اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے طلال چوہدری کے بیان کو جھوٹ کہہ دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے درمیان کہا سنی ہوگئی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے طلال چوہدری کے بیان کو جھوٹ کہہ دیا۔
قومی اسمبلی میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اظہار خیال کیا اور کہا کہ روزانہ سیکڑوں آپریشن انٹیلی جنس بنیادوں پر کیے جاتے ہیں، کاٹلنگ ایک ایسا علاقہ ہے، جہاں سویلین آبادی نہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ملک میں.
اس بات پر عمر ایوب نے کہا کہ وزیر صاحب جھوٹ بول رہے ہیں، ان کو علاقے کا معلوم ہی نہیں۔
جواباً طلال چوہدری نے کہا کہ اگر یہ میری بات نہیں سنیں گے تو کیسے چلے گا؟ کاٹلنگ میں دہشت گردوں کی موجودگی کی بنیاد پر کارروائی کی گئی، مارے گئے دہشت گرد مختلف کارروائیوں میں ملوث تھے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ کے بیان پر اپوزیشن لیڈر نے احتجاج کیا تو اسپیکر نے عمر ایوب سے کہا کہ آپ کی باری تھی اس وقت 4 ممبران کو بات کرنے دی۔
دوران اجلاس طلال چوہدری کے بیان پر پی ٹی آئی کے ارکان ایوان سے چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد واپس آگئے اور جھوٹا، جھوٹا، جھوٹ جھوٹ کے نعرے لگائے۔
وزیر مملکت نے تقریر جاری رکھی اور کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں میں ترقی کا ذمے صوبوں کا ہے، این ایف سے ایوارڈ کے تحت ملنے والے حصے کے مطابق انہوں نے کیا ترقی کی؟
انہوں نےمزید کہا کہ صوبائی حکومت نے صوبے میں سی ٹی ڈی کا ادارہ نہیں بناسکی، یہ خیبر پختونخوا میں فارنزک لیب نہیں بناسکے، پی ٹی آئی نے دہشت گردوں کو بارڈر کھول کر آباد کیا۔
طلال چوہدری نے یہ بھی کہا کہ یہ کاٹلنگ کے واقعے پر سیاست کررہے ہیں، انہوں نے بنوں میں دہشت گرد حملے کی مذمت تک نہیں کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد امن امان کی ذمے داری کس کی ہے؟، یہ نہیں پوچھتے کہ کس نے کتنی قربانی دی، یہ بتائیں کاؤنٹر ٹیررازم فورس کتنے اضلاع میں بنائی؟
وزیر مملکت نے کہا کہ پورے پشاور میں 100 کیمرے نہیں ہیں، یہ کیسے جنگ لڑیں گے، یہ سیف سٹی اور فارنزک لیب نہیں بناسکے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی طلال چوہدری وزیر مملکت عمر ایوب
پڑھیں:
نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو ملک میں سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا
نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو ملک میں سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
تل ابیب(آئی پی ایس ) اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے ملک میں سیاسی تشدد کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو کوئی سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق تل ابیب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یائر لاپید نے کہا کہ سرخ لکیر عبور ہو چکی ہے، اگر ہم نے صورتحال کو کنٹرول نہ کیا تو یہاں سیاسی قتل ہوگا، شاید ایک سے زیادہ۔ یہودی یہودیوں کو ماریں گے۔ خبررساں ایجنسی کے مطابق ان کا اشارہ اسرائیل کی اندرونی سکیورٹی ایجنسی شین بیت کے سربراہ رونن بار کے خلاف جاری نفرت انگیز مہم کی طرف تھا، جنہیں حکومت ان کے عہدے سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
رونن بار کی برطرفی کے خلاف اپوزیشن نے عدالت سے رجوع کیا ہے اور اسے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کا غیرجمہوری اقدام قرار دیا ہے۔ رونن بار کا کہنا ہے کہ ان کی برطرفی حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے اور دیگر سنگین معاملات کی تحقیقات سے منسلک ہے۔اسرائیلی اٹارنی جنرل نے بھی خبردار کیا ہے کہ رونن بار کی برطرفی کے فیصلے میں نیتن یاہو کا ذاتی مفاد شامل ہو سکتا ہے کیونکہ ان کے قریبی ساتھیوں کے خلاف فوجداری تحقیقات جاری ہیں۔
اسرائیلی سپریم کورٹ نے رونن بار کو برطرف کرنے کی ابتدائی حکومتی کوشش کو روک دیا تھا اور حال ہی میں حکومت اور اٹارنی جنرل کو ہدایت دی تھی کہ یہودیوں کے مذہبی تہوار پاس اوور تعطیلات کے بعد تک اس حوالے سیکوئی سمجھوتہ کریں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رونن بار جلد مستعفی ہو سکتے ہیں، جس سے معاملہ ختم ہو سکتا ہے۔یائر لاپید نے کہا ہے کہ اگرچہ رونن بار کو 7 اکتوبر کے حملے کو روکنے میں ناکامی پر استعفی دینا چاہیے لیکن ان کی برطرفی قانونی طریقے سے اور عدالت کی منظوری سے مشروط ہونی چاہیے۔
انہوں نے رونن بار کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری قتل کی دھمکیوں کے اسکرین شاٹس بھی میڈیا کے سامنے پیش کیے اور نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ رونن بار کے خلاف نفرت انگیز مہم کے ذمہ دار ہیں۔اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نفرت انگیزی کو فروغ دینے کے بجائے شین بیت، سکیورٹی فورسز اور ان اداروں کی حمایت کریں جو اس ملک کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ خبررساں ایجنسی کے مطابق 1995 میں اسرائیلی وزیر اعظم یتزاک رابین کو ایک یہودی انتہا پسند نے قتل کر دیا تھا۔ قتل سے قبل ان کے خلاف شدید اشتعال انگیز مہم چلائی گئی تھی، تب بھی نیتن یاہو، جو اس وقت اپوزیشن لیڈر تھے، پر الزام لگا تھا کہ انہوں نے ایسی اشتعال انگیزی روکنے کے لیے خاطرخواہ اقدامات نہیں کیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال اگلی خبرپیپلز پارٹی کو منانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ تمام کینال بنانے کا فیصلہ واپس لیں، شازیہ مری وزیراعظم کا ملک میں سرمایہ کاری کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو سول ایوارڈ دینے کا اعلان پیپلز پارٹی کو منانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ تمام کینال بنانے کا فیصلہ واپس لیں، شازیہ مری عمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا ججزسنیارٹی کیس، وفاقی حکومت نیعدالت میں ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت جمع کرادی جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کا معاملہ: بیرسٹر گوہر کا ردِ عمل آ گیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم