ایشوریا کیساتھ کام کرنے والا وہ اداکار جس کو لوگوں کے ٹوائلٹ بھی صاف کرنے پڑے
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
جنوبی بھارتی فلم انڈسٹری کا ایک ایسا سابق اداکار بھی ہے جس نے تبو اور ایشوریا جیسی بڑی اداکاراؤں یہاں تک کے شاہ رُخ خان کے ساتھ بھی کام کیا تاہم اب وہ نیوزی لینڈ میں گمنام زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مرزا عباس علی کو کئی بڑے ستاروں جیسے مموتی، ایشوریہ رائے بچن، تبو سمیت بہت سے دوسرے بڑے اداکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔
مرزا ایک زمانے میں انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں بہت مشہور تھے اور انہیں اپنی پہلی فلم کے بعد خوب بہت شہرت ملی تھی۔ انہوں نے انڈسٹری میں 20 سال تک کام کیا، شاہ رخ خان اور کمل ہاسن کی فلم ارے رام میں بھی ایک چھوٹا کردار ادا کیا۔
1964 میں مرزا عباس علی نے اپنے ماڈلنگ کیرئیر کا آغاز کیا اور پھر پریا او پریا، راجہمس، راجہ، سویم ورم، اور پدایپا جیسی جنوبی فلموں میں کام کیا۔
View this post on InstagramA post shared by BollywoodShaadis.
مرزا نے ایک جنوبی بھارتی فلم سے اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا جہاں وہ ایشوریہ رائے اور مموٹی کے ساتھ رومانٹک ڈرامہ فلم میں نظر آئے۔ فلم میں ساؤتھ اسٹار اجیت کمار اور تبو بھی موجود تھے۔
2000 میں وہ تامل فلم انڈسٹری کے عظیم ستاروں میں سے ایک کے طور پر پہچانے جاتے تھے۔ ڈی این اے کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ تبو کے ساتھ ایک تامل فلم کے بعد عباس کو راتوں رات شہرت مل گئی۔ تاہم ان کا کیرئیر اس وقت تباہ ہو گیا جب چند سال بعد ان کی فلمیں باکس آفس پر فلاپ ہونے لگیں۔
اس کے بعد فلم سازوں نے مرزا عباس کو کام دینا چھوڑ دیا اور ایک انٹرویو میں انہوں نے مالی بحران کا سامنا کرنے کا اعتراف بھی کیا۔
مرزا نے بتایا کہ وہ فلموں کی ناکامی اور انڈسٹری میں مزید کام نہ ملنے کی وجہ سے نیوزی لینڈ چلے گئے کیونکہ وہ اتنا دیوالیہ ہو چکے تھے کہ وہ اپنے گھر کا کرایہ بھی نہیں دے سکتے تھے۔
اداکار نے انکشاف کیا کہ وہاں انہیں ٹوائلٹ کلینر، ٹیکسی ڈرائیور اور مکینک کے طور پر کام کر کے گزر بسر کرنا پڑا اور روزی کمانے کے لیے عجیب و غریب کام کرنا پڑے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
لانڈھی کاٹیج انڈسٹری کیس‘عدالت کا سینئر ممبر ریونیو بورڈ کو شو کاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-08-8
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کے ایم سی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی بحالی کیس کی سماعت کے دوران جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ نے سینئر ممبر سندھ ریونیو بورڈ کے ایم سی لانڈھی
کاٹیج انڈسٹریز کی سروے رپورٹ کے ساتھ عدم حاضری پر شو کاز نوٹس جاری کر دیا اور 10 روز میں جواب داخل کرانے کا حکم دیا ہے، سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس عبدالمبین لاکھو نے 11دسمبر کو لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کے کیس میں 2334 پلاٹوں کی سروے رپورٹ کے ساتھ سینئر ممبر ریونیو بورڈ کو طلب کیا تھا ،عدالت نے سینئر ممبر ریونیو بورڈ کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کیا اور ریونیو بورڈ کے حاضر جونیئر افسران سے سخت سوالات کیے، عدالت نے سینئر ممبر ریونیو بورڈ کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 10 روز میں جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے کہا کہ 14 ماہ سے باربار وقت مانگا جا رہا ہے اور ہر مرتبہ جھوٹ کا سہارا لیا جاتا ہے، ریونیو کے آفیسر رپورٹ نہ آنے کا یہ عذر پیش کیا کہ کے ایم سی نے 245 ایکڑ زمین رہنے کے بعد اس سے کئی گناہ زیادہ زمین کاٹیج انڈسٹریز کے لیے الاٹ کر دی جس پر عدالت نے سوال کیا کہ جب لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی زمین کے اشتہارات شائع ہو رہے تھے پلاٹوں کی بیلٹنگ ہو رہی تھی اس وقت آپ کہاں سوئے ہوئے تھے؟آپ کے سینئر افسران کہاں ہیں جس پر اس آفیسر نے کہا کہ ہمارے سینئر ریوینیو آفیسر نئے آئے ہیں اس لیے وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوئے، عدالت نے اس پر سوال کیا کہ نئے سینئر آفیسر کو عدالت کا راستہ معلوم نہیں اس طرح کے فضول جواب قابل قبول نہیں ہیں،کے ایم سی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کے کیس کی پیروی ممتاز قانون دان عثمان فاروق نے کی۔ اس موقع پر 33 سال سے التوا کا شکار کے ایم سی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی آئینی پٹیشن کے پٹیشنر محمود حامد، سینئر وائس چیئرمین اقبال احمد،محمد رضوان اور الاٹیز کی بڑی تعداد بھی ہائی کورٹ میں موجود تھی۔