غزہ جارحیت، جماعت اسلامی کا امریکی سفارت خانے کے گھیراؤ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
جماعت اسلامی کی تمام معمول کی سرگرمیاں موخر،جمعہ 11اپریل کو ملک بھر میں غزہ کی حمایت میں احتجاج ، 13اپریل کو کراچی میں فلسطین مارچ ہوگا،20اپریل کو اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی طرف مارچ ہوگا
پوری دنیا میں فلسطین کے معاملہ پر قبرستان جیسی خاموشی ہے، پاکستان سے پارلیمنٹرین کا وفد ترکیہ، ایران، ملائیشیا سعودی عرب، مصر سمیت مسلم ممالک سے بات کرے کہ اسرائیلی گھیراؤ کو توڑا جائے ، حافظ نعیم الرحمان
حافظ نعیم الرحمان نے آج سے جماعت اسلامی کی تمام معمول کی سرگرمیاں موخر کرنے کا اعلان کردیا۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی آج سے اپنی تمام معمول کی سرگرمیاں موخر کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ 11 اپریل کو ملک بھر میں غزہ کی حمایت میں احتجاج کریں گے ، 13 اپریل کو کراچی میں فلسطین مارچ ہوگا، 20 اپریل کو اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کریں گے ۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان سے پارلیمنٹرین کا وفد ترکیہ، ایران، ملائیشیا سعودی عرب، مصر سمیت مسلم ممالک سے بات کرے کہ اسرائیلی گھیراؤ کو توڑا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں فلسطین کے معاملہ پر قبرستان جیسی خاموشی ہے ، امریکا، برطانیہ اور یورپ کے چہرے کا نقاب اتر چکا ہے ، ثابت ہوگیا مغرب آج بھی اتنا ہی وحشی ہے جتنا ڈارک ایجز میں تھا۔انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک نے بھی بے حسی کی چادر اوڑھ رکھی ہے ، مسلم ممالک غیرت کا مظاہرہ کرتے تو جو کچھ آج غزہ میں ہورہا ہے شاید ایسا نہ ہوتا۔حافظ نعیم الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے حقوق کے لیے حکومت سے بات کریں گے ، جب وزیر اعظم سے بات ہوئی تب بھی غزہ میں قتل عام کی طرف انکو توجہ دلائی تھی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان جماعت اسلامی میں فلسطین مسلم ممالک نے کہا کہ سے بات
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان سفارت کاری سے مسائل حل کریں‘روسی سفیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-14
اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ پی خور یف نے کہاہے کہ پاک افغان تعلقات کی کشید گی پر روس کوتشویش ہے ،دونوں ممالک سفارت
کاری کے ساتھ مسائل حل کریں،روس یورپ کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے اور یورپی ممالک پر حملہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا،اگر یورپ نے روس کے خلاف جارحیت کی توجدید اسلحے کے ساتھ انتہائی فیصلہ کن جواب دینے کے لیے تیار ہیں،یوکرین کے ساتھ جنگ میں اگر مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو روس فوجی کارروائیوں کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرے گا،ہم یوکرین میں یورپ کے ساتھ لڑرہے ہیں اس لیے مذاکرت میں یوکرین شامل نہیں ہے،یوکرین میں شکست کھانے کے بعد یورپ روس کے یورپی مالیاتی اداروں میں پڑے ہوئے اثاثے ضبط کرنا چاہتاہے،روسی توانائی پر پابندی کے بعد یورپ کی اپنی انڈسٹری تباہ ہورہی ہے۔ان خیالات کااظہار پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ پی خور یف نے روسی سفارت خانے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔سفیر البرٹ پی خور یف نے کہاکہ یوکر ین سے متعلقہ تنازعے کے تصفیاتی عمل میں سب سے اہم ترین مسائل میں سے ایک 3دسمبر کو ماسکو میں روسی صدر ولاد یمیر پوٹن اور امریکی مذاکرات کاروں سٹیون وٹکوف اور جیرڈکشنر کے درمیان بات چیت ہے۔ فریقین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے پر تبادلہ خیال کے لیے پانچ گھنٹے تک تفصیلی مذاکرات کیے، جو 15 اگست کو اینکریج سربراہی اجلاس میں روسی اور امریکی صدور کے درمیان طے شدہ معاہدوں پر مشتمل ہے۔یہ منصوبہ، جس کا خاکہ الاسکا میں ملاقات کے بعد تشکیل د یا گیا تھا، امریکیوں کے یورپی اوریوکرائنی ممالک کے ساتھ مذاکرات کے بعد اہم نظرثانی کی گئی تھی۔ ماسکو میں ملاقات تعمیری، کافی مفید اور ٹھوس تھی، حالانکہ اس میں ان شرائط پر توجہ د ی گئی جن سے روس متفق نہیں ہے۔مجموعی طور پر یوکرائنی بحران کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر کام مشکل ثابت ہو رہاہے۔ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ، تعمیری انداز میں اور میدان جنگ میں کی حقیقت کی بنیاد پر کام کرتے ہوئے، یورپیوں کی مزاحمت کا سامنا کر رہی ہے، جو بظاہر اب بھی روس کو ”تزویراتی شکست” د ینے اور اپنی شرائط پر تنازعے کو ختم کرنے کے امکان کے بارے میں غلط فہمیوں میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت اپنے مسائل سفارت کاری کے ذریعے حل کریں اگر دونوں ممالک راضی ہوں تو روس تعلقات کی بحالی کے لیے ثالث کاکردار اداکرنے کے لیے تیار ہیں۔مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کا دوطرفہ معاملہ ہے دونوں ممالک کوتیسرے فریق کے بغیر یہ مسئلہ حل کرناچاہئے،مسئلہ کشمیر کو شملہ معاہدے اور لاہور اعلامیہ کے مطابق حل کیاجائے،روس پاکستان اسٹیل مل کو بحال کرنے کے لیے پرعزم ہے۔