قصور: بین الاضلاعی ڈکیت گینگ کے 2 ارکان زخمی حالت میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
—فائل فوٹو
قصور کے نواحی علاقے چونیاں میں پولیس نے بین الاضلاعی ڈکیت گینگ کے 2 ارکان زخمی حالت میں گرفتار کرلیے۔
ترجمان پولیس کے مطابق تھانہ سٹی چونیاں کے علاقے میں واردات کر کے فرار ہونے والے 2 ڈاکوؤں لاہور سے تعلق رکھنے والے علی نواز اور گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے شیراز اسلم کو گرفتار کر لیا۔
گرفتار ڈاکو انتہائی خطر ناک ہیں جو 40 وارداتوں میں مختلف اضلاع کی پولیس کو مطلوب تھے۔
کراچیپولیس نے مختلف کارروائیوں کے دوران 5 رکنی.
گرفتار ڈاکوؤں سے اسلحہ اور چھینا گیا مال بر آمد ہوا ہے۔
زخمی ڈاکوؤں کو علاج کے لیے تحصیل اسپتال چونیاں منتقل کر دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان زخمی ڈاکوؤں کا ایک ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ہے جس کی تلاش جاری ہے۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
صوابی؛ ژالہ باری، تیز بارش، آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان جاں بحق، 2 زخمی
SWABI:خیبرپختونخوا میں شدید ژالہ باری، طوفان اور بارشوں سے صوابی اور دیگر علاقوں میں تیار فصلوں کو شدید نقصان پہنچا اور آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان جاں بحق اور دو افراد زخمی ہوگئے۔
صوابی کے مختلف علاقوں میں موسم نے خطرناک صورت حال اختیار کرلی جہاں تیز بارش کے ساتھ ژالہ باری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے اور چند مقامات پر آسمانی بجلی گرنے سے نقصان ہوا۔
صوابی میں دریائے سندھ میں ہنڈ کے مقام پر کشتی پر آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان اقبال حسین جاں بحق اور کشتی پر سوار دو افراد جنید اور ارشد زخمی ہوگئے جبکہ دو افراد حسیب اور واصف شاہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
اس دوران تمباکو، گندم، مختلف سبزیاں اور باغات وغیرہ کو شدید نقصان پہنچا ہے، اس وقت گندم اور ملکی تمباکو سفید پتا کی فصل بالکل تیار ہے اور مختلف علاقوں میں گندم کی کٹائی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔
صوابی میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں پلو ڈھنڈ، سلیم خان اور مانیری صوابی شامل ہیں، تحصیل ٹوپی، لاہور اور رزڑ کے مختلف پٹوار سرکل میں بھی جزوی نقصان ہوا ہے۔
اتحاد کاشتکاران پختونخوا کے چئیرمین عارف علی خان اور نائب صدر محمد اقبال خان آف شیوہ نے شدید مالی اور جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کاشت کاروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ شدید موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ طبقہ کاشت کار اور زمین دار ہیں لہٰذا متاثرہ علاقوں کا سروے کیا جائے۔