پی ٹی آئی قائمہ کمیٹیوں سے مستعفیٰ ہوجائے، اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد لائی جائے، اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سوچے اور قائمہ کمیٹیوں سے مستعفیٰ ہوجائے، اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد لائی جائے، چار ماہ میں نئے الیکشن کرائے جائیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے میڈیا روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پاکستان مشکل میں ہے اور اس کی وجہ آئین پر عمل درآمد نہ ہونا ہے، اگر قومی سلامتی کانفرنس بلانی تھی تو پارلیمنٹ کے اراکین کو اعتماد میں لیا جاتا، الیکشن کے دن رات 23 کروڑ عوام کو ڈرایا، جن کی وجہ سے پاکستان کے یہ حالات ہیں اور یہ سب کو معلوم ہے۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ جس کرسی پر اسپیکر بیٹھتا ہے وہ پارلیمنٹ کی ہے نہ کہ اداروں کا دفاع کرنا چاہیے، پاکستان اس وقت کرائسز کا شکار ہے، ہم نے کون سی بات چھپانی ہے، کیوں ان کیمرا اجلاس بلایا جاتا ہے؟ ہم پاگل نہیں ہیں کہ فوج یا ایجنسیوں پر تنقید کریں، کوئی شریف جرنیل کوئی شریف افسر کہہ دے کہ گزشتہ انتخابات شفاف ہوئے، ایسا کام نہ کریں پاکستان ڈوب رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چار ماہ میں نیا الیکشن کرائیں، اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے، وقت کا تقاضا ہے کہ نواز شریف خاموشی توڑیں، تحریک انصاف سوچے اور قائمہ کمیٹیوں سے مستعفیٰ ہوجائے، قومی سلامتی کمیٹی میں سارے پارلیمان کو دعوت دینی چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نہروں کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرلیں گے، اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ نہروں کے معاملے پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے، یہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو جائےگا، پیپلزپارٹی سے تمام معاملات پر مشاورت کی جائےگی۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہوئے انہوں نے کہاکہ وفاق جو بھی منصوبہ بندی کرے گا اس پر اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کی جائے گی، ملک کی معاشی بہتری کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں حکومت متنازع نہری منصوبہ روکے ورنہ ساتھ نہیں چل سکتے، بلاول بھٹو نے شہباز شریف کو خبردار کردیا
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہماری اتحادی جماعت ہے، تمام معاملات پر اس سے مشاورت کی جائے گی، نہروں کے معاملے پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے، اتحادیوں کے تحفظات دور کرنا ہمارا فرض ہے، نہروں کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ 1991 کا واٹر بورڈ، ارسا ایکٹ اور ارسا بھی موجود ہے، اس کے علاوہ آئین و قانون بھی موجود ہے، آج شرجیل میمن نے بھی کہاکہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہوگا، ان کی پارٹی کی بھی یہی سوچ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ہماری اتحادی ہے، اس کے پاس آئینی عہدے بھی ہیں، صدارت بھی ہے، گورنرشپ بھی ہے، چیئرمین سینیٹ بھی ہے، جب ہم اتحادی ہیں تو اتحاد کا تقاضا یہ ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں۔
عطااللہ تارڑ نے کہاکہ ارسا ایکٹ کے مطابق کسی صوبے کا پانی کسی دوسرے صوبے کو نہیں جاسکتا، پانی کی منصفانہ تقسیم کا نظام موجود ہے، ہماری لیڈرشپ سمجھتی ہے کہ معاملات بات چیت سے حل کیے جائیں اور اتحادیوں کے جو بھی تحفظات ہیں وہ دور کیے جائیں۔
واضح رہے دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے آمنے سامنے ہیں۔
گزشتہ روز چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ اگر وفاقی حکومت متنازع نہری منصوبے کو ختم کرنے کا اعلان نہیں کرتی تو ہم حکومت کی حمایت سے دستبردار ہو جائیں گے۔
مزید پڑھیں متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
اس سارے معاملے پر آج وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور صدر پاکستان مسلم لیگ ن نواز شریف نے پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آمنے سامنے بلاول بھٹو پیپلزپارٹی دریائے سندھ شہباز شریف کینالز متنازع نہری منصوبہ مسلم لیگ ن نواز شریف وی نیوز