حکومت اقلیتوں کی وقف املاک پر قبضے کی کر رہی ہے، جو ناقابل قبول ہے، مظاہرین
اپوزیشن، مسلم تنظیموں ، انسانی حقوق کے اداروں نے بل اقلیتوں کے خلاف قرار دے دیا

بھار ت میں متنازع وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد پورا بھارت احتجاج کی لپیٹ میں آ گیا ۔ بل کی منظوری کے صرف چند گھنٹوں بعد کولکتہ، رانچی، احمد آباد، منی پور، جمئی اور دیگر شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ احمد آباد میں بڑی تعداد میں لوگوں نے بل کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کیا، جہاں پولیس نے مظاہرین پر تشدد کرتے ہوئے 50 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔ کولکتہ میں بھی زبردست مظاہرے ہوئے جہاں مظاہرین نے وقف بل واپس لو کے نعرے لگائے۔رانچی میں ایکرا مسجد کے باہر احتجاجی مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے اور مطالبہ کر رہے تھے کہ بل میں کی گئی ترامیم ان کے مذہبی اور قانونی حقوق کو متاثر کر رہی ہیں۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت اقلیتوں کے وقفی املاک پر قابض ہونے کی کوشش کر رہی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔ سب سے بڑا احتجاج شمال مشرقی ریاست منی پور میں ہوا، جہاں عوام نے متنازع بل کو مسترد کرتے ہوئے مودی حکومت پر کڑی تنقید کی۔ منی پور مودی حکومت کی مسلم دشمن پالیسیوں کے باعث بداعتمادی کا گڑھ بن چکا ہے۔بہار کے ضلع جمئی میں واقع رضا نگر غوثیہ مسجد کے باہر بھی سینکڑوں افراد نے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے وزیراعلی نتیش کمار اور دیگر بی جے پی رہنمائوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور آئندہ انتخابات میں بی جے پی کے خلاف ووٹ دینے اور بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ اترپردیش میں احتجاج کے خدشے کے پیش نظر پولیس ہائی الرٹ پر ہے، جبکہ بھارتی سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس میں وقف ترمیمی بل کے خلاف درخواستیں دائر کر دی گئی ہیں۔ اپوزیشن، مسلم تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں نے بل کو اقلیتوں کے خلاف اقدام قرار دیا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ اس قانون کا مقصد مسلمانوں کے وقفی اداروں کو کمزور کرنا اور ان کی جائیدادوں پر قبضہ جمانا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی مسلم دشمن پالیسی بھارت کے سیکولر تشخص کے لیے سنگین خطرہ بنتی جا رہی ہے، اور وقف بل اس کی تازہ ترین مثال ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

بھارتی پولیس افسر متنازعہ وقف ترمیمی قانون کیخلاف بطور احتجاج مستعفی

ذرائٰع کے مطابق محمد نور الہدی ٰ نامی پولیس افسر آج کل ریلوے پروٹیکشن فورس میں بطور انسپکٹر جنرل (آئی جی) خدمات انجام دے رہے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں ایک مسلمان پولیس افسر نے مودی حکومت کی طرف سے لائے جانے والے متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف بطور احتجاج استعفیٰ دے دیا ہے۔ ذرائٰع کے مطابق محمد نور الہدی ٰ نامی پولیس افسر آج کل ریلوے پروٹیکشن فورس میں بطور انسپکٹر جنرل (آئی جی) خدمات انجام دے رہے تھے۔ انہوں نے وقف قوانین میں حالیہ تبدیلیوں کو مسلم کمیونٹی کی خود مختاری اور ورثے کے لیے براہ راست خطرہ قرار دیا۔ان کا استعفیٰ بھارت میں مسلمانوں میں بڑھتی ہوئی بے چینی کو ظاہر کرتا ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق نورالہدی ٰ کا تعلق بہار سے ہے اور وہ اب سیاست میں آنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت اقلیتوں کیلئے جہنم اور پاکستان میں مکمل مذہبی آزادی
  • وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ
  • وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ، حیدرآباد میں بتی گُل احتجاج کا اعلان
  • لاہور، اسرائیل کی غزہ پر بربریت کیخلاف آئی ایس او کا احتجاج
  • بھارت، مدھیہ پردیش میں بڑھتی ہوئی ہندو مسلم کشیدگی، فورسز کی بھاری نفری تعینات
  • بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت
  • بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل کیخلاف علما و مشائخ کا احتجاج
  • نہروں کے منصوبے کیخلاف سندھ متحد ہے ، پیچھے ہٹنے والے نہیں،وزیراعلیٰ
  • 15 سالہ بچے کو دھمکی، تشدد اور زیادتی کی کوشش  کرنے والا ملزم گرفتار
  • بھارتی پولیس افسر متنازعہ وقف ترمیمی قانون کیخلاف بطور احتجاج مستعفی