شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی 100 سے زائد جگہ موجودگی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے 100 سے زائد مقامات باقی ہونے کا انکشاف، سابق صدر بشار الاسد کے دور کی یہ کیمیکل سائٹس شام کی عبوری حکومت کے لیے بڑا چیلنج ثابت ہو سکتی ہے۔
بین الاقوامی معائنہ کاروں کو خدشہ ہے کہ سیرین، کلورین اور مسٹرڈ گیس جیسے مہلک ہتھیار غیر محفوظ ہیں اور اِن کی تعداد ماضی کے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔
یہ انکشاف کیمیائی ہتھیاروں کی نگرانی کے عالمی ادارے نے کیا ہے، جو اب شام میں داخل ہو کر ان ہتھیاروں کی موجودگی کا جائزہ لینا چاہتا ہے۔
یہ تمام مقامات ممکنہ طور پر کیمیائی ہتھیاروں کی تحقیق، تیاری اور ذخیرہ اندوزی کے مراکز تھے۔
ماہرین کو یہ بھی تشویش ہے کہ اگر یہ ہتھیار غیر محفوظ رہے تو شدت پسند گروپوں کے قبضے میں جا سکتے ہیں، جو خطے کی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔
شام کی نئی حکومت نے عالمی برادری کو یقین دلایا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے بشار الاسد دور کے تمام کیمیائی ہتھیاروں کو مکمل طور پر تباہ کرے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ مقامات شاید غاروں یا ایسی جگہوں میں چھپے ہو سکتے ہیں، جنہیں سیٹلائٹ کے ذریعے تلاش کرنا مشکل ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کیمیائی ہتھیاروں ہتھیاروں کی
پڑھیں:
امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ
ROME:ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ روم میں ہونے والے مذاکرات میں ماہرین کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے کہ وہ ممکنہ جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے روم میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف کے ساتھ تقریباً 4 گھنٹے تک مذاکرات کیے، جس کے لیے عمانی کے عہدیدار نے پیغام رسانی کے ذریعے دونوں فریق کے درمیان ثالثی کی۔
عباس عراقچی نے امریکی عہدیدار کے ساتھ مذاکرات کے بعد سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ مذاکرات مفید رہے اور تعمیری ماحول میں ہوئے، ہم کئی اصولوں اور اہداف پر پیش رفت کرنے کے قریب پہنچے اور آخر میں بہت اعتماد سازی پر پہنچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا اور اگلے مرحلے میں داخل ہوں گے، جس میں ماہرین کی سطح پر عمان میں بدھ کو ملاقاتیں ہوں گی، مذکورہ ماہرین کے پاس کے معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے کا موقع ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ مذاکرات کار اگلے ہفتے کو عمان میں ملاقات کریں گے تاکہ ماہرین کے کام جائزہ لیا جائے گا اور ممکنہ معاہدے کے اصولوں کے ساتھ ان کا فریم ورک کتنا قریب ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے گزشتہ ہفتے کے بیان کے پیش نظر ان کا کہنا تھا کہ ہم حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے ہیں کہ ہم پرعزم ہیں، ہم بہت احتیاط کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور غیرضروری طور پر ناامید ہونے کے لیے بھی کوئی وجہ نہیں ہے۔
دوسری جانب امریکا نے روم میں ہوئے مذاکرات پر کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روک رہا ہوں، ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہوسکتے، میں چاہتا ہوں ایران عظیم اور خوش حال ملک ہو۔
قبل ازیں ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرا عمان میں ہوئے تھے، جس کے بعد مذاکرات کا دوسرا دورہ اٹلی کے شہر روم میں شیڈول کیا گیا تھا جہاں دونوں ممالک کے اعلیٰ عہدیداروں نے مذاکرات میں شرکت کی۔