ارسا کے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کیخلاف حکم امتناع جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
— فائل فوٹو
سندھ ہائیکورٹ نے ارسا کے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف حکم امتناع جاری کردیا۔
اس حوالے سے وفاقی حکومت سے 18 اپریل تک جواب طلب کرلیا گیا، ارسا میں سندھ کے رکن کی تعیناتی نہ ہونے پر سیکریٹری وزارت پانی و آبی ذخائر اور وفاقی سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر کے دونوں افسران کو 7 مئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا گیا۔
درخواست گزار کسان کے وکیل کا مؤقف تھا کہ ارسا میں سندھ سے رکن کی تعیناتی نہ ہونے کے باعث اس کی تشکیل اور تمام فیصلے غیر قانونی ہیں۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں درخواست گزار کے وکیل اور رہنما پیپلز پارٹی ضمیر گھمرو نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے بعد اب کینالز کی تعمیر نہیں ہوسکے گی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے منصوبے کیخلاف وکلاء کا دھرنا جاری
دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کےمنصوبے کےخلاف وکلاء کا خیرپور میں ببرلو بائی پاس پر دو روز سے دھرنا جاری ہے۔ کشمور میں سندھ پنجاب سرحد دیرہ موڑ پر بھی وکلا نے گذشتہ روز سے دھرنا دیا ہوا ہے۔ دیگر کئی شہروں میں آج بھی احتجاج کیا گیا۔
وکلاء کا خیرپور ببرلو بائی پاس پر دو روز سے جاری دھرنے میں سندھ بھر کے وکلا، مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی اور قوم پرست جماعتیں بھی شریک ہیں، شرکاء نےمتبادل راستوں کو بھی سیل کردیا ہے، جس سےببرلو بائی پاس پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔
کشمور میں سندھ پنجاب سرحد دیرہ موڑ پر گذشتہ روز سے وکلاء برادری، قوم پرست جماعتوں کا دھرنا جاری ہے، جس سے سندھ، پنجاب اور بلوچستان جانے والا ٹریفک معطل ہے۔ مظاہرین نے راجن پور سےآنے اور جانے والی سڑک بھی بلاک کر دی۔
حیدرآباد میں سندھ بچاؤ کونسل کی جانب سے قاسم آباد بائی پاس پر دھرنا دیا گیا۔ شرکاء سے خطاب میں زین شاہ کا کہنا تھا کہ نفرتیں بڑھیں تو صدیوں تک رہیں گی، کینالز کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
ایاز لطیف پلیجو نےکہا کہ سندھ کی معیشت میں سندھو دریا ریڑھ کی حیثیت رکھتا ہے، ارسا ایکٹ میں کی گئی ترمیم واپس لی جائے اور کینالز کے منصوبے کو رد کیا جائے۔
حیدرآباد میں عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل کی قیادت میں حیدر چوک سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی۔
بدین، گھوٹکی اور کندھ کوٹ میں بھی دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے منصوبے کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں۔ حیدرآباد اور لاڑکانہ میں خواجہ سراؤں نے بھی احتجاج کیا۔