لاہور ایئرپورٹ پر خواتین مسافروں اور کسٹم اہلکاروں میں ہاتھا پائی، ایک دوسرے کو تھپڑ مارے
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
لاہور ایئرپورٹ پر خواتین مسافروں اور کسٹم اہلکاروں میں ہاتھا پائی کا واقعہ پیش آیا جس کے دوران خاتون مسافر اور کسٹم اہلکاروں نے ایک دوسرے کو تھپڑ مارے۔
رپورٹ کے مطابق ابو ظہبی سے آنے والی پرواز کے مسافروں کی تلاشی پر جھگڑا شروع ہوا اور بات ہاتھ پائی تک پہنچ گی، خاتون مسافروں اور کسٹم اہلکاروں نے ایک دوسرے کو تھپڑ مارے۔
کسٹم اہلکاروں نے تھپڑ مارنے والی خاتون کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا جس پر دیگر مسافر بھی کسٹم اہلکاروں سے لڑ پڑے، بعد ازاں کسٹم اہلکاروں نے ان مسافروں کو حراست میں لے لیا۔
حکام نے کہا کہ واقعہ کا مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی کی جا رہی ہے، کسٹم حکام سے ملنے والی معلومات کے مطابق مسافروں کے قیمتی سی سی ٹی وی کیمرے اور لہنگے اور دیگر سامان کلئیر نہ کرنے پر خاتون مسافروں اور کسٹم اہلکاروں میں جھگڑا ہوا تھا۔
ایک خاتون مسافر کسٹم اہلکاروں کو جوتے بھی مارتی رہی، جس پر کسٹم کی خاتون اہلکاروں نے بھی زبردست مزاحمت کرتے ہوئے ان خواتین کو پکڑ لیا جب کہ ابوظہبی سے آئی خواتین مسافروں کا لانے والا سامان ضبط کر لیا گیا اور قانون کے مطابق کارروائی بھی شروع کر دی گئی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مسافروں اور کسٹم اہلکاروں کسٹم اہلکاروں نے
پڑھیں:
خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا
لاہور (نیوزڈیسک) جن خواتین نے خلع لیا ہے وہ بھی حق مہر کی حقدار ہیں۔لاہور ہائی کورٹ نے خلع لینے والی خواتین کو حق مہر کا حقدار قرار دے دیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ صرف خلع لینے کی بنیاد پر عورت کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ حق مہر کی رقم عورت کے لیے تحفظ سمجھی جاتی ہے، اگر شوہر کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حقدار ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، جس میں خلع کی بنیاد پر حق مہر کی ڈگری اور رقم دینے کو چیلنج کیا گیا تھا۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ بیٹی کو حق مہر دینا ہمارے معاشرے میں جڑ پکڑ چکا ہے اور والدین کو اپنی بیٹی کو اتنا ہی حق مہر دینا چاہیے جتنا وہ برداشت کر سکتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا مطالبہ کرنے کا حق کھو دیتا ہے۔عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ طلاق کی صورت میں سورہ نساء شوہر کو بیوی کی طرف سے دی گئی جائیداد اور تحائف واپس مانگنے سے بھی منع کرتی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت عدالت شوہر کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر طلاق کے بعد مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ محض طلاق لینے کی بنیاد پر عورت کو مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا، مہر کی رقم کو عورت کے لیے تحفظ تصور کیا جاتا ہے۔ اگر شوہر کا رویہ عورت کو طلاق دینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ مہر کی رقم وصول کرنے کی مکمل حقدار ہے۔
مزید پڑھیں :اگر کسی نے اسرائیل سے دوستی بڑھانے کی کوشش کی تو انسانوں کو سمندر اسے لے ڈوبے گا، حافظ نعیم الرحمن