیرِ اعظم نے دور حاضر کے حوالے سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ آج پاکستان کو سماجی تقسیم، عالمی چیلنجز کا سامنا ہے تو اقبال کی تعلیمات مشعلِ راہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ علامہ اقبال نے علم، عمل، یقین محکم اور خود اعتمادی پر زور دیا ہے، ہمیں ان کے فلسفے کو اپناتے ہوئے معاشی خود انحصاری، قومی یک جہتی کو فروغ دینا ہو گا، اقبال کا فلسفہ، شاعری ہمیں بتاتی ہے ایک مثالی معاشرہ کیسے تعمیر کیا جا سکتا ہے، ایسا معاشرہ جہاں انصاف، محنت اور اخلاقیات کو فوقیت حاصل ہو۔ نوجوان نسل کو مخاطب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ علامہ اقبال نے ہمیشہ نوجوانوں کو قوم کا اصل سرمایہ قرار دیا، اقبال کے نزدیک نوجوان ہی وہ طاقت ہیں جو قوموں کوعروج پر پہنچا سکتے ہیں، آج کے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اقبال کے پیغام کو سمجھیں، جدید علوم حاصل کریں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اقبال کے خوابوں کو حقیقت بنائیں، ہمیں نوجوانوں کو با اختیار بنانا ہے تاکہ وہ ملکی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکیں۔ وزیرِاعظم پاکستان نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ اقبال کے یوم وفات پر عہد کریں کہ ہم ان کے نظریات کو انفرادی، اجتماعی زندگیوں میں اپنائیں گے، ایک مضبوط، خود مختار اور ترقی یافتہ پاکستان کی تعمیر کریں گے۔