عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنیوالے ایف آئی اے افسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
سٹی 42 : عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے والے ایف آئی اے افسران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے ہیڈکوارٹر نے تمام زونل ڈائریکٹرز اور ونگز کو مراسلہ جاری کردیا، جس کے مطابق عدالتوں کے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنا سنگین معاملہ قرار دیا گیاہے۔ عدالتی احکامات کی عدم تعمیل پر سینئر افسران کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ مراسلے میں رپورٹ نہ جمع کروانے، تیاری نہ ہونے کی بڑی وجہ متعلقہ افسران کی غیر حاضری قرار دی گئی ہے۔
’دنیا کی سب سے خوبصورت لکھائی‘طالبہ کا تعلق کس ملک سے؟
عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے پر تنخواہیں روکنے جیسے اقدامات کا امکان ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے کی منظوری سے ای اینڈ ڈی رولز 2020 کے تحت کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔
مراسلے کے مطابق فیلڈ یونٹس، زونل ڈائریکٹرز، ونگز کو تمام عدالتی ہدایات پر مکمل عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔ عدم تعمیل کی صورت میں انویسٹیگیشن آفیسر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔
ایف آئی اے نے تمام افسران کو رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
گاڑیوں کی آن لائن رجسٹریشن سے متعلق اہم خبر
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: عدالتی احکامات احکامات پر ایف آئی اے
پڑھیں:
لندن ہائی کورٹ سے عادل راجہ کے خلاف تفصیلی فیصلہ جاری
لندن ہائی کورٹ نے سابق بریگیڈیئر راشد نصیر کی جانب سے دائر کیے گئے ہتکِ عزت کے مقدمے میں یوٹیوبر اور سابق میجر عادل راجہ کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ان کے تمام الزامات کو جھوٹا، بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ عادل راجہ نے جون 2022 میں جو الزامات عائد کیے تھے، ان کے حق میں کوئی قابلِ قبول ثبوت پیش نہیں کیا گیا اور یہ تمام دعوے محض بہتان اور شخصیت کشی پر مبنی تھے۔ فیصلے کے مطابق لندن ہائی کورٹ نے عادل راجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ بریگیڈئیر راشد نصیر کو 50ہزار پاؤنڈ یعنی ایک کڑور ستاسی لاکھ ہرجانے کی ادائیگی کریں جبکہ بھاری قانونی اخراجات بھی ادا کریں۔ عدالت نے انہیں 2لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ یعنی 9کروڑ 72 لاکھ روپے بطور عبوری اخراجات فوری طور پر ادا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت کے مطابق تمام مالی واجبات 22 دسمبر 2025 تک ادا کرنا لازمی ہوں گے۔ عدالت نے حکم دیا کہ عادل راجہ اپنے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فیصلے کا خلاصہ 28 دن تک نمایاں طور پر آویزاں کرنے کے پابند ہوں گے۔ مزید یہ کہ عدالت نے مستقبل میں جھوٹے الزامات دہرانے سے روکنے کے لیے سخت حکم جاری کر دیا ہے۔ عدالتی حکم کے مطابق اگر انہوں نے فیصلے پر عمل نہ کیا تو ان پر توہینِ عدالت، جرمانہ اور ممکنہ جیل کی کارروائی ہو سکتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ پنجاب الیکشن، مبینہ ملاقاتوں اور ''ریجیم چینج'' سے متعلق تمام بیانیے بے بنیاد تھے اور حقائق سے کوئی تعلق نہیں رکھتے تھے۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ان الزامات نے بریگیڈیئر راشد نصیر کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، جو مکمل طور پر غلط ثابت ہوئی۔ عدالت نے متعدد ''حساس الزامات'' کو کلی طور پر ممنوع قرار دیتے ہوئے ان کے دوبارہ تذکرے کو بھی غیر قانونی قرار دیا۔ فیصلے میں یہ بھی شامل ہے کہ عدالتی حکم کا لنک اور خلاصہ ہر پلیٹ فارم پر واضح اور نمایاں طور پر دکھایا جائے، تاکہ عوام تک درست معلومات پہنچ سکیں۔