امن و امان کی ابتر صورتحال کے باعث کوئی شہری محفوظ نہیں، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
جیکب آباد میں رکن اسمبلی غالب ڈومکی سے ملاقات کے موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ جب تک قانون کی بالادستی مجرموں کا تعاقب اور سزا و جزا پر عملدرآمد نہ ہو، امن کا قیام ایک خواب رہیگا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے ملک میں بدامنی اور موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن و امان کی ابتر صورتحال کے باعث سندھ کے شہری مکمل طور پر غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔ معزز شخصیات پر قاتلانہ حملے بدامنی کی بدترین مثال ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سابقہ صوبائی وزیر اور رکن قومی اسمبلی میر غالب حسین خان ڈومکی سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میر غالب ڈومکی نے جیکب آباد میں علامہ مقصود علی ڈومکی کی رہائش گاہ پہنچ کر ان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی ابتر صورتحال کے باعث شہری مکمل طور پر غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ضلع شکار پور میں میر غالب حسین خان ڈومکی پر قاتلانہ حملہ ملک میں جاری بدامنی کی بدترین مثال ہے۔ جس سے ثابت ہوا کہ یہاں کوئی معزز شہری محفوظ نہیں ہے۔ جب تک قانون کی بالادستی مجرموں کا تعاقب اور سزا و جزا پر عملدرآمد نہ ہو، امن کا قیام ایک خواب رہے گا۔ انہوں نے بلوچی تاریخ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ من حیث القوم اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طرفدار تھے اور واقعہ کربلا کے بعد بلوچوں کا حضرت امام حسین علیہ السلام کی محبت میں یزیدی سلطنت کے خلاف قیام اور حلب سے ہجرت تاریخی حقیقت ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے میر غالب حسین خان کو بلوچی تاریخی کلینڈر کا تحفہ بھی پیش کیا۔
اس موقع پر میر غالب حسین ڈومکی نے بلوچی تاریخی کلینڈر کو زبردست علمی کاوش قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچی تاریخ کا مطالعہ کرکے عرق ریزی کے ساتھ اس کا خلاصہ پیش کرنے پر میں علامہ مقصود علی ڈومکی اور ان کے ساتھیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے سندھ میں امن و امان کی ابتر صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چوری ڈاکے اور اغواء برائے تاوان روز کا معمول بن چکے ہیں۔ اپنے اوپر قاتلانہ حملے کے حوالے سے میر غالب حسین خان ڈومکی نے بتایا کہ میں نے شکارپور ضلع کے متعلقہ قبائلی شخصیات سے مطالبہ کیا ہے کہ مجھ پر حملہ میں ملوث عناصر کے نام دیئے جائیں تاکہ ان کے خلاف قبائلی روایات کی روشنی میں راست اقدام اور قانونی کارروائی کی جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امن و امان کی ابتر صورتحال علامہ مقصود علی ڈومکی میر غالب حسین خان کرتے ہوئے ڈومکی نے ہوئے کہا کہا کہ
پڑھیں:
شہید علامہ عارف حسین الحسینی آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں، علامہ غلام حُر شبیری
اسلام آباد میں منعقدہ تنظیمی کنونشن میں ''روش شہید علامہ عارف حسین الحسینی سیمینار'' سے خطاب کرتے ہوئے رفیق شہید حسینی کا کہنا تھا کہ آج وحدت اسلامی کے لیے مجلس وحدت مسلمین اپنا کردار ادا کررہی ہے، آج وحدت کا کردار شہید حسینی اور امام خمینی کا کردار ہے، وحدت اسلامی کو فروغ دینے کے لیے مجلس وحدت کا کردار لائق تحسین ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین یورپ کے مرکزی رہنما علامہ غلام حُر شبیری نے کہا ہے کہ قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری آج شہید قائد کے راستے پر گامزن ہیں، جنہوں نے اپنی کوششوں اور کاوشوں سے شہید کے افکار کو زندہ رکھا ہوا ہے، ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے اسلام آباد میں منعقدہ تنظیمی کنونشن میں ''روش شہید علامہ عارف حسین الحسینی سیمینار'' سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ غلام حُر شبیری نے مزید کہا کہ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی وحدت کے عظیم داعی تھے، وہ وحدت ملی کی وجہ سے شہید ہوئے، آج وحدت اسلامی کے لیے مجلس وحدت مسلمین اپنا کردار ادا کررہی ہے، آج وحدت کا کردار شہید حسینی اور امام خمینی کا کردار ہے، وحدت اسلامی کو فروغ دینے کے لیے مجلس وحدت کا کردار لائق تحسین ہے، ہمارے ملک میں تکفیریت سر اُٹھا رہی تھی لیکن مجلس وحدت نے اپنی کوششوں سے تکفیریت کا قلعہ قمع کردیا، شہید قائد نے سیاسی منشور کو پیش کیا ملک میں اور قوم کو سیاسی حوالے سے باشعور بنایا۔
اُنہوں نے کہا کہ شہید علامہ عارف حسین الحسینی ہمیں سیاسی رموز سکھائے، یہی وجہ ہے کہ اُن کے دور میں ہم نے پارلیمانی سیاست کا آغاز کیا، اُس راستے کو جس نے دوبارہ زندہ کیا وہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ہیں۔ الحمد اللہ آج قیادت بیدار ہے اور میدان میں موجود ہے، آج ہر سیاسی محفل اور پارلیمنٹ کی زینت ہم ہیں، سیاسی و سماجی اعتبار سے ہم باوقار ہیں، آج کوئی فیصلہ ہمارے بغیر ممکن نہیں، ہم فکر خمینی کو زندہ رکھیں گے۔