فائل فوٹو۔

پشاور ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے شوہر کے لاپتہ ہونے سے متعلق بیوی کی درخواست کی سماعت کی۔ 

اس موقع پر قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے پوچھا یہ کب سے لاپتہ ہیں؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے جواب نے دیا کہ 2023 سے شہری لاپتہ ہے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ درخواست گزار خاتون کا شوہر میڈیسن کا کاروبار کرتا تھا، لوگوں سے پیسے لیے ہیں، کہتے تھے کہ پیسے دیں، وہ منافع دیں گے۔ 

قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ آپ مکمل رپورٹ جمع کریں، جو بھی باتیں ہیں، رپورٹ میں لکھ دیں۔ 

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ بالکل ٹھیک کہتے ہیں کہ خاتون کا شوہر میڈیسن کا کاروبار کرتے تھے، اس کا اتنا بڑا کاروبار تھا، اب لاپتہ ہیں، ان کا پتہ چلے گا تو لوگوں کو پیسے دیں گے۔ 

عدالت نے تفتیشی افسر سے آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

لندن ہائیکورٹ، بریگیڈیئر راشد نصیر کے حق میں تفصیلی فیصلہ جاری

لندن (ویب نیوز) لندن ہائیکورٹ کی جانب سے سابق بریگیڈیئر راشد نصیر کی جانب سے دائر کیے گئے ہتکِ عزت کے مقدمے میں یوٹیوبر اور سابق میجر عادل راجہ کے خلاف فیصلہ جاری کردیا گیا، عدالت نے تمام الزامات کو جھوٹا، بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ عادل راجہ نے جون 2022ء میں جو الزامات عائد کیے تھے، ان کے حق میں کوئی قابلِ قبول ثبوت پیش نہیں کیا اور یہ تمام دعوے محض بہتان اور شخصیت کشی پر مبنی تھے، وہ بریگیڈئیر راشد نصیر کو 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانے کی ادائیگی کریں، قانونی اخراجات بھی ادا کیے جائیں، انہیں 2لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ بطور عبوری اخراجات فوری طور پر ادا کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے، تمام مالی واجبات 22 دسمبر 2025ء تک ادا کرنا لازمی ہوں گے۔

بتایا جارہا ہے کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں حکم دیا ہے کہ عادل راجہ اپنے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فیصلے کا خلاصہ 28 دن تک نمایاں طور پر آویزاں کرنے کے پابند ہوں گے، عدالت نے مستقبل میں جھوٹے الزامات دہرانے سے روکنے کے لیے سخت احکامات جاری کردیئے، اگر انہوں نے فیصلے پر عمل نہ کیا تو ان پر توہینِ عدالت، جرمانہ اور ممکنہ جیل کی کارروائی ہو سکتی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ فیصلے میں عدالت نے پنجاب الیکشن، مبینہ ملاقاتوں اور ریجیم چینج سے متعلق تمام بیانیے بے بنیاد قرار دیئے، جو حقائق سے کوئی تعلق نہیں رکھتے تھے، ان الزامات نے بریگیڈیئر راشد نصیر کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، عدالت نے متعدد حساس الزامات کو ممنوع قرار دیتے ہوئے ان کے دوبارہ تذکرے کو بھی غیر قانونی قرار دیا، عدالتی حکم کا لنک اور خلاصہ ہر پلیٹ فارم پر واضح اور نمایاں طور پر دکھانے کا حکم دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • طلاق دینے کے 3 دن بعد ازدواجی تعلقات قائم کرنے پر شوہر پر زیادتی کا مقدمہ خارج
  • زندہ شخص کی ’تدفین‘ کا سرٹیفکیٹ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
  • پشاور ہائیکورٹ کا درخواست گزار افغان طالبہ کو داخلے کے عمل سے نہ نکالنے کا حکم
  • عدالت نے سیما ضیا کا نام نو فلائی لسٹ میں شامل کیے جانے سے متعلق درخواست نمٹا دی
  • صحافت کی بنیاد پر غیر متعلقہ شخص کی سول ایوارڈ کیلئے نامزدگی پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج
  • صحافت کے بنیاد پر غیر متعلقہ شخص کی سول ایوارڈ کیلئے نامزدگی پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج
  • خاتون بازیابی کیس:یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • لندن ہائیکورٹ، بریگیڈیئر راشد نصیر کے حق میں تفصیلی فیصلہ جاری
  • خاتون بازیابی کیس؛ یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • ای چالان کے خلاف درخواستیں، سندھ ہائیکورٹ میں حکمِ امتناع کی استدعا مسترد، حکومت سے رپورٹ طلب