Daily Sub News:
2025-04-23@23:10:21 GMT

ٹرمپ اگلی چال کیا چلے گا؟

اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT

ٹرمپ اگلی چال کیا چلے گا؟

ٹرمپ اگلی چال کیا چلے گا؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 7 April, 2025 سب نیوز

واشنگٹن :1971 کے موسم گرما میں، اس وقت کے امریکی سیکریٹری خزانہ جان کونالی نے صدر نکسن کو امریکہ کی خارجہ اور تجارتی پالیسی کو بڑے پیمانے پر ایڈجسٹ کرنے کی پالیسی “نکسن شاک” شروع کرنے پر راضی کیا، جس کا مقصد “عالمی معاشی نظام کے کنٹرولڈ انہدام” کو یقینی بنا کر امریکی بالادستی کو مزید پھیلانا تھا۔ نکسن شاک کا اثر یورپ پر خاصا تباہ کن رہا، جس نے وال اسٹریٹ کی پابندیوں کو توڑ کر مالیاتی دور کا آغاز کیا اور نیو لبرل ازم اور گلوبلائزیشن کو جنم دیا۔

تاہم، 2008 کے مالیاتی بحران نے اس نظام کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ اسی طرح، “توڑ کر بنانے پر مبنی” نکسن شاک کی کامیابی ٹرمپ کے ورژن کی کامیابی کی ضمانت نہیں ہے، لیکن یہ ایک سچائی ضرور ظاہر کرتی ہے: امریکی حکمران طبقے کے مفادات اکثر امریکی عوام بلکہ پوری دنیا کی فلاح و بہبود کے برعکس ہوتے ہیں۔ نکسن کے ایک مشیر نے اسے خوب بیان کیا: “منصفانہ ثالث کے طور پر مارکیٹ کی تصویر کشی کرنا پرکشش ہے، لیکن جب عالمی نظام کے استحکام کی ضرورت اور قومی پالیسی کی خودمختاری کے درمیان ٹکراؤ ہو، تو امریکہ سمیت کئی ممالک قومی پالیسی کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔” تاریخ خود کو دہراتی نہیں، لیکن ہم آہنگ ضرور ہوتی ہے۔

ٹرمپ شاک کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ امریکہ نے ایک بار پھر محسوس کیا کہ چین جیسی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے عروج نے اس کے قائم کردہ عالمی آزاد تجارتی نظام اور گلوبلائزیشن کو اس کی عالمی معاشی بالادستی کے لیے خطرہ بنا دیا ہے۔ لہٰذا، وہ ایک بار پھر “کنٹرولڈ انہدام” کی بھاری قیمت اٹھانے کو تیار ہے۔ آخر، خطرہ تو پوری دنیا کا ہے، اور اگر کنٹرول سے باہر ہو بھی گیا تو کیا ہوگا؟ ٹرمپ کے ووٹر تو امریکہ میں ہیں، کون پرواہ کرتا ہے! ظاہر ہے، اگر ٹرمپ شاک کامیاب ہوا، تو گلوبلائزیشن کو زبردست دھچکا لگے گا، اور دنیا دو کیمپوں میں بٹ سکتی ہے: ایک طرف امریکہ اور اس کے اتحادی، اور دوسری طرف ابھرتی ہوئی معیشتیں۔ ٹریڈ وار کا آغاز ہو چکا ہے، جوابی کارروائیوں اور احتجاج کی آندھی بھی آ پہنچی ہے۔ اگرچہ ٹرمپ نے گولف کھیل کر بظاہر اپنی بے فکری دکھانے کی کوشش کی، لیکن یہ طوفان انتہائی خطرناک ہے اور یہ ٹرمپ کی سیاسی زندگی کا فیصلہ کرے گا۔

اگلی چال ٹرمپ کیسے چلتا ہے، پوری دنیا اسے دیکھ رہی ہے۔ میرا خیال ہے کہ قلیل مدتی طور پر، امریکہ کی ٹیرف پالیسی سخت رویہ اپناتی رہے گی، لیکن اندرونی عملیت پسندوں کے بفرنگ رول کے پیش نظر مکمل تصادم سے بچا جائے گا۔ اس کے نتیجے میں اتحادیوں کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات ہوں گے، جس میں کچھ ٹیرف چھوٹ کے بدلے مارکیٹ کھولنے کے وعدے لیے جائیں گے۔ درمیانی مدت میں، پالیسی دو راستوں پر تقسیم ہو سکتی ہے: ایک طرف چین جیسے اسٹریٹجک حریفوں پر سخت ٹیرف، اور دوسری طرف اتحادیوں کے ساتھ لچکدار مذاکرات، بشمول G7 ممالک کے ساتھ “فرینڈ شورنگ” سپلائی چین اتحاد بنانا۔

حال ہی میں ایلون مسک نے سوشل میڈیا پر امریکہ-یورپ زیرو ٹیرف فری ٹریڈ زون کا مشورہ دیا، جو ٹرمپ ٹیم کے پلان بی میں سے ایک ہو سکتا ہے۔ طویل مدت میں، یہ امریکہ کی کامیابی پر منحصر ہوگا کہ وہ نئے تجارتی اصولوں کا نظام بنا سکتا ہے یا نہیں۔ ٹیرف کا استعمال “بحران کے ردعمل” سے “ساختی ڈیزائن” کی طرف منتقل ہو سکتا ہے، جیسے کچھ ٹیرف کو قانون بنا کر قومی سلامتی پر مبنی تجارتی پالیسی تشکیل دینا۔ ساتھ ہی، کثیرالجہتی اصولوں کی تشکیل نو کا عمل شروع ہوگا۔ اگر WTO میں امریکہ کے مفادات کے مطابق اصلاحات نہ ہوئیں، تو وہ “منی ملٹی لیٹرل معاہدوں” کی طرف مائل ہو سکتا ہے، جس میں ٹیرف کو “جیوپولیٹیکل مخالف ممالک” کےلئے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔

کیا ٹرمپ شاک کامیاب ہوگا؟ مشکل ہے! حالیہ ٹیرف پالیسی کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سے گراوٹ، مہنگائی کے دباؤ، اور امریکی کمپنیوں کو سپلائی چین کے مسائل اور بڑھتی ہوئی لاگت کا سامنا ہے۔ یہ ٹیرف جنگ امریکہ کی معیشت کو شدید نقصان پہنچانے کے ساتھ اندرونی تنازعات کو بڑھا سکتی ہے۔ ساتھ ہی، اتحادی تعلقات میں کشیدگی، ٹرانس ایٹلانٹک اتحاد کی کمزوری، اور BRICS ممالک کی ڈالر سے دوری بڑھ سکتی ہے، جس سے کثیر قطبی نظام کو تقویت ملے گی اور امریکہ بین الاقوامی سطح پر تنہا ہو جائے گا۔ ٹرمپ کا مونرو ازم آخرکار امریکہ کو بالکل تنہا کر دے گا: جب کوئی چائے پلانے والا بھی نہ بچے، تو پھر “میں بادشاہ ہوں” کہنے کا کوئی حق نہیں رہتا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان

چین کا کہنا ہے کہ وہ چینی مفادات کو ضرر پہنچانے میں امریکا کا ساتھ دینے والے ممالک کے خلاف بھی جوابی کارروائی کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟

چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین توقع کرتا ہے کہ دوسرے ممالک صاف اور انصاف کے ساتھ کھڑے ہوں اور جب بات امریکا کے ساتھ مذاکرات کی ہو تو اقتصادی اور تجارتی قوانین کا دفاع کریں۔

ترجمان نے کہا کہ 2 اپریل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے لگائے گئے محصولات کے حوالے سے امریکا اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف کا غلط استعمال کررہا ہے۔

انہوں نے ٹرمپ کے محصولات کو یکطرفہ غنڈہ گردی قرار دیتے ہوئے کہا امریکا کی حمایت کرنے والے ممالک کو مخاطب کیا اور کہا کہ خوشامد کرنے سے امن نہیں لایا جا سکتا اور ایسے سمجھوتے کسی بھی طرح لائق احترام نہیں ہوسکتے۔

مزید پڑھیے: ٹرمپ ٹیرف اسٹاک مارکیٹ لے بیٹھا، کملا ہیرس کی پیشگوئی سچ ثابت

چینی ترجمان نے کہا کہ چین کسی ایسے ملک کی بھی مخالفت کرے گا جو امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرے گا اور ایسا کرنے والے کسی بھی ملک کے خلاف مضبوط طریقے سے جوابی اقدامات کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: ٹریڈ وار: امریکی بندرگاہوں پر لنگرانداز چینی بحری جہازوں پر فیس عائد کرنے کا اعلان

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپریل میں چینی سامان پر محصولات بڑھا کر 145 فیصد کر دیا تھا۔ چین نے اپنے ٹیرف کے ساتھ جواب دیا اور عالمی تجارتی تنظیم میں امریکا کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ٹرمپ ٹیرف چین چین کا امریکی دوستوں کو انتباہ

متعلقہ مضامین

  • چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ جلد ممکن ہے‘ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے.ٹرمپ
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو گئی، آئی ایم ایف
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار
  • ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت
  • ٹیرف جنگ کے تناظر میں اتحادیوں کا امریکہ پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے، چینی میڈیا
  • ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
  • ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات