صوابی؛ سواریوں سے بھرا رکشہ نہر میں گرگیا، 3 افراد جانبحق
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
سٹی 42 : صوابی کی گوہاٹی نہر میں سواریوں سے بھرا رکشہ گرگیا، حادثے میں 3 افراد جاں بحق ہوگئے، جبکہ مزید ڈوبنے والے 2 افراد کی تلاش جاری ہے۔
صوابی میں افسوسناک حادثہ پیش آیا ہے، جہاں گوہاٹی نہر میں رکشہ گرنے سے 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔ اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچی۔ حکام نے بتایا کہ رکشہ میں 14 افراد سوار تھے جن میں سے 8 افراد کو زندہ نکال لیاگیا۔ حادثے میں 11 سالہ بچہ اور 2 خواتین جاں بحق ہوگئیں، جبکہ 1 بچے کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔
انٹربینک میں ڈالر مہنگا
ریسکیو 1122 کے مطابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر اویس بابر کی نگرانی میں غوطہ خور ٹیموں کی جانب سے نہر میں دو گمشدہ افراد کی تلاش کا آپریشن جاری ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق گمشدہ افراد ماں اور بیٹا ہیں جن کی تلاش کے لیے امدادی سرگرمیاں تیز کر دی گئی ہیں۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پاکستان کی بقا کے لئے کھوئی ہوئی لیڈرشپ کو تلاش کر نے کی ضرورت ہے، وزیر دفاع
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی بقا کے لئے کھوئی ہوئی لیڈر شپ کو تلاش کر نے کی ضرورت ہے
سیالکوٹ میں ریڈی میڈ گارمنٹس ایسوسی ایشن کے صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں کو ویزہ مسائل کی بڑی وجہ فقیروں کی بھرمار ہے، مانگنے والے بیرون ملک جا کر مانگتے ہیں، دیگر ممالک ان وجوہات کے باعث متاثر کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دو کروڑ سے زائد مانگنے والے فقیر موجود ہیں، ہم سیالکوٹ سے دو بار ان کو سویپ کر چکے ہیں لیکن اب بھی ان کی بھرمار ہے، ہمیں دوسرے ممالک کیسے فیسلیٹیشن کرسکتے ہیں، سعودی ارب میں چھ ہزار افراد وزیر لے کے وہاں مانگ رہے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی کا خاتمہ کیا گیا، ملک میں معاشی استحکام اور نئے پراجیکٹ کو لانچ کیا گیا، ایک نا تجربہ کار حکومت نے اس ملک کی معاشیات کو تباہ کر کے رکھ دیا، عدم اعتماد کے بعد 1 اپریل 2022 کو وزارت خزانہ نے ہمیں کہہ دیا تھا کہ ایک کوارٹر کے لئے ہمارے پاس کوئی رقم نہیں تھی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت لیڈر شپ نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، آج ملک میں اسباب پیدا ہوئے ہیں کہ پاکستان چوتھی اڑان بھرنے کو تیار ہے، پاکستان کی بقا کے لئے کھوئی ہوئی لیڈر شپ کو تلاش کر نے کی ضرورت ہے، ہم نے معاشی خامیوں کی جانچا ہے ایکسپورٹ کو قومی ایمرجنسی بنا کر پیداواری سیکٹر کو اس جانب راغب کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آج ہماری اسٹاک ایکسچینج کے 533 کمپنی ہیں ان میں 70 کمپنیاں ہیں جو دس ہزار ڈالر سے اوپر کام کر رہی ہیں، ہمیں ایکسپورٹ کی جانب آنا چاہئے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری امپورٹ پر 4 بلین ڈالر کا خسارہ ہے، ہمارے ملک کے لئے ان چار بلین ڈالرز کی بہت اہمیت ہے، 2015 میں ہم نے پلانٹ لگانے شروع کئے ہمارے پاور پلانٹ والوں نے ہر گرام پر چونا لگایا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہے کہ اس ملک کو کتنا نقصان ہو چکا ہے، بزنس کمیونٹی اس ملک کے محسن ہے، ایمانداری سے اپنے ملک میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، 90 کی دہائی کی آئی پی پیز کنٹریکٹ ختم ہو جائیں گے، مشرف دور میں ہونے والے آئی پی پیز معاہدے تقریبا 2035 میں ختم ہوں گے۔