عمران خان توہم پرست ہو گئے تھے: نعیم بخاری کی بانی پی ٹی آئی پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
سینئر وکیل نعیم بخاری نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ایک بیان میں نعیم بخاری نے کہا کہ میں اگر بانی پی ٹی آئی کا مشیر ہوتا تو انہیں یہ مشورہ دیتا کہ انہیں القادر ٹرسٹ کی زمین کو تو ہاتھ بھی نہیں لگانا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی مردم شناس بھی نہیں، وہ فواد چوہدی کو کیسے منتخب کرسکتے ہیں اور بابر اعوان مشیر کیسے ہو سکتے ہیں؟نعیم بخاری نے عمران خان کو مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ریاست کا ملکیتی کوئی ہار آپ کیسے لے سکتے ہیں ؟ کوئی بال پین یا پینسل بھی تحفہ ملے تو وہ بھی ریاست کی ملکیت ہوتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی توہم پرست بھی ہوگئے تھے کہ آج دن اچھا نہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
آغا راحت کی سرکاری ملازمین پر تنقید مناسب نہیں، انجینیئر انور
گلگت بلتستان کے وزیر زراعت نے ایک بیان میں کہا کہ اگر کسی افسر کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ کرپشن کے ثبوت ہیں تو محترم آغا کرپشن کی روک تھام کے متعلقہ اداروں سے رجوع کریں تاکہ ہم بھی آغا کے موقف کی تائید کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے وزیر زراعت و خوراک انجینیر محمد انور نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آغا راحت حسین ایک زمہ دار شخصیت ہونے کے باوجود سرکاری ملازمین پر تواتر سے تنقید مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آغا صاحب ہمارے لئے لائق احترام ہیں لیکن ہر جمعے کی تقریر میں مخصوص افسران کو نشانہ بنانا جائز نہیں ہے۔ آغا راحت کو سنی سنائی باتوں پر تحقیق کرنی چاہیے کیونکہ لوگ اپنے ذاتی مفادات کیلئے ان تک غلط خبریں پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں اس وقت ہم آہنگی اور محبت کا ماحول ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ یہی ماحول برقرار رہے کیونکہ امن، ترقی ہم سب کی مشترکہ ضرورت ہے۔ ہم جب ایک دوسرے کا احترام کریں گے تو یہی ماحول دیرپا ہو گا، سرکاری افسران کے حوالے سے آغا راحت کی جانب سے متواتر بیانات اور تنقید کا سامنے آنا سمجھ سے باہر ہے۔ وزیر زراعت نے مزید کہا کہ اگر کسی افسر کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ کرپشن کے ثبوت ہیں تو محترم آغا کرپشن کی روک تھام کے متعلقہ اداروں سے رجوع کریں تاکہ ہم بھی آغا کے موقف کی تائید کریں گے۔ لیکن پسند ناپسند اور بغیر تحقیق کے مخصوص افسران کو ہدف تنقید بنانا نامناسب ہے اور یہ روش آغا راحت کے علاوہ اگر کوئی دوسرے طبقے کا مذہبی پیشوا بھی اپناتا ہے تو بھی زیادتی ہے۔