مشروم کی کاشت سے لاکھوں روپے کیسے کمائے جاسکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
ڈاکٹر مظہر الاسلام ضلع مانسہرہ میں زرعی ترقی اور چھوٹے کسانوں کو مالی استحکام فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لیے انہوں نے پہلی مرتبہ کھمبی یعنی مشروم فارمنگ کا آغاز کیا ہے۔
ڈاکٹر مظہر الاسلام کے مطابق ہزارہ ڈویژن کے زیادہ تر علاقوں اور بالخصوص ضلع مانسہرہ کی آب و ہوا اور ماحول مشروم کی کاشت کے لیے انتہائی موزوں ہے، جبکہ کی کاشت کے لیے انتہائی محدود جگہ اور سرمایہ کی ضرورت ہے۔
آپ کتنی آمدن حاصل کرسکتے ہیں؟ یہ ماحول اور آپ کی محنت پر منحصر ہے، یعنی پہلی مرتبہ 50 سے 60 ہزار روپے کی سرمایہ کاری سے آپ 2 ماہ میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے کی پیداوار حاصل کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
خیبرپختونخواہ حکومت کا ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اپریل 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخواہ حکومت نے ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس حوالے سے مشیر اطلاعات خیبرپختونخواہ بیرسٹر سیف نے بتایا ہے کہ صوبائی حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق صحت کے شعبے میں ایک اور انقلابی قدم اٹھا لیا اور اب ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کے تمام اخراجات صحت کارڈ کے تحت حکومت برداشت کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ کوکلیئر امپلانٹ کے مہنگے علاج کا خرچ بھی حکومت خود اٹھائے گی۔(جاری ہے)
صوبائی مشیر اطلاعات نے مزید کہا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو بھی جلد صحت کارڈ پروگرام میں شامل کیا جائے گا اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کو ضروری ہدایات جاری کر دی ہیں، علاج، تحقیق اور صنعتی مقاصد کے لیے کینابیس (بھنگ) پلانٹ کے استعمال سے متعلق قواعد و ضوابط کی منظوری بھی دی گئی ہے جو کہ طب و صنعت کے میدان میں جدت کا دروازہ کھول سکتی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں مخصوص اضلاع میں بھنگ کاشت کی جائے گی اور اس کے لیے باقاعدہ لائسنس جاری کیے جائیں گے، مختلف شعبوں کے لیے لائسنس فیس الگ ہوگی، لائسنس کے اجراء کے لیے زراعت، صحت، ایکسائز، نارکاٹیکس اور دیگر متعلقہ محکموں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی، حکومت نے ایک ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی منظوری بھی دے دی ہے جو بھنگ سے متعلق تمام امور کو ریگولیٹ کرے گی۔ صوبائی وزیر زراعت سجاد برکوال نے بتایا کہ اس شعبے کو ریگولیٹ کیا جا رہا ہے، ابتدائی مرحلے میں بھنگ کی کاشت مخصوص علاقوں تک محدود رہے گی، صرف لائسنس یافتہ افراد ہی کاشت کر سکیں گے، کاشت کاری، پیداوار، نقل و حمل اور استعمال کے تمام پہلوؤں کی نگرانی کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی تشکیل دی جائے گی، اتھارٹی قانون کی تعمیل کو یقینی بنائے گی اور غلط استعمال کی روک تھام کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ لائسنسنگ کے عمل کی نگرانی کے لیے ایک کثیر محکمانہ کمیٹی بھی قائم کی جائے گی، اس کمیٹی میں زراعت، صحت، ایکسائز اور انسداد منشیات کے محکموں کے نمائندے شامل ہوں گے، صوبائی حکومت نے پہلے ہی اس نئی پالیسی کی حمایت کے لیے باضابطہ قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی ہے، بھنگ کی کاشت سے صوبے میں اناج کی پیداوار متاثر نہیں ہوگی اور نئی پالیسی سے معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملنے کی توقع ہے۔