چیزیں ٹھیک ہونے کے بجائے مزید خراب ہو رہی ہیں، ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ملک میں انٹرنیٹ کی صورتحال پر تبصرہ کیا اور کہا کہ چیزیں ٹھیک ہونے کے بجائے مزید خراب ہورہی ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللّٰہ نے کہا کہ ملک میں طالب علم اور آن لائن کام کرنے والے برباد ہو چکے ہیں۔
امین الحق نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انٹرنیٹ مسائل پر وزارت داخلہ کو خطوط لکھے جن کا جواب نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر انٹرنیٹ نہیں دینا تو اسپیکٹرم کی نیلامی کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں بابوں والے جواب نہیں حقیقی جواب چاہیے۔
اس پر اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ واقعی ملک میں انٹرنیٹ کا حال بہت برا ہے، چیزیں ٹھیک ہونے کے بجائے مزید خراب ہو رہی ہیں، آئے دن ممبران سوال کرتے ہیں مسئلے کا مستقل حل نکلنا چاہیے۔
اس معاملے پر وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ نے کہا کہ ہم کئی طرح کی کوششیں کر رہے ہیں، پاکستان میں انٹرنیٹ کا استعمال 25 فیصد بڑھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ ہے جو موجودہ اسپیکٹرم سے کئی گنا زیادہ دینے جا رہا ہے۔
وزیر آئی ٹی نے یہ بھی کہا کہ اب امید ہے کہ اسپیکٹرم کی رینج بڑھنے سے مسائل حل ہو جائیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میں انٹرنیٹ نے کہا کہ
پڑھیں:
فصلوں کے لحاظ سے یہ بہت ہی خراب سال ہے، اسد عمر
لاہور:سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ جب حکومت آئی اور شہباز شریف وزیراعظم بنے اس کے بعد انھوں نے اگلے ڈیڑھ سال پاکستان کے ساتھ وہ کیا جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا، پاکستان کی تاریخ کی بد ترین معاشی پرفارمنس اس عرصے کے اندر گزری۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا 24-23 کا سال صنعتی پیداوار کے لحاظ سے بدترین سال تھا، فصلوں کا یہ بہت ہی خراب سال ہے، معیشت میں ترقی کے آثار کچھ کچھ ، تھوڑا تھوڑا نظر آنے شروع ہوئے تھے آج سے تین سے پانچ ماہ پہلے، وہ بھی اس وقت منفی ہو گئے ہیں۔
سابق سیکریٹری خارجہ جوہر سلیم نے کہا جے سی پی اواے ہوا تھا جو جوائنٹ کمپری ہنیسو پلان آف ایکشن کا مخفف ہے ہوا تھا تو کافی عرصہ تک تو لگا کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے، لیکن اس کے بعد جب ٹرمپ آئے تو ٹرمپ نے آ کر کہ کہا کہ میں اس سے ودڈرا کرتا ہوں، اس وقت ایران کی پوزیشن بھی پہلے کی نسبت کچھ کمزور ہے، اتنے عرصے سے لگی پابندیوں نے اس کا بہت نقصان کیا ہے، وہ بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔
تجزیہ کار ڈاکٹر کامران بخاری نے کہا ایران کے پاس اب کوئی چوائس نہیں رہی ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کی جو چھیالیس سالہ تاریخ ہے اتنا کمزور کبھی بھی نہیں تھا، غزہ کی جنگ کے بعد خطے میں ان کا اثر ورسوخ جاتا رہا، اوپر سے اس کے عوام بالکل نالاں ہے، فنانشلی بہت بری حالت ہے۔