اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینیئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے نہروں کے منصوبے کو متنازعہ بنانے کا ذمہ دار پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر نہروں کے منصوبے پر عوامی تائید اور آئینی تقاضے پورے کیے بغیر کام کیا گیا، تو یہ منصوبہ بھی کالا باغ ڈیم کی طرح ایک تنازعہ بن جائے گا۔

محمد علی درانی نے مزید کہا کہ نئی نہروں سے عام کسان، کاشتکار اور مقامی آبادی کو کیا فائدہ پہنچے گا؟ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی مجرمانہ خاموشی عوامی ردعمل کا باعث بن رہی ہے۔ سندھ کے عوام کی بے چینی اور احتجاج کی وجہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی منافقت ہے، جس سے فوج کو بھی متنازعہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) ‘اقتدار کے لیے بھائی بھائی اور نہروں پر لڑائی’ کا مجرمانہ کھیل کھیل رہی ہیں۔ بلاول بھٹو کا نہروں پر احتجاج اور مسلم لیگ (ن) کا صدر زرداری کی جانب سے منظوری دینے کا بیان صوبوں کے عوام کو لڑانے کی سازش ہے۔

محمد علی درانی نے کہا کہ پاکستان کے مفاد کے منصوبوں پر عوامی تائید پیدا کرنا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری تھی، جسے دانستہ طور پر پورا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی سے نہروں تک کے معاملات کی خرابی حکومتی سازشوں کا نتیجہ ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ محمد علی درانی کہا کہ

پڑھیں:

پی پی پی کا پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے پانی، ترقیاتی فنڈز اور گورننس پر تحفظات کا اظہار

لاہور:

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے پنجاب میں پانی، گندم، ترقیاتی فنڈز اور صوبے میں گورننس پر تحفظات کر اظہار کردیا۔

گورنر ہاؤس لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ایک گھنٹے تک جاری رہا جہاں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان، سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف، ندیم افضل چن، علی حیدر گیلانی اور سید حسن مرتضیٰ نے پیپلز پارٹی کی نمائندگی کی جبکہ ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، پنجاب کی سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب اور اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور آئی جی پنجاب ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب سمیت دیگر افسران شریک ہوئے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پانی کی تقسیم کا چاروں صوبوں کا معاہدہ موجود ہے، نہروں کے مسئلے پر سندھ کے تحفظات دور ہونے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی خود مختاری ملکی سالمیت کے لیے اہم ہے لیکن نہروں کا مسئلہ سیاسی نہیں ٹیکنکل ہے، اس پر ٹیکنکل سطح پر بات ہونی چاہیے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے ساتھ چلنا ہے، بلدیاتی بل صوبے میں گورننس اور کاشت کاروں کے مسائل پر تحفظات ہیں، گنے کے کاشت کاروں کو ابھی تک ملوں نے پیسے ادا نہیں کیے۔

اجلاس میں پیپلز پارٹی نے پانی، گندم اور ترقیاتی فنڈز اور صوبے میں گورننس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تاہم مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی سے ایک ہفتے کا وقت مانگ لیا اور تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔

دونوں جماعتوں نے اجلاس میں پانی کے مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنانے پر اتفاق کر لیا۔

حسن مرتضی نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ساتھ چلنے پر اتفاق کیا، کاشت کاروں اور گورننس سمیت دیگر مسائل پر تحفظات موجود ہیں، جن پر پیش رفت کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کو منانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ تمام کینال بنانے کا فیصلہ واپس لیں، شازیہ مری
  • وفاق کا کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلیے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  •   کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلئے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  • نہروں کا معاملہ پی پی کے لیے نعمت، وارننگ پرحکومت کی مذاکرات کی پیشکش
  • پی پی پی کا پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے پانی، ترقیاتی فنڈز اور گورننس پر تحفظات کا اظہار
  • پیپلز پارٹی کينالز کی حامی ہے، انہیں اقتدار اسی بنیاد پر ملا ہے، ایاز لطیف پلیجو
  • وفاق اور سندھ کا نہروں کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق
  • پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
  • نہروں کے منصوبے کیخلاف سندھ متحد ہے ، پیچھے ہٹنے والے نہیں،وزیراعلیٰ
  • نہروں کے منصوبے کیخلاف سندھ متحد ہے، پیچھے ہٹنے والے نہیں،وزیراعلیٰ