ویٹیکن سٹی: پوپ فرانسس نے اتوار کے روز سب کو حیران کرتے ہوئے عوامی مقام پر اچانک شرکت کی، حالانکہ وہ محض دو ہفتے قبل شدید نمونیہ کے باعث اسپتال سے ڈسچارج ہوئے تھے۔

88 سالہ پوپ فرانسس کو اسپتال سے واپسی کے بعد آرام کا مشورہ دیا گیا تھا، لیکن وہ ویل چیئر پر سینٹ پیٹرز اسکوائر میں عوام کے درمیان پہنچے اور ایک خصوصی مسیحی عبادت (ماس) کے بعد موجود لوگوں کو دعائیں دیں۔

پوپ کی سانس لینے میں مدد کے لیے ناک میں آکسیجن ٹیوبز لگی ہوئی تھیں، اور ان کی آواز کمزور ہونے کے باوجود قدرے واضح تھی۔ ان کا آخری عوامی رابطہ  14 فروری کو ہوا تھا، جبکہ وہ 23 مارچ کو جمیلی اسپتال سے فارغ ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق، پوپ کو اگلے دو ماہ مکمل آرام اور عوام سے دوری کا مشورہ دیا گیا ہے، لیکن وہ اتوار کی صبح سورج کی روشنی میں جمع ہونے والے لوگوں کے درمیان گھل مل گئے اور ان کو دعائیں دیں۔

یہ منظر نہ صرف حوصلہ افزا تھا بلکہ ایسٹر سے دو ہفتے قبل مسیحیوں کے لیے خوشی کی خبر بھی لایا۔


 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت

فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کے روز چرچ کی عبادت کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، پوپ فرانسس نے اپنی تازہ ترین پوزیشن میں اسرائیلی محاصرے میں گھری ہوئی غزہ پٹی کی انسانی حالت کو غم انگیز کہا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پوپ نے اتوار کی عبادت کے دوران غزہ میں افسوسناک انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پٹی پر شدید فضائی اور توپ خانے کے حملے شروع کیے۔

یہ حملے اس وقت ہوئے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے  جس میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل تھا  کا اختتام ہو چکا تھا، اور دوسرا مرحلہ  جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا پر مشتمل تھا، تل ابیب کے بہانوں کی وجہ سے رک گیا۔ اسرائیلی حکومت نہ صرف جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹی، بلکہ اس نے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا۔

اس کے بعد اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر مرکز اور جنوب میں شدید بمباری کی، جس سے علاقے کے شہریوں پر دوبارہ خوف، تباہی اور بے گھری مسلط ہو گئی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔

متعلقہ مضامین

  • کیا اس مرتبہ پوپ ایشیا یا افریقہ سے ہوسکتے ہیں، مضبوط امیدوار کون؟
  • کراچی میں شدید گرمی کے باعث اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈز قائم
  • عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس 88 برس کی عمر میں انتقال کرگئے
  • پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
  • پوپ فرانسس 88 برس کی عمر میں انتقال کرگئے
  • آخری سفر پر جانے سے پہلے جنید جمشید نے کیا کہا، اہلیہ نے پہلی مرتبہ بتادیا
  • پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
  • ریاست نے بہت مرتبہ بھٹکے ہوئے لوگوں سے مذاکرات کیے، سرفراز بگٹی
  • آٹھویں آرمی ٹیم اسپرٹ مقابلے، آرمی چیف بطور مہمان خصوصی شریک
  • پہلی مرتبہ جائیداد منتقلی پر ایڈوانس انکم ٹیکس وصولی لاگو نہیں ہوتی، ہائیکورٹ